سرینگر// نیشنل کانفرنس جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے شوپیان واقعہ کو انسانیت سوزاور حقوق البشر کی بدترین پامالی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی کے دور حکومت میں ایسے واقعات اب معمول بن گئے ہیں اور یہ سلسلہ تھم جانے کی کوئی آس نظر نہیں آتی ہے۔ساگر نے کہا کہ یہ سلسلہ جاری رہنے پر اہل کشمیرمیںعدم تحفظ کا احساس بڑھتا جارہا ہے جو ایک آتش فشاںپہاڑ کے لاوا کی شکل میں کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی وزیر اعلیٰ جو یونیفائیڈ کمانڈ کی سربراہ بھی ہے لیکن بدقسمتی سے اُس کے حد اختیار میں وہ احکامات نہیں ہیں جو انہیں یونیفائیڈ کمانڈ کے سربراہ کی حیثیت سے ہونے چاہئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے ۔ساگر نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ نوجوانوں کی نسل کشی ایک منصوبہ بند سازش کے تحت 1990 کی طرح جارہی ہے جس پر ریاستی عوام میں زبردست تشویش کی لہر پھیل گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن پارٹیاں ایڈجورنمنٹ تحریک لائیں گی اور کوئی بھی کاروائی نہیں ہونے دیں گے جب تک نہ ریاست کے موجودہ خونین واقعات پر حکومت بیان دے گی ۔دریں اثناء نیشنل کانفرنس ضلع شوپیان کا ایک ہنگامی اجلاس سینئر لیڈر اور سابق ایم ایل اے شیخ محمد رفیع کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں شوپیان ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ شیخ محمد رفیع نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نوجوانوں کی نسل کشی پر تلی ہوئی ہیں اور یہ سرکار لوگوں کے مال وجان کے تحفظ کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وادی میں اس وقت لاقانونیت کا دور دورہ ہے ۔ادھرشہری ہلاکتوں کی مجسٹرئیل انکوائری کو خانہ پوری رسم سے تعبیرکرتے ہوئے پردیش کانگریس کے صدرجی اے میرنے کہاہے کہ ایسے اقدامات سے کوئی نتیجہ برآمدہونے والانہیں ۔پردیش کانگریس صدرنے کہاکہ شوپیان میں دومعصوم نوجوانوں کی ہلاکت ایک تشویشناک معاملہ ہے ۔انہوں نے ایسے واقعات پرروک لگانے کیلئے عملی اورسخت اقدامات کامطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ محض ایف آئی آردرج کرنے یاانکوائری کے احکامات صادرکردینے سے شہری ہلاکتیں بندنہیںہونگی ۔جی اے میرنے ریاستی سرکارپرعام شہریوں کوتحفظ دینے میں ناکام ہونے کاالزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ آئے دنوں افسوسناک واقعات کارونماہونااسبات کاثبوت ہے کہ موجودہ حکمران عوامی جان ومال کی حفاظت کے معاملے میں سنجیدہ نہیں ۔انہوں نے کہاکہ جب سے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملاکرپی ڈی پی نے مخلوط سرکاربنائی ہے تب سے شہری ہلاکتوں کارونماہوناروزکامعمول بن گیاہے ۔کانگریس کے ریاستی صدرنے کہاکہ محض احتجاجی مظاہرے کرنے یامعمولی سنگباری ہونے پربندوقوں کے دہانے کھول دینے کاکوئی جوازنہیں ۔انہوں نے فورسزسے شہریوں کیخلاف کم سے کم طاقت کااستعمال کرنے اورصبروتحمل برتنے کی مانگ کرتے ہوئے مرکزی اورریاستی سرکارپرزوردیاکہ اسبات کویقینی بنایاجائے کہ عام لوگ بلاخوف خطرزندگی گزارسکیں ۔