ہیں جو آقا کے خاکساروں میں
نام ان کا ہے تاجداروں میں
یہ بھی نعتِ رسولِ اکرم ہے
جوترنُّم ہے آبشاروں میں
ذاتِ شمس الضحٰی کی آمد سے
ہے مہک گل کے ساتھ خاروں میں
مرے رہبر کی شان کیا کہنا
چاند تارے ہیں رہگزارو ں میں
شہرِ طیبہ میں دلکشی ہے جو
دلکشی وہ کہاں بہاروں میں
کاش ہم کوبھی رب عطا کردے
جومحبّت تھی چار یاروں میں
دیکھئے تو کرشمۂ قدرت
حُر ہیں شبیری جاں نثاروں میں
یہ ہے اعجازِ مصطفےٰ زاہدؔ
ڈوبا سورج اُگا اشاروں میں
محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج بھدوہی ،یوپی۔انڈیا