عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//محکمہ ہینڈی کرافٹس و ہینڈ لوم کشمیر کے ترجمان نے 24ستمبر کو ایک مقامی اردو روزنامہ میں شائع ہونے والی خبر کے جواب میں کہا ہے کہ حکومت مختلف زوال پذیر روایتی ہنروں کی بحالی اور فروغ کیلئے ایک مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے جن میں بالخصوص روایتی نمدہ دستکاری پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ترجمان نے کہا کہ حال ہی میں نمدہ دستکاری کو جیوگرافیکل اِنڈکشنز آف گڈز(جی آئی ) کی رجسٹریشن حاصل ہوئی ہے، جو کہ’’ جیوگرافیکل اِنڈکشن ( جی آئی )گڈز (رجسٹریشن وپروٹیکشن) 1999 ‘‘کے تحت ایک اہم سنگ میل ہے۔یہ ایک تاریخی کامیابی ہے جو کہ سستے، مشین سے تیار کردہ متبادل کے خلاف مسابقتی موقف کو مضبوط بناتے ہوئے کرافٹ کی صداقت کی حفاظت کرتی ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ جی آئی ٹیگ اس صدیوں پرانے دستکاری کی بحالی میں ایک محرک کا کردار ادا کرے گا اور اسے قومی و بین الاقوامی سطح پر زیادہ پہچان دلائے گا۔اس مقصد کے تحت محکمہ نے ماہر کاریگروں کو اپنی فلیگ شپ ’’کارخانہ دار سکیم ‘‘ سے فائدہ اُٹھانے کی ترغیب دی ہے جو سکیم صلاحیت سازی، ہنر کی تربیت اور نوجوانوں کو فن کی منتقلی کے لئے بنائی گئی ہے۔ ضلعی دفاتر کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تربیت مکمل کرنے والے ہنر مند نوجوانوں سے فعال رابطہ رکھیں تاکہ اس سکیم کو نچلی سطح پر مؤثر طریقے سے عملایا جا سکے۔ اس وقت محکمہ نمدہ دستکاری کے لئے 9 ابتدائی اور 2 اعلیٰ تربیتی مراکز چلا رہا ہے جو ہنر کی تربیت اور علم کی منتقلی کے لئے ایک مضبوط ڈھانچہ فراہم کرتے ہیں۔نمدہ دستکاری کی بحالی کے لئے اپنی کوششوں کو دوگنا کرتے ہوئے مالی برس 2025–26 کے کیپکس بجٹ کے تحت 26.50 لاکھ روپے کی رقم کارڈنگ مشین کی مرمت و بحالی کے لئے مختص کی گئی ہے۔ یہ مشین یو این ڈِی پی سہولیت کے تحت کام کرے گی جس سے اعلیٰ معیار کے خام مال کی مسلسل دستیابی ممکن ہوگی اور اِس طرح نمدہ کے کاریگروں کی پیداوار کو تقویت ملے گی۔ترجمان نے لوگوںسے اپیل کی کہ وہ حکومت کے ’’ووکل فار لوکل‘‘ اقدام کی حمایت کریں اور مقامی طور پر تیار کردہ نمدہ مصنوعات خریدیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس نایاب ہنر کی بحالی اور کاریگروں کو مساوی مواقع فراہم کرنے کے لئے عوامی تعاون نہایت ضروری ہے کیوں کہ نمدہ کشمیر کی ثقافتی ورثے کا ایک لازمی حصہ ہے۔