نظم
سنا ہے
چھڑ گئی ہے جنگ
اسی صحرائے لالہ میں
دو قبیلوں کے درمیاں
کہ جس کی زد میں آیا ہے
ہماری شاہزادی کا قبیلہ بھی۔
سنا ہے
ہجرتیں پھر سے کمر بستہ سفر پہ ہیں
کہ اٹھتی آہٹیں دل تک
سنائی دے رہی ہیں ہم دیوانوں کو
کہ اُڑتی خاک آکر آشیانے بُن رہی ہے
منتظر اپنی نگاہوں میں۔
سنا ہے
وہ پری پیکر ہماری شاہزادی بھی
مہاجر کارواں کے ساتھ نکلی ہے
کسی محفوظ جنگل کی طرف
وہ ساری آرزوئیں اپنے آنچل میں چھپائے
جنہیں بچپن سے اس نے
اپنی پلکوں سے بُنا ہے
وقت کی رنگیں قباؤں پر۔
سنا ہے
اس نےشاید چُن لیا اپنا ٹھکانہ ہے
وہی جنگل کہ جس میں
ہم نے وہ ساری جنونی داستانیں
بند صندوقوں میں رکھ کر
دفن کردی ہیں
عبادت کے زمانوں کی
خدا کی بے نیازی کے اصولوں پر
دلوں کے امن کی خاطر
ہوا کی جنبشوں میں
ہجر کی خوشبو کو
فصلِ جاوداں میسر ہو۔!
علی شیداؔؔ
نجدون نیپورہ اسلام آباد، کشمیر
موبائل نمبر؛9419045087
میرا جُرم کوئی میاں نہ تھا
سرِدار لٹکا تھا دیر سے، میرے حق میں کوئی بیاں نہ تھا
ہے یہی تقاضائے منصفی میرا جرم کوئی میاں نہ تھا
میں خلاء میں بھٹکا ہوں رات دن، مجھے مہرومہ کی تلاش تھی
یہ سعی سراسر ہوئی رائیگاں کوئی مہ و سُورج وہاں نہ تھا
میں تھا لوٹنے کے فراق میں اُس سے دور لیکن پتہ چلا
ہے زمین ہی کوئی نہ آدمی کوئی شہروگائوں وہاں نہ تھا
یہ خلا کا شاید قصور تھا وہاں دیدنی کوئی شے نہ تھی
میرے ہاتھ گر کچھ لگا نہیں مجھے اِس میں کوئی زیاں نہ تھا
ہوئی ابتری ہے جو اب تلک مگر یہ معجزہ یا پھر کمال ہے
ہوئے راکھ کون ومکاں سبھی سرِ شہر کوئی دھواں نہ تھا
میرا ہوش میری خِرد مجھے میرے گھر کی جانب پھر لے چلی
جو نگاہ ڈالی زمین پر میرے سامنے کوئی مکاں نہ تھا
مجھے نام ازبر تھے لب پہ سب میرا جب کہ یوم الحساب تھا
یہ گُناہ تیرا کہ میرا ہے تیرا نام وردِ زبان نہ تھا
عُشاق کشتواڑی
کشتواڑ، جموں
موبائل نمبر؛9697524469
من کی بات
جب دھوپ تمہارے آنگن کی
شام کو آ کے تھک جائے
تب آنکھ کی کھڑکی کھول کے تم
پانی کے گھر میں بٹھا لینا
وہ الجھن میں پڑ جائے تو
تم چاند سرہانے رکھ دینا
اُس سوچ کے منظر نامہ میں
پل دو پل کی مہلت میں!!
ترتیب کریں ہم یادوں کو
زنجیر کریں ہم باتوں کو
گر بات کا دھاگہ ٹوٹے تو
تم دل کی مٹی سنگھا دینا
اور من کی بات سنا دینا
پھر رات اگر کچھ کہنے لگے
اور نیند اگر روٹھے تھوڑی
تم خواب کی سیڑھی رکھ دینا
اک لمحہ سا گر گرنے لگے
تم ہاتھ کا سایہ بن جانا
جب بات، نگاہوں تک آئے
اور لفظ نہ لب تک پہنچے ہوں
تم دل کی ہنسی سے بول اٹھو
اور بات کو اپنا تن دے دو
جب وقت کی مٹی سوکھے گی
اور دن کا سفر بھی رک جائے
تم یاد کا پانی لے آنا
اور عکس ہمارے رکھ دینا
طارق علی میر
ڈورو شاہ باد، اننت ناگ،کشمیر
موبائل نمبر؛7006452955