Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

نزول گاہِ وحی کی مہمانی میں!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: December 9, 2016 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
19 Min Read
SHARE
 ( معذرت کے ساتھ اشاعت ِنو )
     مکہ معظمہ میں اسلام اپنا کٹھن سفر متواتر آزمائشوںاورتلخ کا میوں کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے ۔ شو ق کا تردیدہ پنچھی قدم بہ قدم اس لا مثال سفر عزیمت کے جاں گسل مگرا یمان افروز مراحل کا عینی شاہدہے اور دیکھ رہا ہے کہ دین ِحق مسترد کر نے والے کم ظرف خداوندانِ مذہب معبوادنِ تمدن اپنے طور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف عناد و خباثت،بغض وعداوت ، تحقیر و تذلیل میں کوئی کمی نہیں رکھ رہے مگران کے اوچھے ہتھکنڈے یکے بعد دیگرے بے کار ثابت ہورہے ہیں۔ شوق کا پنچھی یہ بھی بہ نظر استعجاب دیکھ رہاہے باوجودیکہ پرستارانِ ِاسلام کی صفوں میں حضرت عمر بن خطاب، حضرت حمزہ اور حضرت علی المرتضیٰ رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین جیسے جرّی اور بہادر صحا بہ بھی شامل ہیں جن کے شخصی دبدبے کے سامنے کفار مٹی کے مادھو بن جاتے ہیں مگر دین مخالف خیمہ اسلا میانِ مکہ کو تختۂ مشق بناتا جارہاہے ۔ وجہ ظاہر ہے کہ مسلمان دعوتی میدان میں مخاصمت و مخالفت کی اینٹ کا جواب پتھر سے نہیں دیتے بلکہ بہ حیثیت داعی صبر وتحمل ،حلم وتدبر اور خندہ پیشانی کے پابند ہوتے ہیں ۔ شوق کا پنچھی تاڑ رہاہے کہ پہلے پہل مکہ کے کلمہ خوان اپنے تئیں کفار و منکرین کے بر ے سلوک سے دل برداشتہ ہوتے مگر اب انہیںایسی چیزوں کی عادت سی پڑی ہے اور وہ اسے حق کی راہ میں نظر انداز کر تے ہیں۔ بنابریں ہر گزرتے دن کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف اعدائے دین کی تلوار یں کند پڑ رہی ہیں اور سابقون الاولون کے غیر متزلزل ایمان کے سامنے جاہلیت اپنی پسپائی پر سوائے اظہارِ تاسف کچھ نہیں کر پارہی ۔ بہر کیف ۱۲؍ سال طویل طوفان وتلاطم میں پامردی اور تسلسل کے ساتھ تبلیغ ِاسلام کا نتیجہ یہ ہے کہ ایمان کی شعاعیںمکہ کے کوہساروں سے آگے بلادِعرب میں پہنچ رہی ہیں، اب کوئی قبیلہ نہیں بچا ہے جس میں دوپانچ سعید روحیں اسلام قبول نہ کر چکے ہوں ۔ اسی کے ساتھ ایک غیرمحسوس انداز میں سنت ِالہٰیہ بھی اپنی پرچھائیاں دکھاکر بتا رہی ہیں کہ حق و باطل کے معرکے میں اللہ نہ کبھی لاتعلق رہتا ہے نہ غیر جانبدار ، خاموش تماشائی بنتا ہے نہ حق کے نمائندوںپر اپنے فضل وکرم کا مینہ برسانے سے رُکتاہے بلکہ اللہ ایک تدریجی اندازمیں حق کا پلڑا بھاری اور باطل کا پلڑا ہلکا کر تا رہتا ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ حق و باطل کی اس دو بدو لڑائی میں ربِ ذوالجلال جان نثاران ِحق کے لئے تنگی کے ساتھ فراخی اور مشکلوں کے ساتھ آسانیاں بھی لاتا رہتا ہے ۔ ہاں، اللہ کی یہ سنت ِمتواترہ ہے کہ وہ دین کے متوالوں کے دعوی ٔ ایمان کو بنا جانچ پر کھ کے یونہی سر خ رُوئی سے سرفراز نہیںکرتا بلکہ اپنے نام لیواچہیتوں کو تھوڑا بہت آزماتا ہے خوف سے، بھوک سے ، پیاس سے، اموال وثمرات کے خسارے سے اور آمدنیوں کے گھاٹے سے ۔ ایمان کی یہی حقیقت جان کر مکہ کے حق پرست کسی حال میں تندی ٔ بادِ مخالف کے تھپیڑوں سے نہیں ڈرتے، باطل کی استبدادی زور آزمائیاں اپنے آ ہنی عزم کے بل پربرداشت کر تے ، دجل فریب اور کذب وجہل کا مقابلہ سینہ تانے کرتے، اس سب کے پہلو بہ پہلو فہم ِدین سے محروم مخالفین کی ہدایت کے لئے لامحالہ اللہ کے حضور دست بدعا ہوتے۔ اللہ ان صفات ِعالیہ سے آراستہ مومن بندوں کی طر ف داری بھی کرتاہے، انہیں عزت ونصرت بھی دیتاہے ، انہیں ایک قابل ِ رشک مقام ِبرتر پر فائز بھی کرتاہے ۔ 
ہادی ٔ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو ظاہراً کفارِ مکہ گراتے رہے اور پیغام ِ حق کا راستہ روکتے رہے ، مگر آپ ؐ مع اپنے صحابہ ؓ ہر ٹھوکر ، ہر درد اور ہر خطرے کو ایمانی فراست اور مستقل مزاجی کے ساتھ انگیز کر تے رہے۔یہ سب ہو چکاتو اب اللہ تعالیٰ کے نزولِ رحمت کی باری آرہی ہے ۔ چنانچہ خدائے بزرگ وبرتر طائف سے مغموم و دل شکستہ لوٹے اپنے حبیب کبریا ؐ کو اب تسلیوں ، دلاسوں ، بشارتوں، شادکامیوںسے نوید ِسحر دے رہاہے، ربِ کائنات محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی دل جوئی، عزت افزائی، ضیافت ِطبع اور راحت ِقلب کے لئے آپ ؐ پر بے اپنی بے پایاںعنایات کا ایسا دروازہ کھول رہاہے کہ ا س سے پہلے کسی دوسرے انسان پر یہ کھلا نہ تاقیام ِقیامت کسی اور کے لئے کھلے گا۔ یہ اسراء یا معراج النبیؐ کا نیا ہمہ پہلو ہمہ جہت باب ہے۔ آپؐ اپنی شفیق عم زادی اُم ہانیؓ بن ابی طالب کے گھر میںآرام فرماہیںکہ اللہ آپؐ کو اسی جلیل القدر رات معراج کا لاثانی شرف وامتیاز بخشتا ہے ۔ جبرئیل امین ؑ قاصد بن کرنبی ٔ کریمؐ کو بیدا ر کرتے ہیں ، اللہ کی جانب سے دعوت نامہ پیش کرتے ہیں اور اللہ کی ارسال کردہ لامثال سواری براق پیش کر تے ہیں۔ آپ ؐ اس پر سوار ہوکر بہ جسد وروح پہلے مسجد اقصیٰ اور بعدازاں ملاء اعلیٰ کی جانب اڑان بھر کر ’’ قاب قوسین او ادنیٰ‘‘ کے مقام تک تشریف لے جاتے ہیں ۔ یہاں آپؐ غیبی دنیا کے اَن دیکھے حالات و واقعات کے تفصیلی مشاہدات فرماتے ہیں ۔ آپ ؐ جنت کی چار نہریں دیکھتے ہیں ، جنت میں کسی کے قدموں کی آہٹ سنتے ہیں، معلوم کر نے پر پتہ چلتا ہے کہ یہ حضرت بلال حبشی ؓ ہیں ، آپ ؐ جہنم کے داروغہ کو دیکھتے ہیں کہ اس کے چہرے سے کوئی بشاشت یا خوشی کے آثار نہیں ٹپکتے، آپ ظلم وفریب سے مال ِیتیم کھانے والوں، سود خوروںاورزانیوں کو دی جارہی ناقابل بیان سزاؤں کے دل خراش منظر اور بہت ساری دوسری عبرت ناک مناظر دیکھتے ہیں۔ دورہ ٔ سماوی میں آپ  ؐ کو تمام مشاہدات کی معلومات بر سر موقع دی جاتی ہے۔ 
 شوق کے پنچھی کے نزدیک معراج کا سفر سماوی رسول محترم صلی ا للہ علیہ وسلم کے لئے اللہ کی جانب سے اپنی محبوبیت کا شاندار وشاہانہ اظہار ہے ، یہ دشمنوں کے گھیرے میں پھنسے پیغمبر اسلام  ؐ کے لئے اللہ کی طرف سے شوق کے پنچھی کے لفظوں میں پیغامِ محبت ہے: اے محبوبؐ ! زمین کا گوشہ گوشہ ہی نہیں بلکہ آسمانوں میں سدرۃ المنتہیٰ تک آپؐ کے رفع ِ ذکر اور پا بوسی کے لئے پیش خدمت ہے ، ہم نے آپ ؐکے لئے کرہ ٔ ارض مسجد بناکر اسے اسلام کے لئے مسخر کر رکھا ہے، سر زمین مکہ وطائف کے گم گشتہ انسان اگر آپ ؐ کی پیغمبری سے آج منہ پھیر رہے ہیں مگر مستقبل قریب میں انہی علاقوںمیں حق و ناحق کی جنگ کا پانسہ آپ ؐ کے حق میںپلٹنے والا ہے ، بہت جلد ملکوں اور قوموں میں اسلام کا دل خوش کن استقبال ہو نے والاہے، سر دست جبرئیل امین ؑ کی معیت میں براق کی سواری پر آپ سیر افلاک کر کے ہو آیئے مگر ہاں، یہ کوئی تفریحی سیاحت نہیں بلکہ عبرتوں، موعظتوں، ہدایات ، احکامات ،تحیر ات اور علم وعرفان کا ایک ایسا آسمانی گلدستہ ہے جس کی خواب ِ خرگوش میں پڑی انسانیت کو لمحہ بہ لمحہ ضرورت پڑے گی ، ملائکہ اور پیغمبرانِ کرام ؑ آپؐ کے والہانہ استقبال میں چشم براہ ہیں ، تمام آسمانی مخلوقات آپ ؐ کے واسطے دیدہ ودل فرشِ راہ کر کے خوش آمدیدید کہہ رہے ہیں۔
شوق کے پنچھی پر معراج النبی ؐ کی معنویت ، اس کے بلند و لطیف مفہومات و معانیوں کا ایک جہاں کھل رہاہے ۔ اس پر واضح ہورہاہے کہ پیغمبردوجہاں صلی اللہ علیہ و سلم کا اسراء اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی معجزہ نمائی کا ایک نادر ونایاب نمونہ ہے جس سے آپ ؐ پر زمین وآسمان کی بادشاہت کے اسرار و رموز بے نقاب ہورہے ہیں، یہ آپ ؐ کے لئے اسلام کے روشن ترین مستقبل کا چراغاں ہے ، یہ اللہ اور رسول ِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین رازونیاز کا حسین قرینہ ہے کہ جانبین قربتیں بڑھ رہی ہیں اور عبد ومعبود کے مابین ظاہری فاصلے مٹتے ہیں، ظاہری دوریاں ہٹتی ہیں ۔ معراج سرور کائنات ؐ سے عالم ِبالا کے مشاہدات کرانے اور آپ ؐ کو کارخانہ ٔ قدرت اپنی نگاہ ِ نازسے دیکھنے کا خدائی بلاوا ہے، یہ رنج و محن سے دوچار پیغمبر کریم صلعم کے واسطے خالقِ کائنات کی لاثانی مہمانی ہے ، یہ اہل ِدنیا پر نادیدہ حقائق کی پردہ کشائی ہے تاکہ عالم بشریت پر واضح ہو کہ اللہ کا رسول صلعم نعوذباللہ کوئی فلسفی نہیں کہ قیاسوں کے جزیرے میں گھومیں پھریں ،نہ اسلام کسی خیالی دنیا کی باتیں ہیں بلکہ یہ عالم ِشہود میں آپ ؐ کی دیکھی بھالی حقیقتیں ہیں ، معراج خصوصی طور پنچ وقتہ نمازوں کا تحفہ اُمت ِمسلمہ کے حوالے کرنے کا کریمانہ اہتمام ہے، یہ ایک تاریخ ساز خوش خبری ہے کہ مستقبل قریب میں روئے زمین پر اللہ کی تائیدو نصرت سے آپ ؐ پہلی اسلامی ریاست کا قیام فرمانے والے ہیں ، یہ اسلامی مملکت ومعاشرت کے لئے آپ ؐ کو بارہ نکاتی آئین ِاساسی سونپ دینے کی تقریب ِسعید ہے، یہ سفر سماوی آپ ؐ کے لئے دونوں قبلوں یعنی مسجد حرمِ اور حرمِ مسجد اقصیٰ کا واحد امام وپیشوا ہونے کی سند اور شرق وغرب کی کلی رہبری کا عالمگیراعزاز ہے ، یہ آں حضورؐ کے سر مبارک پر تمام انبیاء ورسل ؑ کی نماز میںامامت کی دستار ِ فضیلت باندھنے کا لامثال واقعہ ہے ، یہ تمام اولو العزم انبیائے کرام علیہم السلام کی اُمتوں کو آپ ؐ پرا یمان لانے اور کی آپ ؐ کی اتباع بسر و چشم تسلیم کرنے کی آبرومندانہ رُبانی دعوت ہے ، یہ پیغمبر آخر الزماںؐ کے دیدار اور ہم کلامی سے دیگر بر گزیدہ نبیوں ؑ کومشرف کرانے کا غیبی اقدام ہے ،یہ اقوام ِ عالم کو زمان ومکان کی تقسیم اور دیگر انسانی حدودو قیود سے ماوراء رسالت ِ محمدیؐ کے پرچم تلے آفاقی اُمت بننے کا اِذن ہے ، یہ پورے عالم ِانسانیت کے نام پیغام ِالہٰیہ ہے کہ محمد عربی ؐ ہر فرد بشر کے لئے آخری پیغمبر اور خیر مجسم ہیں ، یہ زمین پر رہنے والے انسان پر عقدہ کشائی ہے کہ علم ِو حی کی بنیاد پر عرش وفرش کے نظامِ ہست وبود کے کوائف سمجھو اور ان کی کھوج کر ید کرو ، دنیا میں جزا وسزا کے عقیدے اور حب ِانسانیت سے لیس ہوکر جینا سیکھ لو ، دھر تی پر انسانی ضروریات کی تکمیل وکفالت میں علم وعرفان کی سواری پر بیٹھے کتاب ِ کائنات کا ورق و رق اُسی اعلیٰ وارفع مقصد سے کھنگالو جس کے رہنما خطوط قرآن وحدیث میں دئے گئے ہیں، یہ اللہ کی جانب سے ہمارے لئے سعیٔ بلیغ ہے کہ کنوئیں کے مینڈک نہ بنو، تسخیرکائنات کے شوق میں اسلام کی رہ گزر سے آکرنیکیوں کی چوٹیاں سرکرلو، ایمان کی پر وردہ تسخیر ی تخلیقی تہذیبی قوتوں کا اُجا لا کرو تاکہ اپنے وجودِ خاکی میں بڑے خوبصورت ناموں سے موسوم جہل و ناخواندگی اور انکارِ عبدیت کی تاریکیاں مٹاؤ اور ان کی جگہ اپنے ضمیر و خمیر میں خدا پرستی اورانسان دوستی کا افلاکی نور بھر دو ۔ 
 معراج کا تقدیر ساز واقعہ بلاشبہ ایک محیرالعقول حقیقت ہے ۔ نزولِ قرآن کی رات کی مانندیہ بھی دورانِ شب بعد ازعشاء آپؐ کے ساتھ پیش آتا ہے، جبرئیل ؑ بیدار ی کی حالت میں باذن اللہ نبی کریم ؐ کو سیر افلاک کو بہ جسد وروح لے جاتے ہیں اور حالت ِبیداری میں ہی آپ ؐ بہ جسد وروح فرشِ زمین پر لوٹتے ہیں۔آقائے دوجہاں ؐ اسراء سے فارغ ہوتے ہیں توایک ترو تازہ داعیانہ عزم اور ولولہ آپؐ کے رواں رواں میں جاگزیں ہوتا ہے۔ صبح سویرے محمد رسول اللہ صلی ا للہ علیہ وسلم سب سے پہلے اُم ہانی ؓ کو یہ ساری سرگزشت سناتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ یہ سارا واقعہ میں اہل ِمکہ کو سنا کر ہی دم لوں گا ۔ مومنین و کفار کو یکساں طور یہ واقعہ سنا نے کا مطلب انہیں اپنے فقیدالمثال مقام ومرتبہ سے باخبر کر نا ہی نہیں جو عالم ِانسانیت میںازل تاابد صرف پیغمبر اسلام ؐ کو ملا بلکہ آپ ؐ معراج کے مشاہدات من وعن بہ تفصیل بیان کرنے کے مکلف ہیں کیونکہ اسلام ڈنکے کی چوٹ پر بے حجاب تبلیغ کا متقاضی ہے ، یہاں علم ومعرفت کے خزانے سینہ بہ سینہ چھپانے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ آپ ؐ حرم پاک تشریف لے جاتے ہیں، رات کا  سارا ماجرا آپ ؐ  کی پاک نگاہوں میں سراپا گھوم رہاہے۔ اچانک وہاں دشمن دین ابوجہل نمودار ہو تاہے ، وہ ازراہِ تمسخر پوچھتا ہے محمدؐ  کس فکر میں گم صم ہو ؟ کیا کوئی نئی ترکیب سوجھی ہے ؟ سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے جواب میں معراج کا سارا واقعہ بلاکم وکاست بیان فرماتے ہیں ۔ ابوجہل کی شیطانی رگ  پھڑکتی ہے ، سوچتا ہے موقع غنیمت ہے کیوں نہ اس واقعے کی اتنی تشہیر کی جائے کہ لوگ آپؐ کو بآسانی جھٹلائیں، ہمارا کام خود بخود آسان ہو۔ وہ لوگوں سے کہتا پھر تا ہے: سنو سنو سنو !محمد صلی ا للہ علیہ وسلم سے رات کو کیا انہونی ہوئی ۔ لطف یہ کہ ابوجہل اپنی ہی زبان سے معراج کے سارے ماجرے کی خوب تشہر کر ڈالتاہے۔ لوگ سنتے ہیں تو کوئی حیرت میں پڑتا ہے ، کوئی تکذیب میں لگ جاتاہے ، کوئی تضحیک و طعن کے تیر برساتا ہے، کوئی مہر بہ لب ہے ۔ اسی اثناء میں یار ِغار حضرت ابوبکر صدیق ؓ کہیں سے تشریف لاتے ہیں، انہیں جب یہ مشرکین سے یہ خبر سر راہ مل جاتی ہے ، آپ ؓ بلا توقف واقعہ معراج کا مذاق اُڑانے والوںسے فرماتے ہیں تم لوگ آں حضور ؐ پر بہتان باندھتے ہو، ساتھ ہی پوچھتے ہیں کیا واقعی رسول اللہ صلعم ایسا بہ نفس نفیس فرماتے ہیں؟ لوگ بولتے ہیں لوجی ،ہم بھلا جھوٹ کیوں بکیں ؟ یہ سنناہے کہ صدیق اکبر ؓ فرماتے ہیں اگر آپ ؐ اپنی زبان ِحق بیان سے یہ فرماتے ہیں تو یہ صد فیصد سچ ہے۔ اللہ جب آسمان سے چند لمحوں میں وحی نازل فرما دیتاہے تو اُس کے لئے رات بھر میں آپ ؐ کو مکہ سے مسجد اقصیٰ لے جانا کیا مشکل ہے ؟ کفار منہ کی کھاتے ہیں۔ صدیق اکبرؓ اسی وقت مسجد حرام میں تشریف لا تے ہیں،دیکھتے ہیں کہ آپ ؐ اہل مکہ سے مسجد اقصیٰ کی جزئیات تک کا حال احوال بیان کرنے سے فارغ ہورہے ہیں ۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ آپ ؐ کا دیدار کر تے ہی معراج النبیؐ کی یہ کہہ کر صادقانہ تصدیق کرتے ہیں: یارسول اللہؐ! آپؐ بالکل سچ فرماتے ہیں ۔ پیغمبراسلام صلعم اپنے جگری دوست ابوبکر صدیق  ؓ کو اسی ایک حق بیانی پر صدیق کا لقب عطا فرماتے ہیں۔ ایک اور موقع پر صدیق اکبر ؓ کے بارے میں فرماتے ہیں اگر میں بندوں میں سے کسی کو ولی اور دوست بناتا، توابوبکر ؓ کو ہی بناتا ۔
(بقیہ اگلےجمعہ کو ملاحظہ فرمائیں)
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ڈاکٹر جتیندرکاآئی آئی ایم جموں میں 5روزہ جامع واقفیت پروگرام کا افتتاح
جموں
نائب تحصیلداربھرتی میں لازمی اردو کیخلاف بھاجپاممبران اسمبلی کا احتجاج اردو زبان کی شرط کو منسوخ کرنے کامطالبہ، احتجاج میں شدت لا نے کا انتباہ
جموں
کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پی کے مشرا کا ایل او سی کی اگلی چوکیوں کا دورہ فوجی جوانوں سے ملاقات، آپریشنل تیاری، پیشہ ورانہ مہارت کو قائم رکھنے کی ہدایت
پیر پنچال
۔4گاڑیوں کے روٹ پرمٹ معطل، 51گاڑیاں بلیک لسٹ،9ڈرائیونگ لائسنس معطل| ڈیڑھ ماہ میں230گاڑیوں کے چالان، 31گاڑیاں ضبط، 9.65لاکھ روپےجرمانہ وصول
خطہ چناب

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?