جنگ بازیچۂ اطفال نہیں
بازیچہِ اطفال نہیں جنگ میں جانا
شمشیر زنی کرتے ہوئے خوں میں نہانا
پھر دیکھنا ہے موت کا ہی رقص شب و روز
آنکھوں میں نہیں رہتا کوئی خواب سہانا
جلتے ہیں کہیں شہر کہیں گاؤں محلّے
توپوں کے نشانے پہ ردا اور مصلّے
ہر شخص یہ کہتا ہے، ملے کاش ٹھکانا
بازیچۂ اطفال نہیںجنگ میں جانا
کٹ جائے جگر گوشہ، کہیں باپ کہیں ماں
شمشیر وہی کھینچ لے جو کل تھا رگِ جاں
پل بھر میں بدل جاتا ہے پھر سارا زمانہ
بازیچہء اطفال نہیں جنگ میں جانا
ہو جاتے ہیں تاراج یہاں تخت وہاں تاج
لُٹ جاتے ہیں دربار کہیں کل کہیں آج
بن جاتی ہے تاریخِ عزیمت بھی فسانہ
بازیچۂ اطفال نہیں جنگ میں جانا
ذی ہوش سبھی کرنے لگے جنگ سے توبہ
شُرفا کریں تخریب کے ہر رنگ سے توبہ
اِن کو ہے نئے دورکی تاریخ بنانا
بازیچۂ اطفال نہیں جنگ میں جانا
خورشیدبسمل ؔ
تھنہ منڈی راجوری، جموں
موبائل نمبر؛9622045323
آئینہ
عمدہ لِباس ہے زیب تن کئے ہوئے
ضمیر مگر اندر سے ہیں بِکے ہوئے
کس بات کا بھروسہ کریں اس شہر میں
ہر طرف لوگ ہیں دُشمنوں سے ملے ہوئے
دُھندلے دُھندلے راستے ، منزل کا پتہ نہیں
تھکن سے چوُر، قافلے ہیں رُکے ہوئے
چھوڑا تھا گھر ہم نے بھی کسی کی خا طر
لوٹ آنا پڑا، ہونٹ اپنے سیئے ہوئے
دن کا قرار گیا، راتوں کی گئی نیند
سینے میں درد ، ارمان ہیں بِکھرے ہوئے
چلتے پھرتے نظر آتے ہیں سب مگر
رُوح مجروح ، آنکھوں سے ترسے ہوئے
تنہاؔ یہ جہاں کس کو راس آیا
ہر کوئی اپنے حال پہ ہے روئے ہوئے
قاضی عبدالرشید تنہاؔ
روزلین چھانہ پورہ سرینگر، کشمیر
موبائل نمبر؛7006194749