نظم
اب بھی تیرا غم ستاتا ہے مجھے
کیوں تو ایسے آزماتا ہے مجھے
تو اگر جنگل ہے میں تو باغ ہوں
پر ترا جانا رُلاتا ہے مجھے
میں نے مانا تھا بہت کچھ عشق ہے
کیوں یہ دل میرا ہے اب ویرانی میں
تو مجھے پھر چاہے گا اک روز ہاں
جی رہا ہوں میں اسی نادانی میں
یہ تو مانا ہے دلوں کی دوری ہی
گاہےگاہے سب سے تنہا کرتی ہے
بات دل میں کچھ چھپائے مت رکھو
خامشی دریا کو صحرا کرتی ہے
تجھ کو نظریں ڈھونڈیں گی ہی عمر بھر
خواب میں ہر حال میں ہر بات میں
کیسے تیرے بن رہوں مجھ کو بتا
آتی ہے جب یاد تیری رات میں
ہو بھی سکتا ہے کسی اک موڑ پر
لوٹ ہی آئے سبھی کچھ چھوڑ کے
بے خبر سا عشق میں خاموش ہوں
مجھ کو سب نے توڑا پہلے جوڑ کے
مر گئی تھی ہر خوشی ہر آرزو
جس کسی بھی دن تجھے اپنایا تھا
اور میں نے جب تمہیں کو چاہا تھا
بس اسی لمحہ سبھی ٹھکرایا تھا
کیسر خان قیس
ٹنگواری بالا ضلع بارہمولہ ، کشمیر
موبائل نمبر;؛6006242157
دِلرُبا
تیری راہ چلے تو مِلیں ہیں غم ہمیں
نا جانے کیوں ستاتا ہے صنم ہمیں
فریاد ہے زبان پر ہر دم یہی
ہونٹوں پر ہو پیار کا عزم ہمیں
خواہشیں کچھ اور نہیں ہیں ہماری
مِل جا ئے بس یار کی بزم ہمیں
سنا ہے وہ شوق سُخن کو شوقین ہیں
میری ہی لکھی، سنائی اُس نے نظم ہمیں
دوُر اُن سے جا بھی تو نہیں سکتے
تنہاؔ ہی تو کرنی ہیں رنجشیںختم ہمیں
قاضی عبدالرشید تنہاؔ
روزلین چھانہ پورہ، سرینگر کشمیر
موبائل نمبر؛7006194749