شاعر ادیب و فلسفی
شاعر، ادیب و فلسفی پیکر کمال ہیں
بعد از مرگ بھی ہوتے یہ لازوال ہیں
اِن کے خیال و فِکر سے تاباں ہے کائنات
تکمیلِ زیست کیلئے یہ بےمثال ہیں
دریائے سوچ اِن کی ہی ہوتی ہے تُند خو
بہتے ہیں اپنے طور یہ ماہ و سال ہیں
کِس کی مجال ہے کہ اِن کا سامنا کرے
ہوتے ہیں اِن کا سامنےحسبِ پست حال ہیں
کہتے ہیں انہیں بابصر نباضِ کائنات
ہوتے ہیں یہی واقفِ رنج و ملال ہیں
باتوں سے اِن کی بہتا ہے دریائے لطافت
چلتے عوام اُلناس میں یہ اپنی چال ہیں
عالم کے شور و شر سے یہ تھکتے نہیں عشاق ؔ
اُلجھیں بھی گر یہ غیر سے عُنصر بحال ہیں
عُشاق کشتواڑی
حالِ کشتواڑ،جموں
موبائل نمبر؛9697524469
نظم
ایسنٹ کے بند ہو جانے پر
ایک مشعل نیم روز
جلتے جلتے بجھ گئی
کیا حسیں ظلم و ستم
چپکے چپکے کر گیا
رہ گزر , تو خا نما
تو ہے سنگِ رہ نما
تجھ سے طلبا کی نمود
تجھ سے اُٹھتی موجِ دُود
کوئلیں ،بلبل، چکور
صبح دم گاتے ہوئے
چھا گئی کیوں یک بہ یک
ہر طرف خاموشیاں
بے زباں کیوں ہو گئی
نغمۂ موجِ صبا
اور
صاحبِ قول و قرار
کر رہا تھا عدل و قسْط
بیٹھ کر ریگِ نشیں
اک پرندہ تنہا اور
پَر سکا نا اپنا مار
اتنے میں چلتی ہوئی
آئی مشرق کی ہوا
بس اسی کو دیکھ کر
پی مئے مغرب لیا
دیکھتے ہی رہ گئے
دوست، دشمن،رہگزر
اور بغل میں دُم دبائے
ہنستے ہنستے کہہ اٹھے
ہنستے گھر ہی بستے ہی
گونگی بہری یہ زباں
کہتے کہتے ہو گئی
پھر دکھا دے جلوہ ریز
پھر دکھا دے جلوہ ریز
یاورؔ حبیب ڈار
بٹہ کوٹ ہندواڑہ،موبائل نمبر؛6005929160