سرینگر//لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ چار ماہ سے جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ پر مکمل پابندی، سیاسی کاوشوں پر عائد پابندی، ہزاروں معصوم طلباء ، جوانوں، مزاحمتی اراکین اور بچوں کی گرفتاریاں، کشمیری وادی کے اطراف و اکناف میں جاری جبر و تشدد اور تباہی پھیلانے کی فورسز اور پولیس کاروائیاں،شبانہ چھاپے، لوگوں کی بلا تخصیص مار پیٹ اور ذلیل کرنے کا عمل اور بارہمولہ جیل میں مقید لوگوں پر حالیہ حملہ وغیرہ جمہوریت پر سیاہ داغ تو ہیں ہی‘ ساتھ ہی ساتھ یہ سب کچھ بھارت نواز کشمیری سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کی منافقانہ سیاست کاری کا بھی منہ بولتا ثبوت ہے۔ جامع مسجد سرینگر اور کشمیر کی دیگر بڑی مساجد میں پچھلے چار ماہ سے نماز جمعہ پر عائد پابندیوں کو کشمیری مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں راست مداخلت اور مذہبی ایذا رسانی سے تعبیر کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ بے شرم سیاست کار خاص طور پر حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے وزراء روزانہ کی بنیاد پر ٹی وی شوز اور انٹرویوز میں جمہوریت، اخلاقیات، امن ،تعلیم اور دوسرے مواعظ دیتے پھرتے ہیں لیکن انہیں اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ سیاسی میدان میں مقابلہ کرنے کی چنداں ہمت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار ماہ سے جامع مسجد سرینگر کے ساتھ ساتھ کئی دوسری مساجد میں نماز جمعہ پر پابندی عائد کررکھی گئی ہے اور اللہ کے ان گھروں میں کسی کو بھی اللہ تعالیٰ کا نام بلند آواز سے ا‘ٹھانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ جے کے ایل ایف چیئرمین نے کہا کہ یہ سب کچھ مسلمانان جموں کشمیر کے مذہبی معاملات میں صریح مداخلت اور یہاں مسلمانوں کے خلاف جبر اور مذہبی ایذا رسانی کا عمل ہے جسے کوئی مسلمان برداشت نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ پچھلے تین ماہ کے دوران قریب دس ہزار لوگ جیلوں میں ہیں جن میں سے اکثریت طلباء کی ہے لیکن اس حقیقت کا باوجود یہ بے حکمران اور انکی سول انتظامیہ میں سے کچھ لوگ جو بادشاہ سے زیادہ وفادار ہونے کیلئے اتاولے ہورہے ہیںصریح جھوٹ بول کر کسی بھی طالب علم کے جیل میں ہونے یا پولیس حراست میں ہونے سے بھی منکر ہیں۔یاسین ملک نے کہا کہ یہ لوگ دراصل اپنے دہلی اور ناگپوری آقائوں جو‘ اب ریاست کے ہر معاملے یہاں تک کہ طلباء کے امتحانات کے معاملے میں بھی مداخلت کرتے نظر آرہے ہیں کے اشاروں اور احکامات کے تحت کٹھ پتلیوں کی مانند ناچ رہے ہیں۔یاسین ملک نے کہا کہ منافقت میں یقین رکھنے والے ان سیاست کاروں اور ان کی انتظامیہ کو یاد رکھنا چاہئے کہ مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت سے پرہیز کریںاور حقیقت کا اعتراف کرکے سچائی سے منہ نہ موڑیں۔