گھرکی رونق
کسی کے گھر کی رونق تھی، کسی کے گھر کی رفعت تھی
وہ ننھی سی پری ماں باپ کی آنکھوں کی راحت تھی
صبح جب گھر سے نکلی تو پرندے اُس کے پیچھے تھے
مگر کل رات میں تو بس درندے اُس کے پیچھے تھے
اُسے نوچا، اُسے کچلا، اُسے بیکار کر ڈالا
زمانے بھر کی نظروں میں اُسے لاچار کر ڈالا
اُسے اس مُلک کی خاطر بڑا کچھ کر کے جانا تھا
غریبوں کو پڑھانا تھا اورغربت کو ہٹانا تھا
یہ صاحب کس لئے خاموش ہیں؟ کیا یہ بھی شامل ہیں؟
سُنا تھا کہ یہ جاہل ہیں، حقیقت میں بھی جاہل ہیں؟
نعمت اللہ رضا خواؔب
دارالہدیٰ اسلامک یونیورسٹی کیرالا
موبائل نمبر؛9199258187
نظم
اندھیروں پر یلغار
رات کی خاموشی میں
وہ دیواریں اٹھاتے ہیں
کہ خواب قید رہیں
رنگ برنگی زنجیریں ڈالتے ہیں
کہ امید دم توڑ دے
مگر کیا اندھیرا
روشنی کو روک سکتا ہے؟
کیا باندھ
دریا کی ضد کو جکڑ سکتا ہے؟
دریا کی روانی کی قسم
پانی جب للکارتا ہے
تو پتھر ٹوٹ جاتے ہیں
زمین دہل جاتی ہے
اور راستے
خود بخود
نئے سرے سے جنم لیتے ہیں۔
سچائی کی قسم
سچائی بھی ایسی ہے
دبتی ہے، مگر مرتی نہیں
اندھیروں کے ایوانوں پر
ایک دن یلغار کرتی ہے
اور پھر
وہ چراغ، جو بجھائے گئے تھے
بغاوت کے شعلوں میں
دوبارہ جل اٹھتے ہیں۔
امان وؔافق
گریز بانڈی پورہ
موبائل نمبر؛6006622656