گردشِ محشر کی یاد
ہم جنونِ جوش میں ایسے کمال کرتے رہے
جو خلق کے واسطے پیدا بوال کرتے رہے
باوجود اس علم کے بھی یہ سلسلہ واجب نہ تھا
پھر بھی ہم ہرکارِ بدماضی تاحال کرتے رہے
ظرفکاری کے بدیں اپنا ہوا یکتا مقام
جو ملا مال و متاع اُسکو حلال کرتے رہے
سوچ کر حکامِ بالا تک رسائی ہو دراز
پیشِ خدمت اُن کو اکثر زرو مال کرتے رہے
ایک دن ایسا بھی آیا، فہم میں آئی یہ بات
کس لئے ہستی کو اپنی ہم نہال کرتے رہے
کائیناتِ کُل میں تو ہے ربِ اعلیٰ ہی دوام
بعدِ پیدا ئش جنسِ باقی انتقال کرتے رہے
جبکہ طالع میں بشر کے ہے نہیں عُمرِ دراز
ہم طبعِ خود سے اکثر یہ سوال کرتے رہے
ایک دِن ہونا ہے اپنا بھی کبھی یوم الحساب
کِس لئے پھر یہ گُناہ ہم ماہ و سال کرتے رہے
یا دآئے گردشِ محشر کے سب لیل و نہار
یاد پھر ہم ذاتِ برحق کا جلال کرتے رہے
زادِ راہ کے طور پر دوگز کفن لینا ہے ساتھ
وقتِ آخر زندگی سے یہ سوال کرتے رہے
بہ سبب کرنی کے اپنی محتاجِ کاندھا ہوگئے
وہ تلک آئے نہیں، جنہیں اپنا خیال کرتے رہے
بعدِ مُردن اُن کو ہی عُشاقؔ ملتا ہے مقام
خیر و شر میں زندگی بھر جو کمال کرتے رہے
عُشاقؔ کشتواڑی
کشتواڑ، جموں،موبائل نمبر؛9697524469
سب دھواں ہے
تمام خواب
سب ستارے
سارے آفتاب
ہو رات کا اندھیرا وہ
یا روشنی کا ماہتاب
کسی غم کا سہارا ہو
یا خوشی ہو بے حساب
زیست کی وہ جنگ ہو
یا پھر محبت کی کتاب
حزن ہو وہ زندگی کا
یا موت کا ہو انقلاب
فکر کی اس گھڑی میں
سب دھواں ہے!
اس دھوئیں کو میری جاں
دھوئیں کی طرح اُڑایا جائے
زندگی کے ہر ایک کش کو
زندگی نہ بنایا جائے
شہزادہ فیصل
بخشی نگر، جموں
[email protected]
فغاں
بے رحم تمانچے کھائے انسانوں سے
بس ذلت ہی پائی انسانوں سے
منافق لوگوں سے کیا رشتہ رکھنا!
ملتا نہیں کچھ ان بیگانوں سے
دور بھاگتی ہوں اپنی پریشانیوں سے
مگر نہیں ملتا چھٹکارا اس ظالم زمانے سے
بھولی نہیں کچھ بھی میں
ایسا سبق سیکھا اپنی برائیوں سے
پایا نہیں کچھ ان بےکار باتوں سے
بس دشمنی ہوگئی مجھے خود سے
میری ناؤ کو بھی کوئی کنارہ ضرور ملے گا
رشتہ جو جوڑا ہے اب میں نے خدا سے
جو بھٹکتے ہیں وہی منزل پر پہنچ جاتے ہیں
یہی وعدہ ہے خدا کا اپنے بندوں سے
فریاد و فغاں سے توہین محبت تو ہوتی ہی ہے
یہ دور بھی کرتی ہے عاشق کو اپنے معشوق سے
سکینہ زہرا
خوشی پورہ،ایچ ایم ٹی سرینگر