پپیہے سے
چھپتے ہو کیوں کر، سامنے آجاؤ پپیہے
کُھل کر ذرا صورت ہمیں دکھلاؤ پپیہے
بچہ نظر بھر دیکھ لے رک جاؤ پپیہے
پھر جس طرف بھی دل کرے اُڑجاؤ پپیہے
کچھ دیر گاتے ہو تو اُڑ جا تے ہو اچانک
کیو ں چھیڑنے آتے ہو چلے جاؤ پپیہے
سب لوگ ہیں بے انتہا مغموم بستی میں
ہر ایک موسم میں نظر اب آؤ پپیہے
آندھی چلی ایسی کہ اعضائے بدن بکھرے
کوئی جگر پاروں کی خبر لاؤ پپیہے
موقع مناسب ناچ نغمے کا یہ نہیں ہے
کر کے ہرا زخموں کو نہ تڑپاؤ پپیہے
انظرؔ سے لے کر نو حہ پڑھ لو تم بھی موسم کا
خوشیوں کے ابھی گیت نہ تم گاؤ پپیہے
حسن انظرؔ
بمنہ سرینگر،کشمیر
ذرا آرام آ جاتا ۔۔
تمہاری وہ سبھی باتیں
تمہاری وہ سبھی یادیں
مرے دل کے کسی کونے میں
سب محفوظ ہیں اب بھی
کبھی خوشبو جو بھیجی تھی
مری سانسوں میں ہے اب بھی
کبھی آنسوں جو بھیجے تھے
میری آنکھوں میں ہیں اب بھی
کبھی جو قلم بھیجا تھا
میں اب بھی اس سے لکھتا ہوں
کبھی جو خط میں بھیجے تھے
مہکتے ہیں وہ پھول اب بھی
کبھی جس پیڑ کے نیچے
ملاقاتیں جو ہوتی تھیں
لگا کر ٹیک اس سے میں
فرض کرتا ہوں تم بھی ہو
مجھے تم ٹکٹکی باندھے
ہمیشہ دیکھتی رہتی
غلطی سے کبھی ہاتھوں پہ
مرے گر چائے گر جاتی
تڑپنا وہ ترا مجھکو
دفعتاً یاد آتا ہے
جلن میں بھول جاتا ہوں
میں فوراَ مسکراتا ہوں
کبھی جو تم نے گایا تھا
وہ نغمہ گُنگناتا ہوں
میں حیراں ہوں۔۔۔
میں حیراں ہوں ۔۔۔
بچھڑ کر تجھ سے
کیسےاب بھی زندہ ہوں
سہارے یاد کے تیری
میں زندہ ہوں یہ حیرت ہے
مجھے تم یاد ہو لیکن
مجھے تم نے بُھلا ڈالا
مجھے یہ پوچھنا تھا
تم مجھے کیسے بُھلا بیٹھے
وہ نسخہ تو بتا دیتے
میرے بھی کام آجاتا
ذرا سا درد تھم جاتا
ذرا آرام آ جاتا
ذرا سا درد تھم جاتا
ذرا آرام آ جاتا
سبزار احمد بٹ
اویل نورآباد
سبزار احمد بٹ
اویل نورآباد،[email protected]
Contents