تقدیر زَمن
موجود ابھی کچھ ہے تاثیر زمانے میں
پیدا تو کہیں ہوگا کوئی میرؔ زمانے میں
کیا عرشؔ و امیںؔ، ہمدمؔ اُستادِ سُخن ٹھہرے
کیا اُن کو کریں غالبؔ تشہیر زمانے میں
ناخواندہ صفت قاری دیں دادِ سُخن اُن کو
یہ دیکھ کے ہیں خواندہ دِلگیر زمانے میں
کُچھ پاسِ ادب کر لو کچھ دورِ ولیؔ جانو
دیدے ہے ابھی جس کی تصویر زمانے میں
موجود ہندؔ میں ہیں شعر و سُخن کے رانجھے
اُردو ہے زباں جن کی اِک ہیرؔ زمانے میں
کرتے ہیں ابھی کچھ کچھ شعروں کی حِنا بندی
بیٹھے ہیں ابھی کچھ کچھ بے پیر زمانے میں
بسملؔ کے ترانوں کی یہ دین ہے آزادی
واپس جو ملی ہم کو جاگیر زمانے میں
ہم لوگ ہیں وابستہ اُس خِطّۂ مشرق سے
کہتا ہے جِسے عالم کشمیر زمانے میں
نشاطؔ گرامی سے یہ فیض مِلا عشاقؔ
شعر و سخن ہی ٹھہری تقدیر زمانے میں
عُشّاق ؔکِشتواڑی
صدر انجُمن ترقٔی اُردو (ہند) شاخ کِشتواڑ
رابطہ ـ: 9697524469
پیغام
لے جانامیرا بھی یہ پیغام مدینے میں
مل جائے حاضری کا انعام مدینے میں
مری یہی دعا ہے سُن لے تو اے خدایا
میں بھی گزار لوں اب اک شام مدینے میں
ایماں کی روشنی سے مدہوش ہو دو عالم
مومن کو ملے ایسا اک جام مدینے میں
قدرت کے ہیں کرشمے، رحمت کے ہیں ضمیمے
ہر ایک شے لگے ہے گلفام مدینے میں
رنج و الم کے بادل چھٹتے ہیں ایک پل میں
ملتا ہے جان و دل کو آرام مدینے میں
دن رات جس کی خاطر تڑپے ہے روح میری
مل جائے گا مجھے وہ اکرام مدینے میں
تقدیر ہو سحرؔ کی، اے کاش ایسی ربّا
ہو جائے زندگی کا انجام مدینے میں
ثمینہ سحر مرزابڈھون،راجوری، جموں