سرینگر//سسرال کے مبینہ طور ظلم وجبر سے تنگ آکر دریائے جہلم میں کود کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے والی پائین شہر کی خاتون کی موت کے خلاف نوا کدل سے آئے ہوئے مرد و زن نے پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرے کئے ۔ مظاہرین نے خاتون کی ہلاکت کو قتل قرار دیکرمقتولہ کے شوہر اور سسرالیوں کو گرفتار کرنے کے مطالبے کو لیکر سخت نعرے بازی کی۔پریس کالونی میں مردوزن کی ایک بڑی تعداد نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر’ رابعہ کے قاتلوں کو پیش کرو ‘کے نعرے درج تھے۔ کئی گھنٹوں تک دھرنا اور مظاہرے کرنے والی خواتین سینہ کوبی کر رہی تھیں۔مظاہرین میں شامل نوا کدل کی مقامی مسجد کمیٹی کے سیکریٹری شبیر احمد نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ’’ 6سال قبل رابعہ کی شادی بلال احمد بٹ ساکنہ تاربل نوا کدل کے ساتھ انجام دی گئی جس کے گھر میں ایک نند موجود ہے جواپنی ماں کے ساتھ رابعہ کی آئے دن مارپیٹ اور تشدد کرتے تھے تاہم رابعہ اس تشدد اور ظلم وستم کو برداشت کرتی رہی‘ ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ بدھ کی صبح رابعہ گھریلوتشدد اور ظلم وستم سے تنگ آکر راحت کی سانس لینے کے لئے حضرت شیخ حمزہ مخدوم ؒکی زیارت پر گئی اور قریب 4بجے وہاں سے4سالہ بیٹی کی فکر میں گھر واپس لوٹ آئی جس دوران رابعہ نے گھر والوں کو فون پر اپنی خیروعافیت سے آگاہ کیااور فون ریکارڈنگ پولیس کی تحویل میں ہے۔شبیر احمد نے مزید کہا کہ زیارت سے لوٹنے کے بعدرابعہ کے شوہر بلال بٹ نے اسے کمرے میں بند کر کے شدید مارپیٹ سے لہو لہان کیا اورقریب 7بجے کو رابعہ گھر سے نکلی اور نوا کدل پل سے دریائے جہلم میں چھلانگ لگاکر اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا۔ شبیر احمد نے مزید بتایاکہ رابعہ نے یہ انتہائی قدم صرف سسرال میں ہو رہے گھریلو تشدد اور ظلم وستم کے باعث اٹھایا ہے کیونکہ اس نے بیٹے کے بجائے ایک بیٹی کو کیونکر جنم دیا ہے ؟۔رابعہ کی بہن سکینہ نے بتایا کہ ’’4سال قبل رابعہ نے ایک بیٹی کو جنم دیا جس کے ساتھ ہی گھر میں جھگڑے کا ماحول پیدا ہو گیا کیونکہ اُس کے سسرال والے چاہتے تھے کہ رابیہ کو بیٹاپیدا ہوجائے‘‘ ۔سکینہ نے مزید بتایا کہ رابعہ کی نند،ساس اوردیور آئے روز اُسے شدید مارپیٹ کرتے تھے۔سکینہ کاکہنا ہے کہ ’’رابعہ نے بدھ کومجھے فون پر بتایا کہ سسرال والوں نے اسے ایک بار پھر مار پیٹ کی ہے‘‘۔سکینہ نے سوالیہ انداز میں نامہ نگاروں کو بتایا اگر میری بہن کی قدرتی موت واقع ہوئی ہوتی تو اس کے سسرال والوں نے انہیں براہ راست اطلاع کیوں نہیں دی اور یہ انتہائی قدم اٹھانے پر کیوں مجبور ہوگئی ہے؟ ۔ معلوم رہے کہ گاندربل کے کھر باغ بٹہ وینہ میں جمعرات کی دوپہر پولیس کو جہلم سے ایک لاش ملی جس کی شناخت رابعہ اختر زوجہ بلال احمد بٹ ساکن نوا کدل سرینگر کے بطور ہوئی تھی ۔پولیس کا کہنا تھا کہ مذکورہ خاتون نے بدھ کی شام نوا کدل پل سے دریائے جہلم میں چھلانگ لگاکر اپنی زندگی کا خاتمہ کردیاتھا ۔تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ خاتون نے کن حالات سے تنگ آکر اس طرح کا انتہائی قدم اٹھایاتھا ۔ دریں اثناء پولیس سٹیشن صفا کدل کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہے اور پولیس مختلف فون نمبرات کی تفاصیل حاصل کرنے کے لئے کام کر رہی ہے ۔