مشتاق احمد تعظیم کشمیری
اللہ او راُس کے رسول ؐ پر ایمان لانے اور توحیدو رسالت کی گواہی دینے کے بعد سب سے پہلا اور سب سے بڑا فرض اسلام میں نماز ہے ۔نماز اللہ تعالیٰ کی خاص عبادت ہے جو دن میں پانچ دفعہ فرض کی گئی ہے۔ قرآن شریف کی پچاس آیتوں میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سینکڑوں حدیثوں میں نماز کی بڑی سخت تاکید فرمائی گئ ہے اور اس کو دین کا ستون اور دین کی بنیاد کہا گیا ہے ۔نماز کی یہ خاص فضیلت ہے کہ اگر وہ ٹھیک طریقے سے ادا کی جائے اور اللہ تعالیٰ کو حاضر وناضر سمجھتے ہوئے پورے دھیان سے خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھی جائے تو اس سے آدمی کا دل صاف وپاک ہوجاتا ہے اور اس کی زندگی درست سمت کی جانب بڑھتی ہے اور اس سےبُرائیاں چھوٹ جاتی ہیںاور نیکی اور سچائی کی محبت اور خدا کا خوف دل میں پیدا ہوجاتا ہے۔ اسی لئے اسلام میں دوسرے تمام فرضوں سے زیادہ اس کی تاکیدہے اور اسی واسطے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کادستور تھا کہ جب کوئی شخص آپؐ کے پاس آکر اسلام قبول کرتا تو آپ توحید کی تعلیم کے بعد پہلا عہد اس سے نماز کا ہی کا لیا کرتے تھے ،الغرض کلمہ کے بعد نماز ہی اسلام کی بنیاد ہے ۔
نماز پڑھنا کتنی بڑی دولت اور کیسی نیک بختی ہے اور نماز چھوڑنا کتنی بڑی ہلاکت ہے اور کیسی بدبختی ہے، اس کااندازہ کرنے کےلئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واالہ وسلم نے ایک حدیث میں نماز کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ’’ جو کوئی نماز کواچھی طرح اور پابندی سے ادا کرے گا تو اس کے واسطے قیامت میں وہ نور ہوگی اور اور اس کےلئے ایمان السلام کی دلیل اور نجات دلانے کا ذریعہ بنے گی اور جو کوئی نمازکو پابندی سے ادا نہیں کریگا تو اس کے لئے نہ نور ہوگی اور نہ وہ اس عذاب سے نجات دلائے گی اور وہ شخص قیامت میں قارون ہامان اور ابن خلف کے ساتھ ہوگا۔‘‘ ( مسند احمد)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واالہ وسلم نے فرمایا:’’پانچ وقت نمازیں ان گناہوں ،جو ان نمازوں کے درمیان ہوئے مٹا دیتی ہیں اور اسی طرح ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک کے گناہوں کو مٹادیتا ہے جب کہ کبیر گناہوں سےاجتناب کیا کریں۔‘‘( صحیح مسلم الطہارۃ حدیث نمبر 233)
مثلاً فجر کی نماز کے بعد جب نماز ظہر پڑھیں گے تو دونوں نمازوں کے درمیانی عرصے میں جو گناہ، لغزشیں اور خطائیں ہوچکی ہوں گی، اللہ تعالیٰ انہیں بخش دے گا۔ اسی طرح رات اور دن کے تمام صغیر ہ گناہ نماز پنجگانہ سے معاف ہوجاتے ہیں ۔گویا پانچوں نمازوں پرہمیشہ مسلمانوں کے نامہ اعمال کو ہروقت صاف اور سفید رکھتی ہے، حتیٰ کہ انسان نماز کی برکت سے آہستہ آہستہ صغائر سے باز رہتے ہیں، کبیر گناہوں کے تصور ہی سے کانپ اُٹھتا ہے ۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واالہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا :بھلا مجھے بتاو اگر تم میں سے کسی کے دروازے کے باہر نہر ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ بار نہائے ،کیا پھر بھی اس کے جسم پر میل باقی رہے گا؟ صحابہ نے کہا، نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،’’ یہی مثال پانچوں نمازوں کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے سبب گناہوں کو معاف کرتا ہے۔‘‘( صحیح مسلم التوبۃ حدیث نمبر 2764) ۔در اصل نماز نہ پڑھنے والا شخص ایک طرح سے خدا کا باغی ہے اور وہ جس قدر ذلیل و رسوا کیا جائے اور جتنا بھی اس کو عذاب دیا جائے بلا شبہ وہ اس کا مستحق ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو پانچ وقت نماز ادا کرنے کی توفیق ادا فرمائے( آمین )
[email protected]