کیا کمالِ غضب
سُخن کے ساگر میں دُر نایاب ہیں
سُخن کو پانے کے لئے بیتاب ہیں
ایک مُدّت سے ہیں سب محوِ تلاش
کیا غضب کے اِن کے دیکھو خواب ہیں
سعیِ کامل کی بدولت دیکھئے
ہیں یہی مہرِ سُخن مہتاب ہیں
اِن میں کوئی ہے نہیں اب تشنہ کام
مست سب پی کر مئے نایاب ہیں
ان میں شامل جو بھی ہیں پامالِ شوق
چل رہے وہ جانبِ گرداب ہیں
خواب میں اُن کو نظر آتا ہے طور
کیا خیال خام اُن کے خواب ہیں
سُخنِِ کم تَر کو کہاں ہوگا نصیب
خواب اُس کے عارضی محراب ہیں
اس پہ دعویٰ ہے کہ ہم شہباز ہیں
یہ تو عُشاقؔ مصنوعی سُرخاب ہیں
عُشّاق ؔکِشتواڑی
صدر انجُمن ترقٔی اُردو (ہند) شاخ کِشتواڑ
موبائل نمبر؛ 969752446
الوداع اے سال 2020
الوداع اے سال سالِ یادگار
یاد آئے گی تمہاری بار بار
مارچ سے اسکول اب تک بند ہے
بند اب تک ندوہ اور دیوبند ہے
جانے اسکولوں پہ آئے کب بہار
کب ملے دل کو سکوں ،چین و قرار
کب ملیں گے ماسٹر صاحب سے ہم؟
ہے اگر کچھ غم تو بس اتنا ہی غم
کھل چکے بازار ، شادی ہال سب
ہوگئے پیسوں سے مالامال سب
لاکھوں لاکھ افراد کی وہ ریلیاں
لیڈروں کی باہمی اٹکھیلیاں
ہم ملیں گے ساتھیوں سے کب گلے؟
دیکھ کر جن کو بڑھیں کچھ حوصلے
اے خدا ہم کو نیا جب سال دے
فضل سے سارے بلائیں ٹال دے
انصار احمد معروفی قاسمی
موبائل نمبر؛8853214848