Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

! نقلی ادویات کا چلن

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 25, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
وادی کشمیر جہاں ایک طرف کئی دہائیوں سے ظلم وستم سے دوچار ہے ، وہیں دوسری جانب کچھ خود غرض عناصر ان حالات کا ناجائز فائدہ اٹھا کر ناجائز کاروبار کرکے ستم زدہ اور غریب عوام کو دودو ہاتھوں سے لوٹ کر اپنی جیبیں گرم کر رہے ہیں۔نامساعد حالات کی وجہ سے جموں و کشمیر میں اگرچہ بہت سارے شعبے متاثر ہوئے  ہیںمگر شعبہ تعلیم کے بعداگر کوئی دسرا شعبہ حالات کے تھپیڑوں سے زیادہ متاثر ہوا تو وہ شعبہ صحت ہے اور جس میںنقلی ادویات کا کلیدی رول ہے۔ایک سر سری جائزے کے مطابق کشمیر وادی میں پچاس فیصد افراد کسی نہ کسی مرض میں مبتلا پائے گئے ہیں۔ ہندوستان کے ایک مشہور معالج نے اس بات کا سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ کشمیر وادی نقلی اور غیر معیاری ادویات کی آماج گاہ بن چکی ہے۔باور کیا جارہا ہے کہ ہندوستان میں نقلی اور غیر معیاری ادویات کی سب سے بڑی منڈی کشمیر ہے۔ایک سروے کے مطابق ہندوستان میں سالانہ 15؍کروڈ روپے کی غیر معیاری اور نقلی ادویات تیار کی جاتی ہیں ،جو سب سے زیادہ کشمیر میں فروخت ہوتی ہیں۔ صورتحال کا تشویشناک پہلو یہ ہے کہ کئی پیچیدہ امراض کے لئے مخصوص ادویات بھی غیر معیاری اور نقلی ہوتی ہیںلیکن اس کے باوجود دوائی کی دکانوں پر ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوتی ہیں کیونکہ یہ ادویات کوئی اور نہیں بلکہ بعض مادہ پرست ڈاکٹر  صاحبان مریضوں کے لئے تجویز کرتے ہیں ۔حد تو یہ ہے کہ کثیر الملکی کمپنیوں کے نام پر بھی وادی میں ناقص ادویات کا استعمال ہو رہا ہے۔اتنا ہی نہیں کئی کمپنیاں ایسی ہیں جو کشمیر کے لئے مخصوص برانڈ کی ادویات تیار کرتی ہیں جن کی تاثیر برائے نام ہوتی ہے۔کسی بھی مرض کو ٹھیک کرنے کے لئے ڈاکٹر کی صحیح تشخیص کے بعد معیاری ادویات کا لینا بہت ضروری ہوتا ہے،مگر بدقسمتی سے ہمارے زیادہ تر معالج حضرات مریضوں کو غیر معیاری ادویات تجویز کرکے ان کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں۔چونکہ نقلی اور غیر معیاری ادویات تفویض کرنے کے بدلے میں ان مٹھی بھر معا  لجین حضرات کو بڑے بڑے تحائف اور موٹی رقومات مل جاتی ہیں،مگر ایک مریض کا کیا ہوگا یہ کبھی بھی ان لالچی معا  لجین جن کو سماج میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، ذہن میں کبھی آتا بھی نہیں ہے اور کبھی ضمیر کوستا بھی ہو تو اسے نفس پرستی کی تھپکیاں دے کر سلادیتے ہیں ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہمارے ڈاکٹروں کی ا کثریت باضمیر ، قابل ، مریض دوست ، خدا خوفی رکھنے والے ، اپنے پیشے سے انصاف کر نے والے اور سماج کی بہبود وبھلائی کے لئے جان فشانیاں کر نے والے ہیں مگر جس طرح ایک گندی مچھلی سارے تالاب کو گندہ کر دیتی ہے ، ایک قلیل تعداد میں طبی و نیم طبی عملہ شفاخانوں اور پرائیوٹ کلنکوں میں موجود ہے جن وک انسانیت سے زیادہ ا پنی جیب کی فکر ہے ۔  جو ڈاکٹر صاحبان فرض شناس اور مریض دوست ہیں ،انہین ہم سلام عقیدت پیش کر تے ہیں ۔اللہ ان کو بہترین اجر وثواب دینے والاہے ۔ 
راقم الحروف نے کئی ایک اتوار کو خاص کر اپنے طبی شعبے کی حالت جاننے کے لئے بعض مقامی معا  لجین کے نجی مطبوں کا سرسری دورہ کیا اور وہاں مریضوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملیں۔ ان مطبوں میں کئی ایک کو معیارِ انسانیت پر کھرا پایا مگر کئی ایک کو اس حوالے سے بہت گیاگزراپایا ۔ ایسے ہی ایک پرائیوٹ کلنک پرایک مریض سے راقم الحروف نے پوچھا کہ آپ کب سے بیمار ہیں ؟ جواب ملا پچھلے دس سال سے۔اس مریض نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ بیٹا !اگر دوائی اصلی مل جاتی تو میں کب کا ٹھیک ہوا ہوتا اور اس معا لج کے نجی مطب میں لمبی لمبی قطاروں کا کب کا خاتمہ ہوا ہوتامگرواحسرتا!مختصراً اس مریض کا کہنا تھا کہ نقلی اور غیر معیاری ادویات ہمارا کچومرنکالتی ہیں ،جو بقولِ کسے  ع
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
اب سوال یہ ہے کہ اتنی آسانی سے ہماری وادی میں نقلی اور غیر معیاری ادویات کیسے پہنچ جاتی ہیں؟ اس سوال کا جواب دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔غیر معیاری اور نقلی ادویات نے پوری وادی میں اپنا جال بچھایا ہوا ہے اور کوئی منظم گروہ اس کو ایک منافع بخش کاروبار کی شکل دے رہا ہے۔اگر چہ ہماری وادی میں محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول موجود ہے جس کے ذمہ ادویات کی جانچ پرکھ کا کام ہے ،مگر اس کے باوجود بھی غیر معیاری ادویات بازاروں میں میڈیکل شاپوں پر دستیاب ہیں اور یہ ناجائز کاروبار دن بدن بڑھتا جارہا ہے۔  ادویہ ساز فیکٹری مالکان ہوس ِ زر میں اس قد ر مبتلا ہوچکے ہیں کہ انسانی جانوں سے کھیلنے سے بھی باز نہیں آتے۔نقلی ادویات کی تیاری اور بازار میں ان کی فروخت انتہائی ایک منظم اور مربوط منصوبے کے تحت ہونے میں کوئی دورائے نہیں۔ رونا اس بات کا ہے کہ اس گھناؤنے اور مکرو ہ کاروبار کو روکنے کے لئے حکومت کوئی موثرو کارگر اقدام نہیں کر رہی ہے۔اس وقت محکمہ صحت کے جعلی ادویات کی تیاری اور فروخت کو روکنے کے تمام ترانتظامات کے باوجود بازار میں تقریباً پچاس فیصد سے زائد ادویات جعلی فروخت ہورہی ہیں،اور یہ سب کچھ محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول کی ناک کے نیچے ہورہا ہے۔ نقلی ادویات کا کمال ہے کہ لوگ یہ ادویہ استعمال کرنے سے ٹھیک اور صحت یاب ہونے کے بجائے  الٹا جہاں اپنی زندگیوں سے محروم ہورہے ہیں، وہیں مریض سائڈ ایفیکٹ کے سبب پیچیدہ امراض کا بھی شکار بن رہے ہیں۔ ایک مریض اپنا خون پسینہ بہا کر محنت سے کمائے ہوئے پیسوں سے علاج کرواتا ہے مگر اس بچارے کو کیا معلوم کہ وہ شفاء کے بدلے نقلی دوائی کے نام پر بیماری خرید رہا ہے۔چند سال قبل ریاست کے سابق وزیرِ اعلیٰ اور سابق مرکزی وزیر صحت غلام نبی آزاد نے ریاستی اسمبلی کے سامنے ایک معقول تجویز رکھی تھی کی کہ کوئی بھی شخص جو غیر معیاری اور نقلی ادویات کے کاروبار میں ملوث پایا جائے اسے موت کی سزا دی جانی چاہیے مگر اس تجویز پر ابھی تک کوئی غور وخوض نہیں ہوا۔حکومت ہر سال صحت کے بجٹ کے لئے ایک اچھی خاصی رقم مختص رکھتی ہے تاکہ عوام کو بہتر طبی سہولیات فراہم ہوںمگر جعلی ادویہ سازی اور میڈیکل اسٹوروں پر جعلی ادویات کی فروخت کی روک تھام حکومت کے لئے مسلسل ایک چیلینج بنا ہوا ہے۔حکومت اور محکمہ صحت کے ذمہ داران کا فرض عین ہے کہ وہ نقلی ادویات کی تیاری اور بازار میں ان کی کھلے عام فروخت کے سد باب کے لئے عملی قدم اٹھائیں۔کبھی دکھاوے کے لئے میڈیکل اسٹوروں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے حکومت ایک مستقل اور جامع نظام وضع کرے،جس کے تحت نقلی ادویہ سازوں اور غیر معیاری ادویات فروخت کرنے والے خلافِ نظام خود بخود حرکت میں آسکے۔ ظاہر ہے جہاں لوگوں کو بہتر طبی سہولیات بہم رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے، وہیں  میڈیا سمیت عام لوگوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ غیر معیاری اور نقلی ادویات کے وسیع پیمانے پر جاری مکروہ دھندے کی روک تھام کے لئے ضمیر کے کہنے پر حرکت میں آئیں،یہ وقت کا اہم تقاضا بھی ہے اور شدید ضرورت بھی۔حکومت کو چاہئے کہ اس گھناؤنے کاروبار کو روکنے کے لئے ٹھوس و مربوط پالیسی وضع کرنے کے علاوہ ایسے سخت قوانین بنائے اور پہلے سے موجود قوانین میں پائے جانے والی کمزوریوںکو دور کرنے کی جانب اولین فرصت میں توجہ دے تاکہ عوام کی زندگیوں سے کھیلنے والے انسانیت کے دشمن قانون کی گرفت اورا نصاف کے کٹہرے میں لائے جائیں اور اس ناسور کو مٹانے میں عملی پہل ممکن ہو۔اگر محکمہ صحت کے ذمہ داران خوابِ غفلت سے بیدار نہیں ہوئے تو اپنی ماؤں کے لخت جگر نقلی ادویات کھا کر جسمانی طور معذورہوتے رہیں گے بلکہ جان کی بازیاں ہارتے رہیں گے۔ مزید برآں
حکومت کو چاہئے کہ ایسی تمام ادویات کی دکانوں کو بند کرکے ان کی لائسنسوں کو منسوخ کیا جائے جو غیر معیاری ادویات کے گھناؤنے کاروبار میں ملوث پائے جائیں۔غیر معیاری اور نقلی ادویات کے کاروبار کو روکنے کے لئے حکومت کو کڑے قانون بنانے چاہئے کیونکہ معاملہ ایک انسان کی زندگی سے جڑا ہوا
 ہے۔اس گھناونے کاروبار کو جڑ سے مٹانے کے لئے حکومت ،ڈاکٹر صاحبان،ادویات کی دکانوں کے مالکان،دانشوروں،محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول،محکمہ پولیس،غرض سماج کے ہر طبقے سے وابستہ افراد کو آگے آنا ہوگا ،تب جاکر اجتماعی عمل سے اس جان لیوا ناسور کو ہم کشمیر کی وادی سے بڑی حد تک ختم کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریسرچ اسکالر شعبہ اردو ۔۔۔کشمیر یونیورسٹی سرینگر،[email protected]
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ایس ایس پی ٹریفک سٹی سری نگر کی طرف سے میڈیا سیل کے قیام کا اعلان
برصغیر
نیشنل کانفرنس حکومت نے 8 مہینوں کے دوران زمینی سطح پر کوئی کام نہیں کیا:: اشوک کول
تازہ ترین
اودھم پور بارہمولہ ریلوے لنک سے کشمیر کے تمام لوگوں کو کافی فائدہ ہوگا: سکینہ یتو
تازہ ترین
ریاسی سڑک حادثہ ، گاڑی گہری کھائی میں جاگری ،11افراد زخمی
تازہ ترین

Related

کالممضامین

محسن ِ کشمیرحضرت سید علی ہمدانی ؒ شاہِ ہمدانؒ

June 3, 2025
کالممضامین

سالار عجم شاہِ ہمدان سید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 3, 2025
کالممضامین

علم الاخلاق اور سید علی ہمدانی ؒ تجلیات ادراک

June 3, 2025
کالممضامین

فضیلت حج مع توضیح منسلکہ اصطلاحات ایام حج

June 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?