حافظ افتخاراحمدقادری
تراویح رمضان المبارک کا ممتاز تحفہ اور ایک روحانی ورزش ہے ،جسے باقاعدگی سے انجام دینے والے کی عمر دراز ہوتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ پانچ وقت نماز ادا کرنے سے انسان کے جسم پر بالکل ویسے ہی طبعی اثرات پڑتے ہیں جیسے تین میل فی گھنٹہ پیدل چلنے یا جو کنگ کرنے سے پڑتے ہیں۔ باقاعدگی سے نمازیں ادا کرنے سے نمازی کے جسم پر مثبت اثرات پڑنے کے علاوہ اسے غیر متوقع جسمانی حرکات انجام دینے میں بھی مہارت حاصل ہوتی ہے۔ تراویح ایک ٹرینینگ جیسی ہے جسے ادا کرنے سے جسمانی طور پر چاق و چوبند رہ کر غیر متوقع حرکات انجام دینے کے قابل بن سکتے ہیں۔ تحقیق بتاتی ہے کہ روزہ رکھنے کے علاوہ پابندی سے تراویح پڑھنے سے انسان زندگی کے کسی بھی موڑ پر کسی بیماری میں مبتلا ہونے کے بعد بہت جلد صحت یاب ہو جاتا ہے۔ عمر کی راہ پر چلتے چلتے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسانی جسم کی طبیعی حرکات میں کمی آجاتی ہے جس کے نتیجہ میں ہڈیاں کمزور اور پتلی ہو جاتی ہیں۔ ان کے حجم میں نمایاں کمی واقع ہو جاتی ہے اور اگر ان کی طرف توجہ نہ دی جائے تو ہڈیوں کے ایک عام بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ایسی بیماری مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس بیماری سے بچنے کے لئے غذا میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی وافر مقدار لازمی ہونے کے علاوہ ورزش بھی ضروری ہے۔ تراویح کے دوران کمزور ہڈیوں پر خوشگوار اثرات پڑتے ہیں اور اگر کوئی شخص ہڈیوں کی اس بیماری میں مبتلا ہو تو اس کے لئے یہ بہترین موقع ہے کہ رمضان کے دوران باقی نمازوں کے علاوہ تراویح بھی باقاعدگی سے پڑھے اور اپنی کمزور ہڈیوں کو نئی طاقت اور تازگی بخشے۔ عمر رسیدگی کے ساتھ ساتھ جسم کی جلد خشک اور کمزور ہو جاتی ہے اس میں جھریاں پڑ جاتی ہیں اور جسم کے دیگر اہم اعضاء کی کارکردگی پر منفی اثرات پڑنے سے حادثات و بدنی عوارض کے زیادہ شکار ہو جاتے ہیں۔ پنج وقتہ نمازوں اور تراویح میں بار بار کھڑا ہونے، جھکنے اور اُٹھنے سے عضلات کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے، جوڑ کھل جاتے ہیں،خون کے دوران میں تیزی آجانے سے قلب پر مفید اثرات پڑتے ہیں، جلد کا رنگ نکھر جاتا ہے اور نظام قوت مدافعت کے خلیات زیادہ فعال ہو جاتے ہیں۔ اس طرح تراویح و دیگر نمازیں ادا کرنے سے عمر رسیدہ افراد کی زندگی کا نقشہ ہی بدل جاتا ہے ، وہ چاق و چوبند رہ کر اَن دیکھے مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لئے مستعد ہو جاتے ہیں،ان کی روز مرہ کی زندگی میں کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے، ان کے اعتماد نفس پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔ ذہن میں تراویح پڑھنے کا خیال آنے اور پھر یہ روحانی ورزش انجام دینے سے نظام اعصاب متحرک ہو جاتا ہے جس سے رفتار تنفس و قلب میں واضح تبدیلی اور ہاضمہ کے عمل میں کمی آجاتی ہے اور نالین ہارمون جگر سے ذخیرہ شدہ گلو کو زجن کو متحرک کر کے گلوکوز کو آگے تک پہنچاتا ہے۔ عضلات کی خشکی کو دور کرتا ہے اور پھیپھڑوں کی باریک نالیوں پر مثبت اثرات مرتب کر کے آکسیجن کو جسم کے سبھی حصوں تک پہنچانے میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ تراویح کے بعد ہارمون کی مقدار میں اضافہ ہونے سے جسم کے سبھی حصوں پر خوشگوار اثرات پڑتے ہیں۔
تراویح اور باقی نمازوں سے بہت سے اثرات جسم پر پڑتے ہیں۔ اضافی حرارے جلنے سے وزن میں کمی ہو جاتی ہے اور جسم میں جمع شدہ اضافی چربی کم ہونے سے دل اور جگر پر مفید اثرات پڑتے ہیں۔ اگر اس ماہ کے دوران انسان غذا کھانے میں اعتدال سے کام لے اور پھر نمازیں اور تراویح پڑھے تو کوئی شک نہیں کہ اس کا اضافی وزن کم ہو جائے۔ اضافی وزن کم ہونے سے دل اور جگر کی بہت سی بیماریوں سے نجات ملتی ہے اور انسان ایک فعال زندگی گزار سکتا ہے۔ روزہ رکھنے سے جسم میں گروتھ ہارمون کی سطح بڑھ جاتی ہے اور پھر تراویح پڑھنے سے اس میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ چونکہ یہ ہارمون کو لچن بنانے میں اہم رول ادا کرتا ہے اس لئے روزہ رکھنے اور تراویح پڑھنے والوں کی جلد میں جھریاں بہت کم پڑتی ہیں چاہے بوڑھے ہی کیوں نہ ہو جائیں۔
تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ تراویح پڑھنے سے نمازی کے ذہن پر انتہائی خوشگوار اثرات پڑتے ہیں۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ روزانہ با قاعدہ ہلکی پھلکی ورزش سے مزاجی کیفیت،خیالات اور برتاؤ پر اچھے اثرات پڑتے ہیں۔ اس ورزش سے زندگی کا نقشہ بدل جاتا ہے اور انسان اپنے اندر حرارت اور توانائی محسوس کر کے پریشانی، ذہنی دباؤ، کھچاؤ اور افسردگی سے نجات حاصل کرتا ہے۔ مزاجی کیفیت میں بدلاؤ آجاتا ہے یادداشت میں تیزی آجاتی ہے اور خود اعتمادی بڑھ جاتی ہے۔ عمر رسیدہ اشخاص کو زیادہ فائدہ ملتا ہے۔ تراویح کے دوران کلام الٰہی بار بار سننے کی وجہ سے ذہن کو یکسوئی حاصل ہونے سے پراگندہ خیالات سے آزادی ملتی ہے۔
ہاروڈ یونیورسٹی کے ایک محقق نے تحقیق سے ثابت کیا کہ دوران نماز تراویح میں قرآنی آیات بار بار سننے اور ذکر الٰہی سے عضلات میں تحرک پیدا ہونے کے علاوہ ذہن برے خیالات سے پاک ہونے کی وجہ سے ایک خاص قسم کا تحرک وجود میں آتا ہے جس سے بلند فشار خون میں واضح کمی نمودار ہونے کے علاوہ جسم میں آکسیجن کی تقسیم میں بہتری سے قلب اور پھیپھڑوں کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے۔
اس دنیا میں اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جس میں نمازوں اور تراویح میں جسم کے حرکات و سکنات روحانی ورزش کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ اگر ایک مسلمان نمازیں اور تراویح باقاعدہ ادا کرتا ہے تو وہ زندگی کے مشکل ترین کام اور بھی بخوبی انجام دینے کے قابل بن جاتا ہے۔ اس طرح ایک نمازی کو روحانی اور جسمانی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ تراویح کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ ایک طرف بار بار جسمانی حرکات سے عضلات پر دباؤ پڑتا ہے اور دوسری طرف ذہن ہر قسم کے دباؤ سے آزاد ہو جاتا ہے۔ رمضان المبارک کے دوران تراویح پڑھنے سے درج ذیل فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
اضافی حرارے جل جاتے ہیں۔ جوڑ کھل جاتے ہیں۔ مینا بولزم کی رفتار میں سرعت آجاتی ہے۔ گردش خون پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ رفتار قلب اعتدال پر آجاتی ہے۔ دھیان اور غور و خوض کرنے پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یادداشت میں بہتری اور عمدگی آجاتی ہے۔ پریشانی سے چھٹکارا ہوتا ہے۔ ڈپریشن سے مقابلہ کرنے کی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے۔ بے خوابی سے نجات ملتی ہے۔ جسمانی اور دینی دباؤ سے نجات ملتی ہے۔ روح کو پاکیزگی اور تازگی ملتی ہے۔ظاہری حالت میں نمایاں مثبت تبدیلی ہوتی ہے۔ نظام تنفس اور قلب پر مثبت اثرات پڑنے سے دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں مبتلا ہونے کے امکانات میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ہڈیوں کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات میں کمی ہو جاتی ہے۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سے فائدے ہیں۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اس مبارک مہینہ کی قدر کریں اور روزے اور نماز نیز تراویح سے اس کو مزّین کریں۔
[email protected]