سرینگر//حریت (ع)نے جمعتہ المبارک کے عظیم اور متبرک دن کے موقعہ پر بھارت کی یوم جمہوریہ کی آڑ میں ایک بار پھر شہر خاص کو بلا اعلانیہ کرفیو ، پابندیوں اور بندشوں کے نرغے میں رکھ کر لاکھوں لوگوں پر قدغن اور مسلمانوں کو سب سے بڑی دینی اور روحانی عبادگاہ مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے ،میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی کل شام سے خانہ نظر بندی کے ذریعے موصوف کو نماز جمعہ جیسے اہم دینی فریضہ اور منصبی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے روکنے کے عمل کو بھارت کی جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔ حریت نے کہا کہ ان کارروائیوں کا مقصد قیادت اور عوام کی آواز کو دبانا ہے وہاں آج نماز جمعہ کے بعد کشمیر میں سرکاری سطح پر جاری ریاستی دہشتگردی کے نتیجے میں خون خرابہ ، مار ڈھاڑ ، قتل عام خاص طور پر سرکاری فورسز کے ہاتھوں 17 سالہ معصوم نوجوان شاکر احمد کی راست فائرنگ (Target Killing) کے نتیجے میں بے دردانہ ہلاکت اور کمسن سائمہ اور سمیرہ کو شدید زخمی کردینے کو بھی نشانہ بنانے کے خلاف مشترقہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دئیے گئے پروگرام کے مطابق پُر امن اور پُر وقار احتجاج کو روکنا ہے۔ حریت نے واضح کیا کہ ان اوچھے سرکاری ہتھکنڈوں سے قیادت اور عوام کے عزائم کو نہ تو کمزور کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی انہیں اپنے حق و انصاف پر مبنی حق خود ارادت کی جد وجہد جاری رکھنے سے بار رکھا جانا ممکن ہے۔ حریت نے سرکردہ حریت لیڈر مختار احمد وازہ کو مسلسل تھانہ شیر باغ اننت ناگ اور سرکردہ رہنما انجینئر ہلال احمد وار کو گھر میںنظر بند رکھنے کی کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا کہ دونوں رہنما بیمار ہیں اور انہیں دوا اور طبی سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہے جو حد درجہ افسوس ناک ہے ۔