غفلت کی جوتانی ہے، اُسے پھینک ذرا جاگ
آندھی نے گناہوں کی اُجاڑا ہے ترا باغ
شعلے غموں کے، مانا کہ آہوں سے بجھ گئے
بُجھ جائے گی وہ کیسے جو دل میں لگی ہے آگ
رولیتا سدا لالہ اپنے زخمِ جگر پر
ہوتا نہ اگر چاند کے چہرے پر سیاہ داغ
یہ رات سیاہی کی بھلا اُس کو ڈرائے؟
ہو جس نے خونِ دل سے جلایا ہوا چراغ
ڈس لیں نہ قدم جو بھی اُٹھیں جانبِ منزل
پھیلائے پھن رستوں میں ہیں بیٹھے ہوس کے ناگ
احسان اُس مالک کے فراموش کرکے اَب
ناداں بتا تُو موت سے جائے گا کہاں بھاگ
اے مجید وانی
احمد نگر، سرینگر،9697334305