قطعات
دل تھا بہت یہ شاد مگر شاد نہ رہا
آباد شہرِ عشق تھا آباد نہ رہا
زخمی ہوا یہ ہاتھ تجھے چُھو کے اے گلاب!
دامن میں تیرے کانٹے ہیں یہ یاد نہ رہا
سہل ہے اس دہر میںاب کوہ کنی میرے لئے
غم کے سانچے میںڈھلی ہے ہر خوشی میرے لئے
ظلمتوں کے بیچ آکر اس لئے محفوظ ہوں
بے حیا اب ہوگئی ہر روشنی میرے لئے
دعویٰ نہ کر یوں عشق کا ہر شام ہر سحر
بے باک پہلے سینے میں پیدا تو کر جگر
دستورِ عشق تو نے کبھی بھی پڑھا نہیں
کرنے چلا ہے عشق زمانے میںبے خبر
دل کو قرار جس سے تھا وہ یار مر گیا
پیارا بھی تھا جو پیار سے وہ پیار مر گیا
کس بے کسی سے جان دی شادابؔ نے نہ پوچھ
پڑھ کر وہ تری یاد میں اشعار مر گیا
محمد شفیع شادابؔ
پازلپورہ شالیمارسرینگر کشمیر
رابطہ؛9797103435
اُردو ہوں……!
پڑھو نطقِِ محبت سے کہ اردو ہوں
نگاہِ پُر عقیدت سے کہ اردو ہوں
نہیں شرقی نہیں غربی نہ بیگانی
مجسم حسنِ سنگت سے کہ اردو ہوں
نکھرتی ہے فضاء مجھ سے تخیّل کی
مہکتی میری فطرت سےکہ اردو ہوں
بیاں درسِ تکّلم سیکھ لیتا ہے
مری صنعت سےحرفت سےکہ اردو ہوں
یہ جو پرواز سیکھی ہے زبانوں نے
مرے ابعادِ رفعت سے کہ اردو ہوں
ہوں نعت و منقبت حمد و ثناء سے پُر
فصاحت سے بلاغت سے کہ اردو ہوں
چمن نے شوق سے کی پرورش میری
گلوں نے شان و شوکت سے کہ اردو ہوں
ملّمع ہوں نبات و قند چیزوں سے
معانی کی حلاوت سے کہ اردو ہوں
نہ مسلم سکھ نہ عیسائی نہ ہوں ہندو
جُڑی ہوں نا کسی مَت سے کہ اردو ہوں
دھنک ہوں تشنہ رنگوں نے تراشا ہے
بڑی محنت سے فرصت سے کہ اردو ہوں
ہو غالبؔ میر ؔیا اقبالؔ ہو شیداؔ
معلیٰ میری دولت سے کہ اردو ہوں
علی شیداؔ
(نجدہ ون) نپورہ اسلام آباد
کشمیر9419045087
ممکنات!
یہ انگنت راہیں
بتا تو دو یہ کہاں میں آیا
مقام کیا ہے جہاں میں آیا
خیال راہیں، سوال راہیں
کمال راہیں، زوال راہیں
کدھر کو جائیں، نہ مجھ سے پوچھو
نہ مجھ سے پوچھو کدھر کو جاؤں
قدم اٹھاؤں ستم اٹھاؤں
میں خود کو ڈھونڈوں سوال پاؤں
اور یہ بے رنگ سوال بن کر
بھوال بن کر نڈھال ہو کر
جو تجھ سے کوئی جواب چاہوں
وجود دل کے لبوں پہ لاؤں
اس کو دعا کی آہ کر کے
خود کو خودہی کی راہ کر کے
بس اک سوال، سوال ہو لوں
"ہر اک امکان سے مجھے بیزار کردے"
اب تو آہ کا میری اقرار کر دے
شہزادہ فیصل منظور خان
طالب علم
جی۔ایم۔سی سرینگر
8492838983
کشمیر ڈھونڈیں
روا داری کا جُوے شیر ڈھونڈیں
نگائیں پھر وہی کشمیر ڈھونڈیں
جہاں تھے شیخ و برہمن گھی و شکّر
ملنسا ری کی وہ تصویر ڈ ھونڈیں
چناروں کے گھنے سایوں کے نیچے
فروکش تھا، وہی کشمیر ڈھونڈیں
نشاط و گلمرگ اورچشمہ شاہی
وہی خوشیاں وہی راہ گیر ڈھونڈیں
یہ کرب وبے بسی اب دور کردیں
جگر کے زخم دل کے چیر ڈھونڈیں
یہاں تو خون سے لت پت ہیں خبریں
نئی اخبار کی تحریر ڈھونڈیں
پرندے گھونسلوں میں پھڑ پھڑاتے
اُڑانوں کے لئے تدبیر ڈھونڈیں
کوئی درگاہ شا ید راستہ دے
جہاں کشمیر سے کشمیر ڈھونڈیں
کے ڈی مینی
پونچھ،موبائیل نمبر؛8493881999
کہرا
جیسے کہرا ڈھک لیتا ہے دھرتی کو
ویسے ڈھانپ لیا ہے تیرے پیار نے آکے میرا دل
دھوپ کو ترسے ہے یہ دنیا کہرے سے مُکتی کی خاطر
میں بھی تیری بات کو ترساں
تو جو کہہ دے پیار ہے تجھ سے
میرا دل بھی بلیوں اُچھلے اور چھٹ جائے کہرا سارا
حدِ نگہ تک دل میں پھوٹی
کلیوں کو جی بھر کے دیکھوں
جسپال کور
نئی دلی، موبائل نمبر؛9891861497