سرینگر// وادی میں’’ دولت اسلامیہ‘‘ کی بڑے پیمانے پر موجودگی کی خبروںکومسترد کرتے ہوئے ریاستی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہاممکنہ حد تک نوجوانوں کے ایک حصے کو بنیاد پرست بنانے کیلئے کچھ عناصر سنجیدگی سے کوشش کر رہے ہیں۔سال2018 میں ہلاکتوں سے متعلق اعداد شمار ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ 97معرکہ آرائیوں کے دوران252جنگجو اور80فورسز اہلکاروں کے علاوہ44شہری لقمہ اجل بن گئے۔ پولیس کنٹرول روم سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے دعویٰ کیا کہ نوجوانوں کو نظریہ کی بنیاد پر’’ بنیاد پرستی‘‘ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا’’ ماضی میں بھی،دولت اسلامیہ(آئی ایس) کے جھنڈے لہرانے کے دوران یہ دکھانے کی کوشش کی گئی کہ یہاں ایسے عناصر بڑی تعداد میں موجود ہیں،ہم ایک بار پھر کہنا چاہتے ہیں کہ انکی(آئی ایس) کی موجودگی بڑے پیمانے پر نہیں ہیں،تاہم حقیقت یہ ہے کہ لوگوں کو ان خطوط پر بنیاد پرست بنایا جا رہا ہے،اور اس کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔‘‘ انہوں نے کشمیر کی سیول سوسائٹی کو ایک کھلا اور آزادانہ سماج قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی مقامات کی عزت کرنے سے ہماری سیکولر قسم کی تہذیب میں توسیع ہوتی ہے،جبکہ ’’بنیاد پرستی‘‘ کی ایسی کوششیں کئی جگہوں سے ہو رہی ہیں،اور اس طرح کا اظہار انکی سرگرمیوں سے ہوتا ہے،جیسا گزشتہ روز جامع مسجد سرینگر میں دیکھا گیا۔ ریاست کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ریاستی پولیس کے سربراہ نے کہا کہ فورسز اور دیگر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے قیام امن نافذ کرنے کے دوران صبر و تحمل سے کام لیا۔انہوں نے کہا’’ فورسز نے امن و قانون کی صورتحال کے دوران شہری ہلاکتیں نہیں ہونے دی۔‘‘ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے ایک بار نوجوانوں سے آپریشنوں کے دوران فورسز سے نہ الجھنے اور جائے تصادم کے نزدیک نہ جانے کی تاکید کی۔انہوں نے کہا کہ جب بے وجہ شہری ہلاکتیں ہوتی ہیں تو سرکاری فورسز کو کافی دکھ ہوتا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کا کہنا تھا’’ میں ایک بار پھر نوجوانوں سے اپیل کرتا ہو کہ جان بے حد قیمتی ہے،اور اس طرح اس کو ضائع نہیں کیا جانا چاہئے،جبکہ فورسز کیلئے ہلاکتیں درد ناک ہوتی ہیں۔‘‘ جنوبی کشمیر میں گزشتہ بردس نامساعد حالات کے باوجود حالیہ نتائج میں طلاب کی بہتری کارکردگی پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے کہا کہ ہڑتال کی کال کے دوران بھی حالیہ ایام میں صد فیصد امیدواروں نے امتحان میں شرکت کی،جو اس بات کی عکاسی ہے کہ نوجوان اپنے مستقبل کے حوالے سے فکر مند ہیں۔ ریاست میں امن و قانون کی صورتحال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دلباغ سنگھ نے کہا کہ مجموعی طور پر2018 پرامن رہا۔ گزشتہ برس کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا سال2018میں مجموعی طور پر12ہزار946کیسوں کا اندراج کیا گیا،جن میں11ہزار880 کیسوں کو نپٹایا بھی گیا،جس کی شرح60 فیصد رہی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کے دوران پولیس اور دیگر فورسز نے97جنگجو مخالف آپریشن کئے،جن میں سے83میں کوئی بھی جانیں نقصان نہیں ہوا،تاہم کچھ آپریشنوں کے دوران قیمتی جانیں تلف ہوئیں۔ ان کا مزید کہنا تھا ’’ ان تصادم آرائیوں کے دوران252جنگجوئوں کو ہلاک کیا گیا،جبکہ پولیس کے45اہلکار اورسی آر پی ایف کے5اہلکاروں کے علاوہ30فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوئے،تاہم44 شہریوں کو جنگجوئوں نے ہلاک کیا۔‘‘
ہتھیاروں کی لوٹ
پریس کانفرنس کے دوران سولات کا جواب دیتے ہوئے پولیس نے واضح کیا کہ کس بھی اہلکار کی طرف سے کسی بھی طرح کی کوتاہی کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔شہر کے جواہرنگر علاقے میں گزشتہ دنوں قانون ساز ممبر کی سرکاری رہائش گاہ سے ہتھیاروں کے لوٹنے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل امن و قانون منیر احمد خان نے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات چل رہی ہے۔انہوں نے کہا’’ جوابدہی میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ جب کسی معاملے کی تحقیقات کی جاتی ہے تو کئی پہلوئوں پر غور کرنا پڑتا ہے۔منیر خان کا کہنا تھا’’ حاضری سے متعلق جعلی سرٹیفکٹ،اور اس پر دستخط کے علاوہ جموں سے حاضری کی رپورٹ جیسے کئی معاملات زیر تحقیقات لائے جائیںگے‘‘۔
جرائم سے متعلق معاملات
جرائم سے متعلق اعداد شمار ظاہر کرتے ہوئے پریس کانفرنس کے دوران آئی جی کشمیر ایس پی پانی نے کہا کہ سال2018میں غیر جنگجویانہ97 قتل کے کیسوں کا اندراج بھی کیا گیا،جن میں سے32کو نپٹایا گیا،جبکہ باقی کیس زیرتحقیقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ منشیات سے متعلق312کیسوں کو بھی درج کیا گیا،جن میں482افراد کو حراست میں لیا گیا،اور71کیسوں کو بھی نپٹایا گیا۔پولیس کے صوبائی سربراہ نے کہا کہ گزشتہ برس کے دوران2006سڑک حادثات سے متعلق کیسوں کو بھی درج کیا گیا،جن میں272افراد لقمہ اجل بن گئے۔انکا کہنا تھا کہ4پہیوں والی گاڑیوں کے حادثات میں225کیسوں کے علاوہ 2پہیوں والی گاڑیوں میں46کے علاوہ3پہیوں والی گاڑیوں میں ایک شخص فوت ہوا۔انکا کہنا تھا کہ اس عرصے میں2551لوگ زخمی بھی ہوئے۔گزشتہ برس کے دوران143گھریلو تنازعات سے متعلق کیسوں کے اندراج کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ89کیسوں کو بند کیا گیا،جبکہ اس عرصے میں نقب زنی سے متعلق762کیس بھی درج کئے گئے۔