Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

نظموں کا مجموعہ ’’امن کی تلاش میں‘‘ اجمالی جائزہ

Towseef
Last updated: July 18, 2025 11:47 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

رئیس احمد کمار

پرویز شہریار تحقیق، تنقید، افسانہ نگاری اور شاعری کی دنیا میں ایک جانا پہچانا نام ہے جن کا زکر نہ صرف ہندوستان بلکہ برصغیر کے ادبی حلقوں میں اکثر گفتگو کے دوران ہوتا رہتا ہیں۔ جمشید پور میں پیدا ہونے والے اس ادبی سپوت نے اپنا ادبی سفر اسی کی دہائی میں شروع کیا ہے۔ وہ درجنوں تصانیف کے خالق ہیں جن میں نظموں کے مجموعے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے کئی افسانوی مجموعے بھی اردو ادب کی نظر کئے ہیں۔ بڑے شہر کا خواب، شجر ممنوعہ کی چاہ میں، منٹو اور عصمت کے افسانوں میں عورت کا تصور، بڑا شہر اور تنہا آدمی، پرویز شہریار کی خاص تصانیف میں شمار ہوتے ہیں۔ امن کی تلاش میں، ان کی حال ہی میں منظر عام پر آنے والی ایک خاص تصنیف ہے جو Creative Star Publications، Delhi

کے ذریعے شائع کرائی گئی ہے۔ یہ کتاب 256 صفحات پر محیط ہے جس میں کل بیاسی نظمیں شامل ہیں۔ مصنف نے یہ تخلیق اپنے دو اساتذہ صاحبان پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی اور پروفیسر صادق کے نام کی ہے۔ کتاب کے صفحہ نمبر چار پر پرویز شہریار کے لیے ایک نظم قارئین کے نظروں سے گزرتی ہے جو نجمہ منصور نے لکھی ہے۔ گمشدہ آدمیت کی متلاشی نظمیں، عنوان کے تحت ایک طویل مضمون جو گیارہ صفحات پر محیط ہے، سعادت سعید نے رقم کیا ہے، دیکھا اور پڑھا جاسکتا ہے۔ بقول ان کے پرویز شہریار نے صاف، سادہ اور شستہ اردو میں اپنے دل کی باتیں کی ہیں۔ انہوں نے اردو فکشن کو ہی بطور خاص تحقیق کا موضوع بنایا ہے۔ پرویز شہریار نے ’’چمبل کی دسویں رانی‘‘ کے طور پر پہلی تخلیق کو جنم دیا ہے جب وہ محض دسویں جماعت کا طالب علم تھا جو ہفت روزہ پندار پٹنہ میں شائع ہوئی تھی۔ آدم اور حوا اور انتظار کے دوش پر، ان کی اولین نظمیں ہیں جو اخبار مشرق میں شائع ہوئیں ہیں۔

ہم امن چاہتے ہیں، یہ اس تصنیف میں شامل پہلی نظم ہے۔ امن کا متلاشی، مصنف کرہ ارض پر رہنے والے ہر اس فرد کو باور کرانا چاہتا ہے کہ جنگ ہی مسائل کا حل نہیں ہے۔ آخر کب تک اس دھرتی پر بے امنی کا ماحول راج کرتا رہے گا۔ موجودہ دور کے جدید انسان سے سوال پوچھتا ہے کہ تم نے ہی دنیا کو تہزیب و تمدن دیا تھا اور ویران صحراوں کو چمن زار بنایا تھا مگر آج کل ایسا لگتا ہے کہ تمہاری عقل ہی کھو گئی ہے۔ مشیت ایزدی، فلسطین کی بگھڑتی ہوئی صورتحال کو موضوع بناکر اس نظم کو تخلیق کیا گیا ہے۔ وہاں کی ناگفتہ بہ حالات اور عورتوں، عمررسیدہ لوگوں حتاکہ بچوں کی چیخ و پکار کو آواز دینے کی بھرپور کوشش ہوئی ہے۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ مردہ ضمیر حکمران اور خود کو عبادت گزار مسلمان جتلانے والے لوگ خاموش تماشائی بن کر بیٹھے ہیں۔ ما بعد جدید مسلمان، اس نظم کے زریعے شاعر نے مسلمانان عالم سے بیزار ہوکر انہیں اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کی ہے جو نہ نماز کے عادی بن جاتے ہیں، نہ عورتوں کو باپردہ دیکھنا پسند کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں نماز کے لئے دی جانے والی ازانیں راغب کرتیں ہیں بلکہ وہ جدیدیت میں ڈوبے نظر آتے ہیں اور خود کی اور معاشرے کی فکر انہیں بالکل بھی نہیں ستاتی ہے۔ احتجاج کی نظم، اس خوبصورت نظم کے زریعے شاعر نے موجودہ دور کے صورتحال کی عکاسی کی ہے ، جہاں انسانوں کی نسل کشی بلا کسی روک ٹوک کے جاری ہے۔ مصنف کو حیرت اس بات پر ہے کہ ظالموں میں اتحاد ہے، مظلوموں میں نفاق پیوست ہے اور وہ بہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے ہیں اور اقوام متحدہ بھی خاموش تماشائی بیٹھ کر یہ سارا اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے۔ فوجی، بے گناہ اور بے قصور افراد کا قتل عام کس طرح ایک وردی پوش فوجی کی زریعے انجام دلوایا جاتا ہے اس نظم کا موضوع بنایا گیا ہے۔ لاک ڈائون اور مزدوروں کا کاروبار، کرونا وائرس کے دوران پیش آنے والے مشکلات کا احاطہ اس نطم کے زریعے کیا گیا ہے۔ مزدور طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا جن کو اپنے اور اپنے اہل عیال کے لیے دو وقت کی روٹی ممکن بنانا بالکل مشکل اور کٹھن ثابت ہو رہا تھا اور سارے لوگ بے بسی کے عالم میں موت کا ہی انتظار کر رہے تھے۔ ان دنوں اس وباء سے بچنا کسی معجزے سے کم نہیں سمجھا جاتا تھا۔ بھوک کی حمایت میں، بھوک انسان کی فطرت میں ہے مگر جب بھوک حد پار کرتی ہے تو انسان کو کیا کرواتی ہے تمام اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑانے پر مجبور کرتی ہے۔ آدم اور حوا کو بھی بہشت سے بھوک نے ہی نکلوایا تھا۔ ارتقائے محبت، قران مجید کی سورہ روم میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ کس طرح آدم کو راحت اور سکون قلب پہنچانے کے لئے حوا کو اسی کی پسلی سے پیدا کیا گیا ہے اور ان کے درمیان محبت کو ایک ٹھوس ستون بنادیا ہے۔ اسی موضوع پر اس نظم کو تخلیق کیا گیا ہے۔ ایک نظم تمہارے لئے، یہ ایک منفرد اور الگ قسم کی نظم ہے جس میں رومانوی عنصر غالب نظر آتا ہے۔ عورت پر ایک نظم، بقول شاعر عورت اور جنگ سے ہی دنیا ارتقاء پزیر ہوتی رہی ہے، عورتوں کی جدائی نے ہی دنیا کی عظیم نظموں کو جنم دیا ہے۔ محبت کیا ہے، محبت کی مختلف جہتیں اور معنی اس فلاسفکل نظم سے جھلکتی ہیں۔ بقول شاعر محبت ہی ایک انسان کو انسان سے جوڑتا ہے جو صرف انسان کو ہی خدا کی طرف سے عطا ہوا ہے۔ یہ ایک انمول تحفہ ہے جس کی وجہ سے اس دھرتی پر انسان اشرف المخلوقات کہلاتا ہے۔ اس نے پوچھا، شاعر کو اپنے کسی دوست نے کبھی پوچھا تھا کہ یہ نظم اس نے کب لکھی ہے۔ جواباً وہ اسے کہتا ہے کہ ایک شاعر کبھی زمان و مکان کے دائرے میں مقید نہیں رہتا ہے۔ یہ وہ مخلوق ہیں جو ہنستے ہوئے روتے ہیں اور روتے ہوئے ہنستے ہیں۔ بقول شاعر، ایک شاعر ناقد کی منطق سے نہیں بلکہ اپنی منطق سے لکھا کرتے ہیں۔ جسم کے رشتے ہیں سچے، اس نظم میں جسمانی محبت کو سچا دکھا کر یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ دو جان کس قدر بھی جدا ہو جائیں ان میں محبت کی چاشنی کبھی ختم نہیں ہوتی بلکہ جدائی ختم ہونے پر وہ پھر سے ایک دوسرے کے بہت قریب آتے ہیں اور گلے لگ جاتے ہیں۔ الہامی نظمیں، شاعر اس نظم میں یہ اعتراف کرتا ہے کہ اس کی بعض نظمیں الہمامی ہیں انہیں سطحی طور سے دیکھنا بڑی نادانی ہوگی بلکہ ایک سچا ادیب اور پا رکھی ہی سمجھ سکتا ہے۔ فراموش کیجئے، اس نظم میں انسانیت کو ایک موثر نصیحت اور سبق دیا گیا ہے کہ کس طرح ہمیں انا میں مبتلا نہیں رہنا چاہیے، نفس کی غلامی چھوڑنی چاہئے اور صوفی سنتوں کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔ دختر مشرق، مشرقی عورتوں کے حوصلوں، جزبوں اور ہنرمندی کو سلام پیش کرتے ہوئے شاعر قاری کے زہن میں یہ سچائی پیوست کرانا چاہتا ہے کہ مشرقی عورت اپنوں کی خاطر اپنی جان کی بازی لگانے سے بھی نہیں کتراتی ہے، اندر سے دکھی رہ کر بھی وہ ہر دم مسکراتی رہتی ہے اور مائیکے سے سسرال کی باتیں اور سسرال سے مائیکے کی باتیں کمال فن سے چھپاتی ہیں۔ قدرت کا حسین شہکار، عورت کی خوبیوں کو گردانتے ہوئے یہ نظم تخلیق کی گئی ہے جس کی آنکھیں پرکشش ہوتی ہیں، جس کی بانہیں چمکدار ہوتی ہے اور قدرت کا ایک شہکار ہوتی ہے۔ بقول شاعر، اسی کے وجود سے روئے زمین ہردم بہار رہتی ہے۔ گلیشیر پگھل رہے ہیں، عالمی اوسط درجہ حرارت میں گزشتہ کئی سالوں سے بتدریج اضافہ درج کیا جارہا ہے۔ اس وجہ سے نہ صرف کرہ ارض کا آب و ہوا ہی تبدیل ہو گیا ہے بلکہ ہمارے اونچے پہاڑوں پر صدیوں سے موجود گلیشئر بھی پگھل رہے ہیں۔ یہ ایک تشویش ناک صورتحال ہے جسے پرویز شہریار نے نظم کے زریعے بیان کیا ہے۔ شاعر بھی بحیثیت ایک اینوائرونمنٹ ایکٹیوسٹ اس وجہ سے پریشان لگ رہا ہے اور فوری علاج چاہتا ہے تاکہ زمین پر رہنے والے لوگ اور دیگر حیوانات پانی کی کمی محسوس نہ کریں۔ اس کتاب میں شامل تمام نظمیں ایک سے بڑھ کر ایک ہیں جن میں شاعر نے اپنے احساسات، کرب، درد اور مشاہدات کو صفحہ قرطاس پر لانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔

[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ہندوستان میںکاروباری اختراع کاروباری رہنماؤں اور کل کے مفکرین کے کندھوں پر :منوج سنہا | جموں و کشمیر تعلیم اور اختراع کا بڑا مرکز بن کر ابھرا لیفٹیننٹ گورنر کا آئی آئی ایم جموں میں اورینٹیشن پروگرام کے اختتامی اجلاس سے خطاب
جموں
ڈی کے جی سڑک پر لینڈ سلائیڈنگ، گاڑیوں کی آمد و رفت متاثر
پیر پنچال
کویندر گپتا نے بطور لیفٹیننٹ گورنر لداخ حلف اٹھایا کہا لداخ کی مساوی ترقی یقینی بنانے کیلئے مل کرکام کرینگے
جموں
خطہ چناب میں سرگرم ملی ٹینٹ گروہوں اور اُن کے معاون نیٹ ورک کامکمل خاتمہ ضروری ملی ٹینٹ گروپوں کا مکمل صفایا کیا جائیگا | پولیس سربراہ کا ڈوڈہ، کشتواڑ و رام بن میں سیکورٹی صورتحال اور انسداد ملی ٹینسی آپریشنز کا جائزہ
خطہ چناب

Related

کالممضامین

افسانوی مجموعہ’’تسکین دل‘‘ کا مطالعہ چند تاثرات

July 18, 2025
کالممضامین

’’تذکرہ‘‘ — ایک فراموش شدہ علمی اور فکری معجزہ تبصرہ

July 18, 2025
کالممضامین

حیراں ہوں دِل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں ؟ ہمارا معاشرہ

July 18, 2025
کالممضامین

! چاڈورہ کے مشہور سیاحتی مقامات کے مسائل ایک جائزہ

July 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?