چار دن
بے سبب میرا مر جانا
چار دن
بے سبب ہے اُبھر آنا
چار دن
سن لیا اک ہا اور ہو
خاموشیوں سے گفتگو
پھر زندگی کا دستِ رفو
ہر اک شئے سے مکر جانا
چار دن
خود سے بھی ڈر کے دیکھ لیا
اور مر جانا مر کے دیکھ لیا
کیا کیا نہ کر کے دیکھ لیا
بے سبب ہی سدھر جانا
چار دن
کچھ تو اے منزلِ بے نشاں
مجھ پہ بھی کرم کا امتحاں
کوئی سراب ہی تو مہرباں
بے سبب ہی ادھر جانا
چار دن
شہزادہ فیصل
ڈوگری پورہ، پلوامہ
موبائل نمبر؛8492838989
آگے رواں دواں
شیطان بن چکا ہے اب پاسباں ہمارا
ہم رازداں ہیں اُس کے، وہ رازداں ہمارا
ہر سوچ ہے شیطانی، ہر دِل میں بے ایمانی
آگے رواں دواں ہے یوں کارواں ہمارا
جو کچھ بھی تھا زمین پر، رشوت میں لے چکے ہم
اگلا پڑائو اب تو، ہے آسماں ہمارا
بے کار پڑھ کے لکھ کے، بیزار زندگی سے
بوڑھا دکھائی دیتا ہے نوجوان ہمارا
گونگوں کی ہے یہ بستی، اندھوں کا ہے یہ مسکن
اُس پر ستم کہ بہرا، ہر حکمران ہمارا
جَل تو رہا ہے مانا اُٹھتا نہیں دھواں ہے
ظلم و ستم کے شعلوں میں آشیاں ہمارا
اِک اِک قدم پر یارب، ناکام ہورہے ہیں
لیتا رہے گا کب تک، تو امتحان ہمارا
اے مجید وانی
احمد نگر، سرینگر
موبائل نمبر؛9697334305