Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

نظامِ تعلیم کی دُرستگی

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 10, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE
   رائج الوقت نظام ِ تعلیم کے بارے میں بیک وقت دو متضاد رآراء پائی ہیں : اول یہ فرسودہ ہے ، لایعنی ہے ، صرف تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی فوج بڑھا تاجارہاہے ،دوم یہ صرف قلم اور کتاب ہے جن کے بل پر ہم نے تاریک فضاؤں ا ورمایوس کن حالات میں بھی اپنی لیاقت و قابلیت کا ڈنکا بجایا ، اپنی خداداد ذہانت کی قندیلیں روشن کیں ۔ بات یہ نہیں ہے کہ ہمارے طلبہ وطالبات میں بہترین صلاحیتوں کا فقدان ہے یا وہ ستاروں سے آگے جانے کی قوت ِ پرواز سے محروم ہیں بلکہ اصل بیماریاں یہ ہیں کہ تعلیم وتعلم کا مردم ساز مشن اپنی مقصدیت کے ساتھ اپنی جہت بھی کھو گیا ہے اور مقصدیت بھی۔ اس لئے تعلیم کا مطلب صرف ڈگر یوں کے حصول تک محدود ہوچکا ہے۔ تعلیم کے اینٹ گارے سے اصلاً قوم کی اخلاقی تعمیر نو کا کام لیا جاتا ہے ، یہ نقطۂ نظر ہمارے تعلیمی نظام سے روز بروزاوجھل ہوتا جارہا ہے ۔ اس حوالے سے بھی معاملہ انتہائی ناگفتہ یہ ہے ماضی تاحال حکمران طبقہ اساتذہ کی تعظیم وتکریم کو ثانوی اہمیت بھی نہیں دیتا۔ اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ کبھی اساتذہ کی تنخواہیں مہینوں رُکی پڑی رہتی ہیں ، کبھی ان کی تعلیمی قابلیت اور ڈگریوں پر بلا استثنیٰ شک کی سوئیاں گھمائی جاتی ہیں، کبھی ان کے مسائل کو سلجھانے کے بجائے اُلجھا یا جاتاہے، کبھی ان سے وہ کام لئے جاتے ہیں جوان کے شایانِ شان ہوتے ہیں نہ ان کے پیشے سے کوئی مطابقت رکھتے ہیں۔ بارہا ایسا بھی دیکھا گیا کہ اساتذہ کے مقام ومرتبہ کو نظر انداز کر تے ہوئے اُن کے ساتھ ہتک آمیز سلوک اختیار کیا جاتا ہے جس پر حکام کو کوئی تاسف بھی نہیں ہوتا۔ یہ ٹیچنگ کمیونٹی کے تئیں معاشرے کی منفی طرز عمل پر دلالت کر تاہے۔ بہر صورت ارباب ِ اقتدارپر یہ اہم فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ نظامِ تعلیم کو لا حق ان مسائل ا ور بیماریوں کا موثر علاج کرنے میں مزید تاخیر نہ کریں،بصورت دیگر ہمارے یہاںتعلیم کانور ماند پڑ سکتا ہے اور معاشرہ جس ہمہ گیر بگاڑ اور زوال کی ڈگر پر پہنچا ہے،وہ مزید گھمبیرتا اختیار کر ے گا ۔ اگر ہم تعلیم کی وساطت سے ایک تہذیب یافتہ، احساس ِ ذمہ داری سے لیس اوراصلاح پسند معاشرے کی تعمیر و تشکیل چاہتے ہیں تو اس کے لئے ہمارے تدریسی سسٹم کانتیجہ خیز خطوط پر استوار ہو نا شرط اول ہے ۔ ا سی اصلاح شدہ تعلیمی نظام کے زیر سایہ جواں نسل کی اُٹھان ایسے انداز میں ہو نے کی امید کی جاسکتی ہے کہ ہم دیش اور دنیا میں سر اُٹھا کر جینے کے قابل ہو سکیں گے ۔ تاریخ ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ جوقوم علم و آگہی میں آگے ہو، وہ دیر سویر اپنے بحرانوں پر قابو پاتی ہے ،جب کہ ناخواندہ قوم ذہنی پسماندگی اور بیمارسوچ کی شکار ہوکرا پنے مقصد ِزیست کے راستے سے بھٹک جاتی ہے۔ ان معنوں میں کشمیری عوام کو داداور مرحبا ملنی چاہیے کہ لاکھ خرابیوں اور ہزارہا مشکلات کے باوجو یہ تعلیم کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ کر نے پر تیار نہیں بلکہ انہوں نے نامساعد و ناگفتہ بہ حالات میں بھی تعلیم کے ٹمٹماتے چراغ کوگل نہ ہونے دیا۔ ا س کا ایک ثبوت سال ۲۰۱۶ء میں اُس وقت ملا جب جولائی تا نومبر نامساعد حالات کے گرداب میں اُلجھے رہنے اور تعلیم وتدریس کا سارا سلسلہ ٹھپ ہونے کے باوجود دسویںا ور بارہویں جماعت کے ا متحانات میں ننانوے فی صد طلبہ و طالبات کی شرکت کی  اور اپنی قابلیت کا لوہا منوایا۔ ہمارے تعلیمی نصاب کے بارے میں روزِاول سے حقیقت شناس اور بیدار ذہن لوگوں کی ایک شکایت یہ ہے کہ اس میںسے اخلاقیات کا عنصر کھرچ کر ہمارے اپنے حکمرانوں اور قائدین نے قوم کا کوئی بھلا نہ کیا۔ وقت کی پکار ہے کہ جب بھی تعلیمی حکام نظام تعلیم کی اور ہالنگ کی جانب متوجہ ہو نے کی توفیق پائیں تو سب سے پہلے اس جانب اپنی فکریں مر کو زکریں، کیوں کہ جب نظام ِ تعلیم اخلاقیات کی مہک سے آراستہ ہو گا تو نئی پود اس سے بہرہ ور ہوکر مختلف شعبہ ہائے حیات میں اپنے فرائض کا میابی سے اداکر نے کے قابل ہو سکے گی۔ اس میں دو رائے نہیں کہ تعلیم سے ذہنی ارتقاء کے پہلو بہ پہلو اگر تعلیم وتدریس سے کردارسازی کا کام لیا گیا ہو تا تو شاید آج ہماری جوان نسل منفی راہوں کی طرف بڑی تیزی کے ساتھ لڑھکتی نظر نہ آ تی ۔ اب اس جان لیوا روگ کا تدارک تبھی آسان ہوگا جب تعلیمی نصاب میں درسیات اور اخلاقیات کا ایک حسین امتزاج پھر سے متعارف کرایا جائے۔ البتہ یہ بات ہمیں زیر نظر رہے کہ نظام ِ تعلیم کو عملاًچلانے میں اساتذہ کا رول شہ رگ کی حیثیت رکھتاہے۔ اگر ٹیچر فرض شناس ہوں ،ا پنے پیشے کے تقدس سے آگاہ ہوں، نئی نسل کی تعلیم وتربیت میں اپنی ذمہ داریوں سے انصاف کرنے والے ہوں تو فبہا ،ور نہ کوئی تعلیمی اسکیم کتنی بھی کارآمداور عمدہ ہو سب رائیگاں ۔ تعلیم وتدریس کے کثیرالجہت موضوع پر بات اگر وسیع تر تناظر میں کی جائے تواس حقیقت کی گرہیں خود کھل جائیں گی کہ آج بھی ایک استاد کا مقا م زندہ قو مو ں میں قابل ِرشک ہے کیونکہ اسی کے دم قدم سے فکروعمل کی روشنیاں جگمگا تی ہیں اور انسانی سماج کے تہذیب وارتقاء کا سفر جا ری ہے۔ جس قوم کا ٹیچر اپنے پیشے کی اصل اہمیت کا جان کار ہو ، بصیرت کاشناور ہو، زندہ ضمیرکامالک ہو، ہمددری کا مجسمہ ہو ، لازماً کا میابیاں اُس قوم کے قدم چو میں گی، عز ت و آبرو کے چاندستا رے اُسے جھک جھک کر سلام کر یں گے، پیا راوروقار کے پھول اس کا مقدر بنیں گے ، مگر یہ سب چیزیں فرشتہ خصلت اساتذہ کی تدریسی کاوشوں اور کردار کی صدائے بازگشت ہوتی ہیں۔ماضی ٔ قریب تک ہما رے یہا ں ایسے سنجیدہ فکر اور صالح مزاج اساتذہ کرام کی بھر ما ر تھی جن سے طلبہ اپنے ذوق اور ظرف کے مطابق استفادہ کرتے رہتے۔ ایسے استادوں کی سماج میں عزت وتوقیر ہوتی اور یہ ہر وقت و الدین سے دعائیں لیتے ۔ مسلم تو مسلم اس پیشہ سے تعلق رکھنے والے نیک خصلت پنڈت اور عیسائی مشنری والے بھی اپنے پیشے پر سب کچھ نچھاور کر نے والے ہوتے۔ دیانت ،مہارت ، شفقت،سادگی، سچائی ، خلو ص اور ہمدردی کے پتلے ایسے اساتذہ آ ج خال خال ہی نظر آتے ہیں بلکہ کڑوا سچ یہ ہے کہ اب ہر شعبۂ زندگی میں ایسے لوگ عنقا ہیں۔اس بد قسمتی کی ایک نہیں سینکڑو ں وجوہات ہیں۔ سچ یہ ہے کہ ہمارے نظام تعلیم کو اب ایسے فرشتوں کی زیادہ تلاش ہے جن پر میردرد ؔ کا یہ مصرع’’دامن نچوڑ دیں تو فر شتے وضو کر یں‘‘ صادق آئے۔ اگر سچ مچ تمام ٹیچر سو سائٹی میں اپنے کھو ئے ہوئے وقار کی بحا لی اور مالک ارض وسماء کی رضاچاہتے ہیں ،تو انہیں اس کے لئے تعلیم گاہوں میں محنت ، تندہی اور لگن کااینٹ گا را، خلو ص کا سامان ِ آرا ئش اورسب سے بڑھ کر جذبہ ٔخدمت ِخلق اللہ کی قندیلیں فروزاں کرنا ہوں گی ۔ بے شک ایسے اساتذہ کی پیدائش کے لئے لازمی ہے کہ پہلے نظام ِتعلیم کی دُرستگی اور صحیح الفکر نظر یہ ٔ  تعلیم کو اپنایا جائے ۔ 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

گنڈ کنگن میں سڑک حادثہ،ڈرائیور مضروب
تازہ ترین
جموں میں چھ منشیات فروش گرفتار، ہیروئن ضبط: پولیس
تازہ ترین
مرکزی حکومت کشمیر میں تجرباتی، روحانی اور تہذیبی سیاحت کے فروغ کیلئے پرعزم: گجیندر سنگھ شیخاوت
تازہ ترین
خصوصی درجے کیلئے آخری دم تک لڑتے رہیں گے: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
تازہ ترین

Related

اداریہ

تعلیم ضروری ،سکول کھولنے کا خیرمقدم | بچوں کی سلامتی پر سمجھوتہ بھی تاہم قبول نہیں

July 8, 2025
اداریہ

نوجوان طلاب سنبھل جائیں

July 4, 2025
اداریہ

مٹھی بھر رقم سے کیسے بنیں گے گھر ؟

July 3, 2025
اداریہ

قومی تعلیمی پالیسی! | دستاویز بہت اچھی ، عملدرآمد بھی ہو توبات بنے

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?