رام بن ۔۔۔!
دریا چشمے میٹھا پانی ہے یہاں زیتون
بھائی چارہ کی یہ دھرتی ضلع پُر سکون
کائیل، بدھلو، چیڑیہاں ہے سرسبز دیودار
سرد کہاں یہ ہوگی دھرتی اُگتے یاں چنار
پوگل کی ہے شان نرالی خوشنما ہے گُول
لالہ کے ہیں گُل یہاں پر اور کئی بن پھول
ذرے ذرے میں یہاں ہیں قدرت کے وہ کرشمے
پہاڑوں کے دامن میں دیکھو گرم اُبلتے چشمے
نئے سیاحت کے امکاں ہیں زبن کے سبزہ زار
نیل ، مہو اور داگن کے بھی دیکھو اُونچے دھار
مالنسر کی جھیل یہاں ہے ناون کے ادوار
سروا دار کا استھاپن، یاں ہے شاہ اسرارؒ
جیلانیؒ کی رحمت ہے یاں نندریشیؒ کے اَستان
گُرو دوارا، مندر، مسجد رام بن کی ہیں شان
کشمیری ہے خاص زبان یاں پوگلی اس کی بولی
سراجی بھی بولی اس کی رام بنی ہم جھولی
علم کا گہوارہ ہے رام بن ادب میں اعلیٰ نام
فن کی دنیا میں بھی اس کا اپنا ہی مقام
اعماؔ رحیم اور احمدؔ ، اعظمؔ شاعری کی پہچان
انہوں نے بڑھ بڑھ کے بڑھائی رام بن کی ہے آن
ہے لگن یہ کچھ کر پائوں نہ رہوں دلگیر
تیری عظمت کے خاطر ہی بس لکھے شبیرؔ
شبیر حسین
سنگلاب کالونی (خیر کوٗٹ) بانہال فون نمبر: 9906754208
مٹی کا گھر
گھر صرف گھر ہوتا ہے
لکڑی سے بنا اور مٹی سے گڑھا
جب بادل چھائے تو سہم جاتا ہوں
ہوا چلے تو کانپنے لگتا ہوں
طوفان آئے تو لڑکھڑا جاتا ہوں
سیلاب آئے تو ڈوبنے لگتا ہوں
اور آگ بھڑکنے سے جل جاتا ہوں
گھر صرف گھر ہوتا ہے
لکڑی سے بنا اور مٹی سے گڑھا
اس گھر کی مٹی میں بیٹے میرے
نیند کی گود میں سوئے ہوئے
کچھ ایسے افراد ہیں لاَولد
جنہیں اب جہلم کی آغوش ملی
گھر صرف گھر ہوتا ہے
لکڑی سے بنا اور مٹی سے گڑھا
میرے اپنوں نے کئے ہیں مجھ پہ ستم
بیچا ہے مجھے ،لوٹا ہے مجھے
ہر اینٹ کو گروی رکھ رکھ کر
ہاں میں مٹی کا گھر ہوں
ٹوٹ سکتا ہوں، بکھر سکتا ہوں، اجڑ سکتا ہوں
میرے آنگن میں بندوقیں چلتی ہیں
میرے ہاں ہر روز بارود برستا ہے
میرے سایئے سے بھی ڈر لگتا ہے
میں ایک ایسا مٹی کا گھر
جسے لوگ کشمیر کہتے ہیں
گھر صرف گھر ہوتا ہے
لکڑی سے بنا اور مٹی سے گڑھا
رام بن ۔۔۔!
دریا چشمے میٹھا پانی ہے یہاں زیتون
بھائی چارہ کی یہ دھرتی ضلع پُر سکون
کائیل، بدھلو، چیڑیہاں ہے سرسبز دیودار
سرد کہاں یہ ہوگی دھرتی اُگتے یاں چنار
پوگل کی ہے شان نرالی خوشنما ہے گُول
لالہ کے ہیں گُل یہاں پر اور کئی بن پھول
ذرے ذرے میں یہاں ہیں قدرت کے وہ کرشمے
پہاڑوں کے دامن میں دیکھو گرم اُبلتے چشمے
نئے سیاحت کے امکاں ہیں زبن کے سبزہ زار
نیل ، مہو اور داگن کے بھی دیکھو اُونچے دھار
مالنسر کی جھیل یہاں ہے ناون کے ادوار
سروا دار کا استھاپن، یاں ہے شاہ اسرارؒ
جیلانیؒ کی رحمت ہے یاں نندریشیؒ کے اَستان
گُرو دوارا، مندر، مسجد رام بن کی ہیں شان
کشمیری ہے خاص زبان یاں پوگلی اس کی بولی
سراجی بھی بولی اس کی رام بنی ہم جھولی
علم کا گہوارہ ہے رام بن ادب میں اعلیٰ نام
فن کی دنیا میں بھی اس کا اپنا ہی مقام
اعماؔ رحیم اور احمدؔ ، اعظمؔ شاعری کی پہچان
انہوں نے بڑھ بڑھ کے بڑھائی رام بن کی ہے آن
ہے لگن یہ کچھ کر پائوں نہ رہوں دلگیر
تیری عظمت کے خاطر ہی بس لکھے شبیرؔ
شبیر حسین
سنگلاب کالونی (خیر کوٗٹ) بانہال فون نمبر: 9906754208
مٹی کا گھر
گھر صرف گھر ہوتا ہے
لکڑی سے بنا اور مٹی سے گڑھا
جب بادل چھائے تو سہم جاتا ہوں
ہوا چلے تو کانپنے لگتا ہوں
طوفان آئے تو لڑکھڑا جاتا ہوں
سیلاب آئے تو ڈوبنے لگتا ہوں
اور آگ بھڑکنے سے جل جاتا ہوں
گھر صرف گھر ہوتا ہے
لکڑی سے بنا اور مٹی سے گڑھا
اس گھر کی مٹی میں بیٹے میرے
نیند کی گود میں سوئے ہوئے
کچھ ایسے افراد ہیں لاَولد
جنہیں اب جہلم کی آغوش ملی
گھر صرف گھر ہوتا ہے
لکڑی سے بنا اور مٹی سے گڑھا
میرے اپنوں نے کئے ہیں مجھ پہ ستم
بیچا ہے مجھے ،لوٹا ہے مجھے
ہر اینٹ کو گروی رکھ رکھ کر
ہاں میں مٹی کا گھر ہوں
ٹوٹ سکتا ہوں، بکھر سکتا ہوں، اجڑ سکتا ہوں
میرے آنگن میں بندوقیں چلتی ہیں
میرے ہاں ہر روز بارود برستا ہے
میرے سایئے سے بھی ڈر لگتا ہے
میں ایک ایسا مٹی کا گھر
جسے لوگ کشمیر کہتے ہیں
گھر صرف گھر ہوتا ہے
لکڑی سے بنا اور مٹی سے گڑھا
رام بن ۔۔۔!
دریا چشمے میٹھا پانی ہے یہاں زیتون
بھائی چارہ کی یہ دھرتی ضلع پُر سکون
کائیل، بدھلو، چیڑیہاں ہے سرسبز دیودار
سرد کہاں یہ ہوگی دھرتی اُگتے یاں چنار
پوگل کی ہے شان نرالی خوشنما ہے گُول
لالہ کے ہیں گُل یہاں پر اور کئی بن پھول
ذرے ذرے میں یہاں ہیں قدرت کے وہ کرشمے
پہاڑوں کے دامن میں دیکھو گرم اُبلتے چشمے
نئے سیاحت کے امکاں ہیں زبن کے سبزہ زار
نیل ، مہو اور داگن کے بھی دیکھو اُونچے دھار
مالنسر کی جھیل یہاں ہے ناون کے ادوار
سروا دار کا استھاپن، یاں ہے شاہ اسرارؒ
جیلانیؒ کی رحمت ہے یاں نندریشیؒ کے اَستان
گُرو دوارا، مندر، مسجد رام بن کی ہیں شان
کشمیری ہے خاص زبان یاں پوگلی اس کی بولی
سراجی بھی بولی اس کی رام بنی ہم جھولی
علم کا گہوارہ ہے رام بن ادب میں اعلیٰ نام
فن کی دنیا میں بھی اس کا اپنا ہی مقام
اعماؔ رحیم اور احمدؔ ، اعظمؔ شاعری کی پہچان
انہوں نے بڑھ بڑھ کے بڑھائی رام بن کی ہے آن
ہے لگن یہ کچھ کر پائوں نہ رہوں دلگیر
تیری عظمت کے خاطر ہی بس لکھے شبیرؔ
شبیر حسین
سنگلاب کالونی (خیر کوٗٹ) بانہال فون نمبر: 9906754208
مٹی کا گھر
گھر صرف گھر ہوتا ہے
لکڑی سے بنا اور مٹی سے گڑھا
جب بادل چھائے تو سہم جاتا ہوں
ہوا چلے تو کانپنے لگتا ہوں
طوفان آئے تو لڑکھڑا جاتا ہوں
سیلاب آئے تو ڈوبنے لگتا ہوں
اور آگ بھڑکنے سے جل جاتا ہوں
گھر صرف گھر ہوتا ہے
لکڑی سے بنا اور مٹی سے گڑھا
اس گھر کی مٹی میں بیٹے میرے
نیند کی گود میں سوئے ہوئے
کچھ ایسے افراد ہیں لاَولد
جنہیں اب جہلم کی آغوش ملی
گھر صرف گھر ہوتا ہے
لکڑی سے بنا اور مٹی سے گڑھا
میرے اپنوں نے کئے ہیں مجھ پہ ستم
بیچا ہے مجھے ،لوٹا ہے مجھے
ہر اینٹ کو گروی رکھ رکھ کر
ہاں میں مٹی کا گھر ہوں
ٹوٹ سکتا ہوں، بکھر سکتا ہوں، اجڑ سکتا ہوں
میرے آنگن میں بندوقیں چلتی ہیں
میرے ہاں ہر روز بارود برستا ہے
میرے سایئے سے بھی ڈر لگتا ہے
میں ایک ایسا مٹی کا گھر
جسے لوگ کشمیر کہتے ہیں
گھر صرف گھر ہوتا ہے
لکڑی سے بنا اور مٹی سے گڑھا