Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

نمبرز گیم کی دوڑ کڑواسچ

Mir Ajaz
Last updated: February 16, 2023 12:40 am
Mir Ajaz
Share
7 Min Read
SHARE

ارم حفیظ

عموماً ایسے اساتذہ طلباء کے منظورِ نظر ہوتے ہیں جو چاہے جیسا بھی پڑھائیں، مگر پرچوں کی جانچ کرتے وقت آنکھیں بند، ہاتھ کھلا یا یوں کہیں ‘ہولا رکھیں۔ بارہا طلباء کو سمجھایا کہ میرے پیارو، ہونہارو! نمبر دیے نہیں جاتے بلکہ حاصل کیے جاتے ہیں، اپنی محنت، ذکاوت اور عرق ریزی سے۔پر مجال ہے جو کسی طالب علم کے کان پر جوں تک رینگی ہو۔
اکثر طلباء کے لیے تو تعلیم کا مقصد محض امتحان پاس کرنا اور زیادہ سے زیادہ نمبروں کا حصول ہوتا ہے اور اس عمل میں علم کی پیاس کس قدر بجھی، کچھ سیکھا یا محض کورے رہے یہ تمام باتیں بیشتر طالب علموں کے لیے ثانوی حیثیت رکھتی ہیں مگر اس میں محض بچوں کا قصور نہیں۔ ذمے دار ہم اساتذہ اور والدین بھی ہیں بلکہ کچھ زیادہ ہی ہیں۔ نمبروں کی اس دوڑ نے طلبا ء کے اندر ایک سراسیمگی سی پیدا کر دی ہے، جس کی وجہ سے اب وہ کتابیں پڑھنے، لائبریری کا رخ کرنے اور تعلیمی استعداد بڑھانے کے دیگر ذرائع اپنانے کے بجائے ماڈل پیپرز اور معروضی سوالات پر بھروسہ کرتے ہیں۔
ہم سب نے مل کر اپنے تعلیمی نظام کو پراڈکٹو کے بجائے چیٹنگ بنا دیا ہے۔ ہم اپنے بچوں کو ٹرینڈ کرتے ہیں تم رٹا لگاؤ، استاد کی منت کرو یا پھر نقل کرو، لیکن تمہارے نمبر اچھے آنے چاہئیں، چنانچہ ہمارے بچے نمبروں کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیتے ہیں۔ اس سے قطع نظر کہ بچے نے کیا پڑھا، کیا سیکھا، اس کی شخصیت و کردار میں کتنا نکھار آیا اور علم و زندگی کی چاہ اس کے اندر کس قدر بڑھی، بیشتر والدین کی فکر اور توجہ امتحانات کی تیاری اور مارکس شیٹ کے ہندسوں تک محدود ہوتی ہے، بچوں کو کبھی بھی یہ نہیں کہتے کہ اچھی تعلیم حاصل کرو بلکہ یہی کہا جاتا ہے کہ اچھے نمبر حاصل کرو۔ جب ان کی ذہن سازی ہی ایسے کی جانی ہے تو پھر وہ بھی صرف نمبروں کے حصول کے لئے پڑھتے ہیں۔
جبکہ کئی اساتذہ کا پیمانہ محبت اور شفقت بھی انہی عوامل کا محتاج ہوتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ موجودہ دور کے بیشتر بچے از خود بے حد ہوشیار، ذمہ دار اور باصلاحیت ہیں، لہٰذا انہیں بے جا روک ٹوک اور ذہنی و جذباتی دباؤ کی بھٹی میں ڈال کے اعلیٰ نتائج کے حصول کی کوشش، والدین کی سب سے بڑی بھول ہوتی ہے۔ ممکن ہے کہ ریس کے گھوڑوں کی طرح سرپٹ دوڑتے یہ بچے، والدین کو تعلیم اور کھیل کے میدان میں کامیابی کے کچھ تمغے تو جتوا دیں، لیکن زندگی کے عملی میدان میں اکثر اپنا آپ، اپنی پہچان اور اپنا مقصد حیات گنوا بیٹھتے ہیں۔
نمبروں کو کامیابی کی ضمانت سمجھ لیتے ہیں۔ آپ نے زندگی میں ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگوں کو امتحان میں ٹاپ کرتے اور زندگی میں ناکام ہوتے دیکھا ہو گا۔ آپ نے لاکھوں کروڑوں لوگوں کو اسکولوں اور کالجوں سے فیل ہونے کے بعد زندگی میں کامیاب ہوتے بھی دیکھا ہو گا۔جدید تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ جو بچے امتحانی میدان کے شہ سوار ہوتے ہیں، ضروری نہیں کہ عملی میدان میں بھی غیر معمولی کامیابی ان کا مقدر بنے۔ یہاں یہ امر قابلِ غور ہے کہ نئے معاشی نظام میں پُراعتماد ٹیم ورکرز اور تخلیقی سوچ رکھنے والے نڈر اور بے لوث افراد کی مانگ ہے جو مشکل اور فوری فیصلے کرنے کی صلاحیت اور نقصان اٹھانے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔
ہم اپنے بچوں، اپنے نوجوانوں کو ایسی تعلیم دے رہے ہیں جو محض ڈگری دیتی ہے، کامیابی کے جھنڈے گاڑنے اور فاتح ہونے کا سبق سکھاتی ہے، مسابقت کی بات کرتی ہے لیکن ناکامیوں کا مقابلہ کرنا، شکست کو گلے لگانا، نامساعد حالات میں امید کا دامن تھامے رہنا اور جینا نہیں سکھاتی۔ اکیسویں صدی بے شک علم و آگاہی اور برق رفتار مواصلات کی صدی ہے، لیکن آج بھی ہمارے نوجوانوں کو گھر، محلّے، خاندان اور درسگاہوں میں شفقت و رہنمائی کی ضرورت ہے۔
سوشل میڈیا پر سینکڑوں، ہزاروں دوست رکھنے والے بیشتر طلباء تنہا اور زندگی سے مایوس نظر آتے ہیں۔ ہم جماعتوں اور ہم عمروں کی بظاہر چکا چوند اور مُتحرک پروفائلز اُن کا اپنی ذات پر اعتماد متزلزل کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے، یہ جانے بغیر کہ ہر چمکنے والی چیز سونا نہیں ہوتی۔ غربت، مایوسی اور غیر یقینی مستقبل، نوجوانوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے چند اہم محرکات ہیں۔ ایسے نوجوان جو اپنے نامساعد حالات، کشیدہ گھریلو ماحول اور تعلیمی مسابقت کے تناؤ کے زیرِ اثر ہوں، اکثر شدید محرومی اور ناامیدی کا شکار ہیں۔
سوچنا یہ ہے کہ آیا اساتذہ، والدین اور تعلیمی ادارے محض اپنا روایتی کردار ادا کرتے رہیں گے اور اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم، نمایاں نمبروں، غیر نصابی سرگرمیوں اور سُنہرے مستقبل کی بھٹی میں یکے بعد دیگر جھونکتے رہیں گے، یا انہیں ایک متوازن، پُر عزم اور فعال شخص بنانے کی سعی کریں گے۔کیا مسابقت کی اس دوڑ میں بھاگتے ہوئے ہمارے پاس اتنی فرصت ہے کہ رک کر اپنا قبلہ درست کرسکیں، تاکہ ہمارے نوجوان اپنے اندر جینے کی اُمنگ اور مقصدِ حیات جان سکیں؟ جان سکیں کہ زندگی شطرنج کی بازی یا موت کا کنواں نہیں، انعام ہے، آزمائش ہے، جہد مسلسل ہے اور سب سے بڑھ کر جیے جینے کے قابل ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ جہالت دور ہو تو ہمیں معیار تعلیم بدلنا ہو گا۔ صرف کتابیں ہی نہیں سوچ بھی بدلنی ہو گی یہ ہی واحد حل ہے کہ ہم کامیاب ہو سکیں۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پہلگام معاملہ پر پارلیمنٹ میں دو دن ہو بحث: کانگریس
برصغیر
کٹھوعہ سڑک حادثہ: ایک شخص جاں بحق، ایک زخمی
تازہ ترین
نیشنل کانفرنس نے 9ماہ کی حکومت میں ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا: غلام حسن میر
تازہ ترین
ریاستی درجہ ہمارا حق ہے، کسی کا احسان نہیں: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
برصغیر

Related

کالمگوشہ خواتین

دین کی سربلندی میں خواتین کا کردار تاریخی حقائق

July 16, 2025
کالمگوشہ خواتین

بیوی کا اصل گھر شوہر کا دل ہے فکرو فہم

July 16, 2025
کالمگوشہ خواتین

رسم شادی کا یہ غلغلہ ہے فکر انگیز

July 16, 2025
گوشہ خواتین

دلہنیںایک جیسی دِکھتی ہیں کیوں؟ دورِ جدید

July 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?