محمد تسکین
بانہال// کبھی بھاری ٹریفک کی وجہ سے مشغول اور بھاری ٹریفک جام کا شکار ہونے والا قصبہ بانہال اب بانہال بائی پاس کی وجہ سے شام ہوتے ہی سنسان ہو جاتا ہے اور اس سے قصبہ بانہال کے ہوٹل ، ڈھابوں اور سابقہ قومی شاہراہ پر واقع گنڈ عدلکوٹ اور کھارپورہ کی اچھا خاصا کاروبار کر رہی مارکیٹیں بری طرح سے متاثر ہوئی ہیں۔ بانہال بائی پاس سے ٹریفک کو چھوڑنے کے بعد قصبہ بانہال میں قریب ایک دہائی بعد روز روز کے ٹریفک جام سے ہزاروں عام لوگوں ، راہگیروں اور دکانداروں کو راحت ملی ہے اور پچھلے چند ہفتوں سے قصبہ بانہال میں ٹریفک جام تقریباً ختم ہوگیا ہے اور قصبہ بانہال سے ہو کر گزرنے والی تنگ سڑک پر روزانہ کے دو طرفہ میں دس ہزار کے لگ بھگ بھاری ٹریفک کے بیچ دکانداروں اور سینکڑوں راہگیروں بچتے بچاتے اپنے کاروبار اور چلنے کی راہ بنانا پڑتی تھی اور ماضی میں کئی افراد اس سڑک پر ٹریفک حادثات کا شکار ہوکر ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں ۔سرینگر سے جموں جاتے قصبہ بانہال کی گنڈ اور کھارپورہ مارکیٹ سینکڑوں کشمیری ٹرک والوں اور مسافر گاڑیوں کی پسندیدہ جگہ بنی ہوئی تھی اور یہاں دکانداروں ، سبزی پھل اور گوشت فروش اپنا روزگار چلا رہے تھے ۔قصبہ بانہال سے مشکل سے ایک کلومیٹر دور گنڈ مارکیٹ میں پرویز احمد وانی نامی ایک ہوٹل والے کا کہنا ہیکہ بانہال بائی پاس کیوجہ سے گنڈ مارکیٹ میں پچاس فیصدی سے زائد کا کام گھٹ گیا ہے اور اب ہوٹل والوں کا تمام کام مقامی لوگوں تک محدود ہو گیا یے. انہوں نے کہا کہ گنڈ مارکیٹ میں اچھے کام کی وجہ سے یہاں دُکانوں کا کرایہ بہت زیادہ تھا اور اب اس میں بہت کمی واقع ہونے کی توقع ہے ۔ مشتاق احمد نامی ایک دکاندار نے بتایا کہ بائی پاس کیوجہ سے قصبہ بانہال میں ٹریفک جام اور گرد و غبار تھم گیا یے اور بڑے عرصے بعد دکانداروں نے راحت کی سانس لی ہے۔ پنجابی ڈھابہ چلانے والے نریندر کمار نے کہا کہ ہمارے کام کا پچاس فیصدی کام شاہراہ کی مسافر گاڑی والوں کا تھا اور اب یہ مکمل طور سے بند ہوگیا یے۔ سابقہ صحافی پرنس جہانگیر کا کہنا ہیکہ فورلین بائی پاس کو کھولنے سے پہلے قصبہ بانہال سے گذرنا دشوار ہوتا تھا اور گھنٹوں کا ٹریفک جام معمول بنا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قصبہ بانہال میں شاہراہ اور مقامی گاڑیوں کو روکنے کی اجازت نہیں تھی اور اب لوگوں کی پارکنگ کا مسئلہ کسی حد تک کم ہوگیا یے۔ انہوں نے کہا کہ یہ توقع نہیں تھی کہ بانہال بائی پاس سے قصبہ بانہال میں ہوٹلوں ، ڈھابوں اور دیگر کاروبار پر اثر پڑے گا لیکن اب یہ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ قصبہ بانہال ، گنڈ اور کھارپورہ میں ہوٹل والوں کے کام میں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قصبہ بانہال میں کئی ہوٹل اور ڈھابے والے رات بارہ بجے تک جھکے رہتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے اور ان کا مقامی کام دن میں ہی نپٹ جاتا یے اور شام آٹھ نو بجے تک مارکیٹ مکمل طور سے بند ہو جاتی ہے۔ انہوں نے حکام سے اپیل کی ہیکہ وہ قصبہ بانہال کو جاذب نظر بنانے کیلئے تعمیر و ترقی کا کام کریں اور قصبہ بانہال میں لوگوں کے بیٹھنے کیلئے پارک بنانے، گاڑیوں کی پارکنگ اور مارکیٹ میں بیت الخلا تعمیر کئے جائیں ۔