سرینگر//روہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی مظلوم اقوام کے تئیں اس کے سفاک روئے کا عکاس ہے۔ عالمی برادری کو کیوں میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی نظر نہیں آرہی ۔ ان باتوں کا اظہار لبریشن فرنٹ چیئر مین محمد یاسین ملک جنہیں جمعہ کو سینٹرل جیل سے رہا کیا گیا ،نے مسجد امام زمان دے بنڈ کے اہتمام سے برما کے مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف منظم کئے گئے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ برما میں روہنگیا ئی مسلمانوں کی نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی کو مجرمانہ قرار دیتے ہوئے یاسین ملک نے کہاکہ جس طرح سے برماکی حکومت وہاں کے بودھ دہشت گردوں کی معیت میں روہنگیائی مسلمانوں کا صفایا کرنے پر تل گئی ہے اور قتل عام ،عصمت دریوں ،بچوں کو سفاک طریقے پر مارڈالنے ، بستیوں کو جلاڈالنے اور یوں ایک پوری نسل کوصفحہ ہستی سے مٹادینے میں منہمک ہے وہ دلوں کود ہلادینے والا ہے۔ انسانیت کے خلاف جرائم پر جس انداز سے عالمی برادری نے خاموشی اختیار کررکھی ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی برادی مذہب،رنگ،نسل اور اقتصادی امتیاز کے پیش نظر مجرمانہ غفلت کا شکار ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یورپ، امریکہ، برطانیہ،ہندستان یا مغربی ایشیا کے کسی ملک میں ایساکوئی مذموم واقعہ رونماہوتا ہے تو یہی عالمی برادری چیخ چیخ کر اس کی مذمت کرتی نظر آتی ہے لیکن میانمار کے ا راکین صوبے میں مسلمانوں کے قتل عام سے لیکر فلسطین و کشمیر میں انسانوں کے لہو کی ارزانی ان کے لئے کوئی مسلہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں نے دراصل انسانی اقدار اور انسانی حقوق کو تجارتی مفادات اور مذہبی و نسلی تعصبات کے لئے تیاگ دیا ہے اور اب اخلاقیات کے بجائے دنیاوی مفادات ہی عزیز ہوگئے ہیں۔انہوںنے میانمار کی لیڈر آن سانگ سوچی کے حالیہ بیا نات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محترمہ بھی ایک طویل جدوجہد میں شامل رہی ہیں جس کے لئے انہیں نوبل انعام بھی دیاگیا لیکن روہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام کی میں معاونت اورروہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام کو کشمیر کے ساتھ جوڑ کر اس کے لئے جوازپیداکرنے سے اس خاتون نے اپنی سفاکیت اور فسطائی ذہنیت کا ثبوت فراہم کیاہے۔