سرینگر //کشمیر میں نقلی اور غیر معیاری ادویات فروخت کرنے والوں کے تئیں حکومت کے نرم رویے کی وجہ سے وادی میں غیر معیاری اور نقلی ادویات کا کاروبار تیزی سے پھیل رہا ہے۔محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول کے ا عدادوشمار کے مطابق کشمیر صوبے میں دو ماہ کے دوران مختلف امراض کیلئے استعمال کی جانے والی 9 ادویات کے غیر معیاری ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ سال 2018-17 کے دوران 56ادویات کو غیر معیاری قرار دیا جاچکا ہے جن میں میڈیکل سپلائز کارپوریشن کی دو ادویات بھی شامل ہیں ۔ ریاست میں ایک طرح جہاں غیر معیاری ادویات کا روبار روزانہ تیزی سے پھیل رہا ہے وہیں دوسری جانب محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول نے ادویات فروخت کرنے والے دکانوں کا معائنہ کا سلسلہ بھی تیز کردیا ہے۔ محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مئی 2018 میں 124ادویات کے نمونے بازار اور سرکاری اسپتالوں سے حاصل کرکے تحقیقات کیلئے بھیجے گئے جن میں 3ادویات کے غیر معیاری ہونے کی تصدیق ہوئی ۔ ذرائع نے بتایا کہ تحقیق کے دوران جن ادویات کو غیر معیاری پایا گیا ، ان میں Torcef Ls، Amloosa PD اور Gpain شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مئی 2018کے دوران 4لاکھ سے زائد رقم بطور جرمانہ بھی وصول کی گئی ۔ ذرائع نے بتایا کہ 2018-17 میں ادویات کی نجی دکانوں سے 1450نمونے حاصل کئے گئے جبکہ سرکاری اسپتالوں سے گزشتہ سال کے دوران167 نمونے حاصل کئے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ ریاست کے سرکاری اسپتالوں سے حاصل کئے گئے 167نمونوں میں سے میڈیکل سپلائز کارپوریشن کی جانب سے فراہم کی گئی تین ادویات کو غیر معیاری پایا گیا جن میں Ceftraixone، Digoxine اور Pantaprozole شامل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نجی دکانوں سے حاصل کئے گئے 1450نمونوں میں 53ادویات کو غیر معیاری پاگیا گیا جبکہ 13ادویات کی لیبلنگ غلط پائی گئی ۔ ڈرگ کنٹرول ذرائع نے بتایا کہ محکمہ کی جانب سے مہم چلائے جانے کے بائوجود بھی بازار میں غیر معیاری ادویات کی بھرمار ہے۔ محکمہ کے حکام نے بتایا ’’غیر معیاری ادویات کے خلاف شروع کی گئی مہم کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیاہے اور دونوں ،سرکاری اسپتالوں اور بازاروں میں ادویات فروخت کرنے والی دکانوں سے نمونے حاصل کئے جارہے ہیں اور تحقیق کے دوران غیر معیاری ادویات کا پتہ لگتے ہی دوائیوں کے استعمال پر پابند عائد کی جاتی ہے ۔‘‘