سرینگر// جہانگیر چوک سرینگر میں اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہوئی اور اسلام و آزادی کے نعروں کی گونج سنائی دی جب چاڑورہ کے دُر بگ علاقے میں فورسز کی طرف سے گولیوںکی زد میں آنے کے بعدایس ایم ایچ ایس اسپتال میں دم توڑنے والے زاہد رشید کی میت کو ایک ایمبولنس میں واپس لیا جا رہا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق جب ایمبولنس گاڑی جہانگیر چوک کے نزدیک پہنچی تو پولیس کی کئی گاڑیاں وہاں پر نمودار ہوئیں اور انہوں نے ایمبولنس گاڑی کا راستہ روک کر کر گاڑی کے ڈرائیور سے چابی چھین لی۔ ایمبولنس گاڑی میں نعش کے ساتھ موجود لوگوں ،جن میں خواتین بھی شامل تھی،نے پولیس کے ساتھ زبردست مخاصمت کی اور تلخ کلامی کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔ عینی شاہدین کے مطابق زاہد رشید کی نعش لے جارہے مردوزن یہاں جمع ہوئے لوگوں سے مدد کی اپیل کر رہے تھے جبکہ اسی دوران جب ایک نوجوان نے ایمبولنس گاڑی کی ڈراینگ سیٹ پر چڑھ کر گاڑی نکالنے کی کوشش کی تو پولیس اہلکاروں نے اس کو گھسیٹ کر نیچے اتارا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ اس دوران سخت چیخ و پکار اور افرا تفری کی صورتحال پیدا ہوئی اور پولیس اہلکاروں نے ایمبولنس گاڑی میں زاہد رشید نامی نوجوان کی نعش کو گھر لے جارہے لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے کچھ گولے بھی داغے اور ایمبولنس گاڑی کو پولیس کی نوجوان کی نعش سمیت اپنی تحویل میں لیا۔ادھر اس حوالے سے گاڑی میں بیٹھے ایک نوجوان نے اپنے موبائل سے عکس بندی کیجس میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس انہیں عکس بندی کرنے سے روک رہی ہے۔بعد میں مذکورہ ویڈیو کو سماجی وئب سائٹ فیس بُک پر اپ لوڑ کیا گیا اور دن گزرنے کے ساتھ مذکورہ ویڈیو پھیل گیا۔اس دوران نواب بازار میں بھی اس وقت اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی ہوئی جب زاہد رشید کی میت کو اپنے آبائی علاقے کی طرف ایمبولنس میں لیا جا رہا تھا۔