بدنظَر
بدنظَر پھیل گئی ہے چار سُو
جس نظر کے سامنے ہے آرزو
جہاں دیکھو
آرزوؤں کا محاصرہ ہے
آرزو بھی کیسی…
وہ جو نظر سے وار کرتی
کبھی یہ نظر خوابوں پر وار کرتی ہے
کبھی مسکراہٹوں کو خستہ کر دیتی ہے
کتنی روشن آنکھیں
آنکھوں ہی میں بجھ گئیں
کتنے ہنستے چہرے
ویرانی میں ڈوب گئے
یہ نظر بھی کیا عجیب ہے
جو تم سمجھو گے نہیں
کیونکہ
تم اپنی نظر سے وار کرتے ہی نہیں
کسی کے حوصلے کو بیکار کرتے ہی نہیں
کسی کو یوں خوار کرتے ہی نہیں
مگر کچھ دل شکستہ، ناشکرے لوگ ہیں
جو حسد کی عادت میں عمر بھر
دوسروں کی نعمتوں سے بیزار رہتے ہیں
کچھ اپنے، کچھ پرائے
اور کچھ محض خریدار
بدنظر جس کو لگے، وہ بیچارہ
اور جو لگائے، وہ پرانا اداکار
یہ نظر
زہر کا سا اثر رکھتی ہے
گھر توڑ دیتی ہے
حوصلے چُرا لیتی ہے
نعمتوں کو حسرت بنا دیتی ہے
پھر یہی لوگ
جو زہر بانٹتے ہیں
جھوٹ کا نقاب پہن کر
غم کا تماشہ کرتے ہیں
حسد کے ایندھن میں جلتی آنکھیں
چاہتوں کو بھسم کر دیتی ہیں
یہ آنکھیں صرف کاجل والی نہیں ہوتیں
یہ کسی کی بھی ہو سکتی ہیں
جو دل کی تاریکی لیے
روح کو خاک کر دیں
خدا بچائے ہمیں ان نظروں سے
جو انسان کے چہرے میں چھپی
شیطانی صورتیں ہیں
غزالہ انجم
پٹن بارہمولہ، کشمیر
[email protected]
بہادر جوان
جو کام کبھی نا کوئی کر پایا
فوج پولیس نے کر دیکھایا
بہادر جوان ہم میں سے ہیں
یہ وطن جہنُوں نے ہے سجھایا
کوئی بھی آفت آئے یہاں پر
تب فوج پرلیس نے ہے بچایا
اِن کےدلوں میں محبت بیٹھی
سینُوں کے ساتھ سب کو لگایا
وطن کی حفاظت مل کر کریں
انسانیت نے یہ ہمیں بتلایا
فوج پولیس کی یہ ہمدردی
ہے گہری نیند میں ہمیں سُلایا
عزت دینا بنتی ہے سب کو
قانُون نے ہے ہمیں سکھایا
جا کر کُنڈریا تعاون دیں ہم
اپنائیں وہ راستہ جوسہی چلایا
جو کام کبھی نا کوئی کر پایا
فوج لولیس نے کر کے دکھایا
عبدالقادرکُنڈریا