وجہہ کیف
فِضائے شہر عُشاق پُرسکوں ہے
اِسی مؤجب یہ دلِ مائیلِ فنوں ہے
ملے ہیں پھر سے یاں یارانِ رفتہ
یہ لمحہ کِس قدر وجہہ سکوں ہے
نہ ہُوں اشعار پھر کیونکر نہ موزوں
وہی جذبہ وہی جوشِ جنوں ہے
بدل دو اب کے تُم اندازِ کُہنہ
ہوائے تُند بھی یاں پُرفسوں ہے
ودیعت جب کہ ہے یکساں مزاجی
یہ باہم کس لئے پھر ہاں وہُوں ہے
چلو پھر سے وہی محفل سجائیں
کہ جس کا متمنی شہرِ جموںؔ ہے
کوئی بدلائو عُشاؔق پھر سے لادو
مزاجِ شعرو نغمہ جُوں کا توں ہے
عُشاقؔ کشتواڑی
حال جموں
موبائل نمبر؛9697524469
تنہا مسافر
ہوں میں تنہا پسند اک مسافر
اور خود کو میں جاننے کی خاطر
بس چل ر ہا میں ادھر ادھر ہوں
میں خود نہیں جانتا کدھر ہوں
نا غم ہے کو ئی، نہ کو ئی ڈر ہے
اک جستجو میری ہم سفر ہے
وہ ریت ہوں جو ہوا میں اُڑ کے
صحرا میں پڑی ہوں میں بکھر کے
ہے بے حسی کیوں مری رگوں میں
اور ڈوب چکا ہوں آنسوؤں میں
سب اپنے ہی ہاتھوں کھو دیا ہوں
ہر وقت میں اُجڑا راستہ ہوں
وہ قیس ؔمری ہی بے خودی ہے
جو میرے وجود سے جڑی ہے
کیسر خان قیس ؔ
ٹنگواری بالا ضلع بارہمولہ کشمیر
موبائل نمبر؛6006242157
قطعات
دُنیا کی خواہش نہیں کوئی نہ جینے کا سبب
نہیں اُتنی ہے خطاء واعظ میرے پینے کا سبب
شکر کر قدرت کا، یہ بھی عنایت ہے سعیدؔ
زندگی میری بنی میرے لئے مرنے کا سبب
چمن زار اِک خواب تھا جو ٹوٹ گیا
مہرباں تھا ساقی پل بھر میں روٹھ گیا
اُمید پہ جینے کا میرا بھی ارادہ تھا سعیدؔ
بیچ بھنور ہاتھوں سے پتوار چھوٹ گیا
راستہ کانٹوں کا چُن گلابوں کی طرح
وقت سے چھین لو پھل موسموں کی طرح
آگ غموں کا، نام جس کا زندگی ہے
شعلوں پہ جینا سیکھ لو پروانوں کی طرح
زبان سے وار کر اِک بار کہانی ختم ہوجائے
ترے ہر نقش سے میری نشانی ختم ہوجائے
کتنی بیماریوں کی دوا کرسکو گے اے طبیب
دوائے مرگ لکھ اب کے بار جوانی ختم ہوجائے
سعید احمد سعیدؔ
احمد نگر، سرینگر ، کشمیر،موبائل نمبر؛9906726380