کیا کہنے
گلشن گلشن جو مہکائے
آنگن آنگن دیپ جلائے
رونے والوں کو وہ ہنسائے
ایسا ہی فن کار ملے تو کیا کہنے
بگڑی ہوئی جو بات بنائے
سونے والوں کو بھی جگائے
اپنے ہی گیتوں سے بُلائے
ایسا لکھنے والا ہو تو کیا کہنے
بکھرے بکھرے موتی چُن لے
لڑیوں لڑیوں میں پِرولے
تسبیح، مالا، گجرا دیدے
ایسا جوگی یار ملے تو کیا کہنے
انساں کو انساں سے ملائے
ما و شُما کا فرق مٹائے
دُشمن کو بھی دوست بنائے
ایسا صاحبِ کار ملے تو کیا کہنے
ایثار میں اِخلاص دکھائے
دِل اور زباں کی جوت جگائے
کِلکِ کمان سے راحت دلائے
ایسا ماہر پُرش ملے تو کیا کہنے
کھیل گگن سے کھیل کھلائے
کھیل ہی کھیل میں کھیل بنائے
کھیل کِھلانا سب کو بھائے
ایسا ہمدم مِل جائے تو کیا کہنے
مشقِ سیاست اب کُملائے
حبّ ِوطن سے جی للچائے
حبّ ِ خدا ایماں ہوجائے
ایسا جذبہ سب کو ملے تو کیا کہنے
ڈاکٹر میر حسام الدین
گاندربل کشمیر
موبائل نمبر؛;96227291۱1
التماسِ وقت آخر
لکھ کے آذرؔ کو مژدہ سُنا دیجئے
نیم بسمل ہے عُشاقؔ بتا دیجئے
اَدب نامہ سے خارج اُسے کردو اب
موت سر پہ ہے اُسکے سُنا دیجئے
اُس کو بھائی تھی جو جموں کی آب و ہوا
یہ خیال اَب ذہن سے ہٹا دیجئے
اِس بہانے اجل اسکو لائی ہے گھر
جشنِ رحلت میاں گھر منا لیجئے
ذاتِ برحق کا ازلی یہ دستور ہے
ساتھ خوشیوں کے ماتم منا لیجئے
بعدِ مدت ہے آئی اجل تشنہ کام
جامِ رحلت اِسے اب پلا دیجئے
جِنس جتنے بھی ہیں سارے مہمان ہیں
سب نے جانا ہے واپس بتا دیجئے
ختم ہونے کو ہے اب یہ سیرِ حیات
جو ہیں طالع میں دِن وہ بتا دیجئے
وقتِ آخر میں ہوں آپ سے ملتمس
گھر میں بچوں کو ’’اردو‘‘ بڑھا لیجئے
بطنِ ہندؔ سے ہی پیدا ہوئی یہ زبان
نسلِ نو کو یہ عُشاقؔ سُنا دیجئے
جگدیش راج عُشاق کشتواڑی
کشتواڑ، جموں
موبائل نمبر؛9697524469
کبھی تم ملو
کبھی تم ملو تو کہوں داستاں
مرے درد میں روتا ہے آسماں
تری چاہتوں میں ہوا سب دھواں
بچا ہی نہیں کچھ بھی میرے یہاں
کبھی تم ملو تو کہوں داستاں
ترے بن میں جاؤ کہاں ساتھیاں
ترے بن نہیں میرا کو ئی جہاں
تو آ لوٹ کر میں ترے ساتھ ہی
گزاروں گا اپنا تو ہر امتحاں
کبھی تم ملو تو کہوں داستاں
یادوں میں تیری جو بہائے گئے ہیں
آنسوں وہ سارے سمندر بنے ہیں
جو دیئے ہے تو نے جہاں بھر کے مجھ کو
رنج وہ سارے ہی مقدر بنے ہیں
زندگی مشکل سے جیے جا رہا ہوں
آنسوں میں اپنے پیئے جا رہا ہوں
حدوں کی حد بھی ختم اب ہو رہی ہے
زخم میں اپنے ہی سیئے جا رہا ہوں
کبھی تم ملو تو کہوں داستاں
لوٹ کے تو بھی آ نہ سکا
میں تجھے تو بھلا نہ سکا
آئینہ ہنستا ہے مجھ پہ میں بھی
نظریں خود سے ملا نہ سکا
زخم تو بھر گئے ہیں سبھی
بس نشاں میں مٹا نہ سکا
بھول جا تو اسے ہاں مگر
اپنے دل کو میں مَنا نہ سکا
کبھی تم ملو تو کہوں داستاں
کیسر خان قیسؔ
ٹنگواری بالا ،بانڈی پورہ، کشمیر
موبائل نمبر؛6006242157
بزرگوں کا حال احوال
اپنے جو تھے وہ آنکھوں سے اوُجھل گئے
دل میں جن کی چا ہت تھی وہ سب بدل گئے
لمحہ لمحہ ، پل پل رگوں میںوہ دوڑ تے رہے
قطرے وہ لہو کے آنسوں بنکرآنکھوں سے نکل گئے
تنکا تنکا جوڑ کر سجایا تھا اک آشیانہ
بن کے راکھ ارمان آشیانے کے جل گئے
خود پہ ڈھاکے ستم راحت کا کیا سامان تیار
راحت یہ نِشتربن کر سانسوں کو چھل گئے
اب کوئی گلہ نہیں خودسے یا اپنوں سے
میں تنہاؔ درد کے آغوش میںہوں ، آنکھیں بوجھل گئے
قاضی عبدالرشید تنہاؔ
روز لین کالونی چھانہ پورہ سرینگر
موبائل نمبر؛9596200290