اسلام آباد// سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے خلاف کرپشن کی درخواستوں پر سماعت کے بعد حکومت اور پاکستان تحریک انصاف سے تحقیقاتی کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر تحریری جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 3 نومبر تک ملتوی کردی۔جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس امیرہانی مسلم، جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے پاناما لیکس کی درخواستوں پر سماعت کی۔گذشتہ ماہ 20 اکتوبر کو ان درخواستوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کئے تھے۔بعدازاں عدالت عظمیٰ نے درخواستوں کی سماعت کے لیے یکم نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی، جبکہ درخواستوں کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ بھی تشکیل دے دیا گیا تھا۔یکم نومبر کو جب کیس کی سماعت شروع ہوئی تو سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ پاناما لیکس پر تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے لیے آج ہی ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ کمیشن کی سربراہی کون کرے گا اور اس میں کون ہوگا اس کا فیصلہ عدالت کرے گی اور دوسرے فریق کی رضامندی کے بعد عدالت کمیشن کے قیام کا فیصلہ کرے گی۔جس کے بعد کیس کی سماعت دن 1 بجے تک ملتوی کردی گئی اور تحریک انصاف اور حکومت کو مشاورت کے لیے وقت دیا گیا۔1 بجے کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی اور عدالت نے تمام فریقین کو پاناما پیپرز کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پیش کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے قرار دیا کہ مجوزہ کمیشن کو سپریم کورٹ کے مساوی اختیارات حاصل ہوں گے اور کمیشن عدالت عظمٰی ہی کو رپورٹ پیش کرے گا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ پاناما لیکس سے پورا ملک متاثر ہوا، عدالت کا کام ملک کو انتشار اور بحران سے بچانا ہے۔اس موقع پر جسٹس آصف سید کھوسہ نے کہا کہ تنازعات کے حل کا سب سے بڑا ادارہ سپریم کورٹ ہے اور عدالت فیصلہ کرنے میں تاخیر نہیں کرے گی۔وزیراعظم نواز شریف کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ وزیراعظم لندن کی جائیدادوں کی تحقیقات کے لیے راضی ہیں اور الزامات درست ثابت ہوئے تو وزیراعظم نتائج تسلیم کریں گے۔ پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سپریم کورٹ نے فریقین کو ٹی او آرز پیش کرنے کا کہا ہے اور اگر ان پر اتفاق نہیں ہوا تو عدالت خود ٹی او آرز سیٹ کردے گی۔تاہم حامد خان کا کہنا تھا کہ 6 مہینے پہلے ہی اپوزیشن کے ٹی او آرز دیئے جاچکے اب بھی وہی ہوں گے۔