سرینگر//زنانہ سنگبازی سے نمٹنے کیلئے زنانہ پولیس فورس تشکیل‘ دینے کے منصوبے کو مرکزی حکومت نے ہری جھنڈی دکھا دی اور پہلے اقدام کے تحت 1000زنانہ پولیس اہلکاروں کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔ وادی کشمیر میں احتجاج اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ پْرتشدد جھڑپیں کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن لڑکیوں کی جانب سے پہلی مرتبہ سنگباری میں شامل ہونانئے رجحان کے طور پر ابھر رہا ہے۔اس نئے رجحان پر قابو پانے کیلئے مرکزی حکومت متفکر نظر آرہی ہے اور مرکز نے وادی کشمیر میں زنانہ سنگبازی کو روکنے یا اس سے نمٹنے کیلئے زنانہ پولیس فورسز تشکیل دینے کے منصوبے کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے۔ پہلے اقدام کے تحت قریب 1000 زنانہ پولیس اہلکاروں کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں ،تاکہ وادی کشمیر میں امن وقانون کی صورتحال برقرار رکھنے خاص طور پر پتھرائو کے واقعات کو روکا جاسکے۔زنانہ پولیس اہلکار پانچ انڈین ریزروڈ بٹالین (ائی آر بی ایس) کا حصہ ہونگی۔مرکزی حکومت نے پہلے ہی اس منصوبے کو ہری جھنڈی دی ہے اور زمینی سطح پر اِسکی عمل درآمد کی جارہی ہے۔جموں وکشمیر میں انڈین ریزروڈ بٹالین (ائی آر بی ایس) کی پانچ بٹالین تشکیل دینے کیلئے ابتدائی مرحلے پر 5ہزار اسامیاں پْر کی جارہی ہیں اور جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک لاکھ40ہزار جواں سال لڑکیوں نے ان اسامیوں کیلئے در خواستیں دی ہیں۔رپورٹ کے مطابق پانچ آئی آر بی ایس کا بھرتی عمل شروع ہو چکا ہے اور انتظامیہ کو اس سلسلے میں ایک لاکھ40ہزار درخواستیں موصول ہوئیں ہیں ،جن میں سے40فیصد درخواستیں کشمیر سے موصول کی گئیں۔رپورٹ کے مطابق زنانہ پولیس جموں وکشمیر خاص طور پر وادی کشمیر میں سنگبازی سے نمٹنے کیلئے اپنا کردار اد ا کرے گی۔یہ کہنا کہ مرکزی داخلہ کا مذکورہ زنانہ فورس ریاست میں امن وقانون کی صورتحال کے ساتھ ساتھ سنگبازی کے روکتھام کیلئے بھی اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دے گی۔رپورٹ کے مطابق ایک اسامی کیلئے30درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ مرکزی وزیر داخلہ راک ناتھ سنگھ کی صدارت میں نئی دلی میں منعقد ہوئی کشمیر پر اعلیٰ سطحی سیکورٹی میٹنگ میں زیر بحث لایا گیا۔