سرکار ِدو جہان ہیں وہ شاہِ بحر و بر
وہ رحمت تمام ہیں ہر غم کے چارہ گر
تخصیص اک مکاں کی نہیں کُل جہان میں
آقاؐ سے پہلے زور تھا ظلمت کا سر بسر
آدمؑ ہوں یا کہ نوحؑ ہوں یا ہوں کہ وہ مسیحؑ
سب پر کرم ہے آپ کا نبیوں کے تاجور
یوسف تکے ہیں تکتے ہیں ہر آن بالیقیں
جبریل در کے خادم و ہمراز ہمسفر
کنکر نے کلمہ ایسا پڑھا اس کی مشت میں
بوجہل دنگ رہ گیا آقاؐ کو دیکھ کر
جب سے لیا صبا نے ہے بوسہ مزار کا
رہنے لگا دماغ ہے اب اس کا عرش پر
اعجاز مصطفےٰ ہے کہ ہجرت کی شب علیؓ
سوئے ہوئے ہیں گھر میں نبیؐ کے وہ بے خطر
سلمان ہوں کہ بوذر و طلحہ ترے غلام
زہرہ حسن حسین ترے پارئہ جگر
تیرے غلام آج بھی بھرتے ہیں جھولیاں
وہ سب کے سب ہیں دیکھئے دکھیوں کے چارہ گر
تیری ثنا میں چلتا رہے رات دن قلم
ہو جائے میری فکر زمانے میں معتبر
کیا کوئی کر سکے گا ثنا تیری مصطفےٰ
’’ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر ‘‘
ہے مہد سے ہی معجزہ ظاہر میاں سعیدؔ
انگلی کے اک اشارے پہ جھکتا رہا قمر
سعید قادری
صاحبگنج مظفرپور بہار
موبائل نمبر؛9262934249