Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

نزول گاہِ وحی کی مہمانی میں!۔۔۔ قسط;75

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: August 25, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
20 Min Read
SHARE
   میدان عرفات کے آغوش میںجبل الرحمتہ کی زیارت کرنا ہم پر خداوندقدوس کی ایک بڑی مہربانی اوربڑاکرم تھا ۔ یہ وہ مقدس پہاڑی ٹیلہ ہے جسے محمد رسول اللہ صلی ا للہ علیہ وسلم کی قدم بوسی کا شرف حاصل ہے ، جس کا ذکر قرآن کریم میں آیا ہے ( ملاحظہ ہو سورہ بقرہ آیت ۱۹۸)،جس کے دامن میںحجۃ الوداع کے موقع پر آپ ؐ نے ۹؍ذ ی الحجہ کو ایک لاکھ چالیس ہزار فرزندان ِ توحید کے روبرو امیر الحج کے طور اپنا تاریخ ساز خطبہ دیا ، جہاں آپ صلی اللہ علیہ و سلم صحابہ کبار ؓ سے یہ فرماکر کہ :’’ مجھ سے مناسک حج سیکھ لو،شاید اس کے بعد کوئی اور حج نہ کرسکوں‘‘ یہ اشارے کنایے کی زبان میں گویاپیغام تھا کہ میرے جان نثارو! پل پل غنیمت سمجھو، یہ میرا آخری حج اور آخری خطبہ ہے ۔ جبل الرحمۃ کی گواہی میں مسلمانوں کو اللہ نے تین بشارتیں سنائیں: تکمیل ِ دین، تکمیل ِقرآن ،اللہ کی طرف سے دین اسلام پر پسندیدگی کا اظہار (ملاحظہ ہو سورۂ مائدہ، آیت۳)۔ صحابہ کرام ؓ کے لئے یہ سنہری موقع کئی طرح سے لا مثال اعزاز و انعام تھا کہ اول اللہ کے آخری نبی ؐ کے ہمراہ  جمعۃ المبارک کے دن فریضہ ٔحج ادا کیا جو حج اکبر کہلایا ، دوئم آپ ؐ کی زبان دُرفشاںسے بائیس منٹ طویل وہ خطبہ سماعت فرمایا جس کے ایک ایک لفظ نے انسانی دنیا  پراسلام کی ضیا پا شیاں کیں ۔ حجۃ الوداع میںمردوزَن کی اتنی بھاری تعداد میں بے پناہ جوش وخروش کے ساتھ شر کت ہوئی کیوںکہ یارانِ نکتہ دان میں جب صلائے عام ہوئی کہ پیغمبر اعظم وآخر صلعم بہ نفس نفیس سالار ِ حجاج ہیں تو صحابہ وصحابیات ؓ کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ رہا ا ور وہ جوق درجوق رحمت و برکت کی ان ساعتوں کو لُوٹنے کے لئے امڈ آئے ۔
    ذر اغور فرمایئے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حجۃ الوداع کے تاریخ ساز خطبہ ٔ حج میں اسلامی زندگی کے ؒخالص انفردای مسائل اور کلیدی اہمیت کے حامل اجتماعی معاملات کی تصویر کشی کن حسین و جمیل رنگوں اور کس حقیقت شناس و حق شعار موقلم سے کی ، کس جامعیت اورایمان افروز وسعت کے ساتھ اسلام کے زیر سایہ جینے والوں کے دنیا وآخرت کی کامیابی کا نقش ِ راہ کھینچ لیا ، کن سادہ لفظوں میں حُب ِانسانیت اورخشیت ِالہٰیہ رکھنے والی متمدن اور ترقی پسند قوم و ملت کے دامن ِمراد کو بھرتے ہوئے، تقویٰ شعارزندگی کا مفہوم، امن عامہ کے قیام، خانہ جنگی سے ممانعت ، سود خوری کی حرمت، نسلی تفاخر سے اجتناب ،تکریم ِ نسواں کی تلقین، حقوق الزوجین کی وضاحت ، نجی و خانگی امور کی سلامتی وغیرہ جیسے موضوعات پر محیط اسلام کا عالم گیردستور اساسی امت مسلمہ کے سپرد فرمایا۔ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ انمول رحمت ورافت بھرے فرمودات بین السطورایک پاک نفس، اعتدال پسند اور منصف مزاج مسلم معاشرے کے دل کی دھڑکنیں ہیں۔ یہ وہ اصول وفرامین ہیں جن کی پشت پر اللہ کی رضا ہے اور جو انسان کی تہذیبی، اخلاقی ، دینی اور دنیوی نشو ونما کے لئے خشت ِاول ہیں، جو ماضی ، حال ، مستقبل کی یکساں ضرورت ہیں۔ ان کی ہمہ وقت تازگی ، ہمہ جہت عملیت پسندی اور لازوال اہمیت وافادیت سے کسے انکار ہوگا ؟ آج انسانی ضمیر کی آنکھیں ترس رہی ہیں کہ اے کاش اس تحفہ ٔ الہٰیہ کے صدقے خیرالقرون کی مانندمسلم دنیا پھر ایک بار نور انیت میں ڈھلتا دیکھیں ، ایک مرتبہ پھر اس عالی مرتبت خطبے کی صدائے بازگشت سنیں ۔
 شوق کا پنچھی زمان ومکان کے حدود پھلانگ کر خطبہ ٔ حجۃ الوداع یا اسلام کے عالمی دستورِ حیات کااعلان لسان النبی ؐ سے سماعت کر نے میں تاب ہے ۔ وہ دیکھ رہاہے کہ جبل الرحمہ کے اردگرد صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین تاروں کی چمکتی کہکشاں ہمہ تن گوش ہیں ، اُن کے درمیان رسول کائنات صلی اللہ علیہ وسلم مثل ِآفتاب و ماہتاب خطبہ ٔ حج دے رہے ہیں :
 تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں اور اسی سے ہم مدد چاہتے ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے ہی بخشش طلب کرتے ہیںاور اُسی کی طرف ہمیں لوٹ کر جانا ہے اور اپنے نفس اور اعمال کے بُرے نتائج سے ہم اللہ سے پناہ مانگتے ہیں، جس کو اللہ ہدایت دے دے اُسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے اللہ تعا لیٰ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔  میں (صلی ا للہ علیہ وآلہٖ و اصحابہ وسلم) گواہی دیتا ہوں کہ خدائے واحد کے سوا کوئی معبود نہیںجس کاشریک نہیںاور میں (صلعم) گواہی دیتاہوں کہ محمدؐ اللہ کے بندے اوررسول ہیں۔ اے مسلمانو! میں تمہارے لئے تقویٰ تجویز کر تاہوں اور تمہیں تلقین کرتاہوں کہ ا للہ کی اطاعت کرو۔ اے لوگو! میری بات غور سے سنو، جو میں (صلعم ) تم سے کہنے والا ہوں کیونکہ میں (صلعم) نہیں جانتاکہ آیااس سال کے بعد پھر آپ کو مل سکوں گایا نہیں ۔ اے لوگو! یقیناً تمہارے خون تمہارے مال اور تمہاری آبروروز قیامت تک اس طرح ایک دوسرے پر حرام ہیں جس طرح آج کا دن، یہ مہینہ اور یہ شہر حرام(یعنی محترم ) ہے۔ لوگو! کیا میں( صلعم ) نے اللہ کا آپ کو پہنچا دیا ہے؟(صحابہؓ بیک زبان: ہاں اے اللہ کے رسول ؐ )۔ اب جو کوئی کسی سے امانت وصول کر ے گا، وہ اس کے مالک کو اسے واپس کر دے گااور جاہلیت کے تمام سُود ختم کر دئے گئے ہیںلیکن اصل رقم کے مالک حق دار ہوں گے۔ کسی پر ظلم نہ کرنا تاکہ کوئی تم پر ظلم نہ کر ے۔ اللہ تعالیٰ نے سُود ختم کر دیا ہے اورمیں ( صلعم )سب سے پہلے اپنے چچا عباس( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) بن عبد المطلب کا سُود ختم کرتاہوں۔ جہالت کے تمام خون بھی ختم کر دئے گئے ہیں اور میں( صلعم ) اپنے خاندان کا پہلا خون جسے ختم کررہاہوں، عامر بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب کا خون ہے ۔ اور جاہلیت کے تمام امتیازات ختم کر دئے گئے ہیں سوائے کعبہ کی تولیت اور حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت کے۔ قتل ِعمد کا بدلہ دینا ہوگااور( بظاہر) قتل عمد وہ ہو گا جو چھڑی یا پتھر سے واقع ہواور اس کی دیت( خون بہا) ایک سو اونٹ ہوگی ۔ جو زیادتی کر ے گااس کا شماردورِ جاہلیت کے لوگوں میں ہوگا ۔ لوگو!کیا میں ( صلعم ) نے اللہ کا پیغام تم تک پہنچا دیا؟ ( صحابہؓ بیک زبان :ہاں اے اللہ کے رسول ؐ) ۔اے اللہ !تو گواہ رہنا۔ لوگو! شیطان اس شہر(مکہ) میںاپنی پیرو ی کئے جانے سے مایوس ہے لیکن اس کے علاوہ بھی چیزیں ہیںجو شیطان کی خوشنودی کا باعث ہوسکتی ہیں ، یہ وہ چیزیں ہیں جن کو تم معمولی سمجھتے ہو۔اس لئےاپنے دین کے لئے شیطان سے محتاط رہنا۔ لوگو!حرام مہینے( جن مہینوں میں جنگ وجدل اور قتل وانہدام ممنوع ہوجاتی ہے ) کو آگے پیچھے کر نے کی روایت جاہلیت اور کفر کی یاد گار ہے اور جو انکار کر تے ہیں وہ گمراہ ہیں ۔ یہ لوگ ایک سال کسی ایک مہینے کو حرام قرار دیتے ہیںاور اگلے سال انکار کر دیتے ہیں تاکہ جسے اللہ تعالیٰ نے جائز قراردیاہے ، اسے ناجائز کر دیںاور جسے اللہ تعالیٰ ناجائز قراردے، یہ اُسے جائز کر دیں، حالانکہ وقت تو مقررہ ہے جب سے اللہ تعالیٰ نے زمین اور آسمان تخلیق کئے۔ا للہ کے نزدیک بارہ مہینوں میں چار مہینے حرام ہیں،ان میں سے تین( ذی قعدہ ، ذی الحجہ اور محرم ) مسلسل ہیں اور ایک اکیلا ( رجب ) ہے جو جمادی الآخر اور شعبان کے درمیان ہے۔ کیا میں  (صلعم )نے اللہ کاپیغام آپ کو پہنچا دیا ہے ؟ ( صحابہ ؓ بیک زبان ، ہاں یارسول ا للہؐ) ۔ اے اللہ تو گواہ رہنا۔لوگو! جہاں تک تمہاری عورتوں ( بیویوں) کا تعلق ہے، تمہارے حقوق اُن کے اوپراور اُن کے تمہارے اوپر ہیں ۔ تمہاراحق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پر تمہارے سوا کسی کو نہ آنے دیںاور نہ تمہاری اجازت کے بغیر کسی ایسے شخص کو تمہارے گھر آنے دیں جس کو تم ناپسند کر تے ہواور نہ وہ بے حیائی کے کام کریںاور اگر وہ باز نہ آئیں تو اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے کہ ان کی سخت سرزنش کرواور ان کے بستر(اپنے سے) الگ کردواور انہیں جسمانی سزا بھی دے سکتے ہو لیکن سخت نہ مارنا ( بلکہ بہت ہلکی مار صرف بغرض ِ ہدایت )۔ ہاں اگروہ (غلط راستے سے) بازآئیں اور تمہاری فرمان بردار بن جائیں تو تمہارا فرض ہے کہ انہیں رواج کے مطابق اچھا کھلاؤ اور اچھا پہناؤاور عورتوں سے اچھے سلوک کی نصیحت پر کان دھرو۔ یقیناً وہ آپ کے گھروں میں آپ کی دست نگر ہیںاور وہ خودسے کچھ نہیں کر سکتیں۔ ( یاد رکھو) آپ نے انہیں اللہ کی امانت کے طور پر لیا ہے،اللہ کے کلمے کے ذریعے تم پر حلال ہوئی ہیں،اس لئے( ان کے معاملے میں ) اللہ سے ڈرتے رہو،اور ان سے حسن سلوک کی نصیحت کو پلے باندھ لو۔کیامیں ( صلعم) نے آپ کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا ؟ ( صحابہ کبار ؓ بیک زبان : بے شک یارسول اللہؐ)۔ اے اللہ اس پر گواہ رہنا۔ لوگو! میرے بعد گمراہ نہ ہونا اور ایک ودسرے کی گردنیں نہ مارنے لگ جانا۔ میں  (صلعم)تمہارے پاس ایک چیز کو چھوڑ کر جارہاہوں کہ اگر تم اس پر صدق دل سے کاربند رہے تو تم کبھی بھی گمراہ نہ ہوگے۔ ( یہ ہے ) اللہ کی کتاب اور اس کے رسول ؐ کی سنت ۔کیا میں( صلعم) نے تم کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا؟ ( صحابہ ؓ بے بیک زبان ، ہاں اے اللہ کے رسول ؐ)۔ اے اللہ ا س پر گواہ رہنا ۔ 
 یقیناً آپ کا پر وردگار ایک ہے۔آپ سب آدم ؑکی اولاد ہیںاور آدمؑ مٹی سے بنے تھے۔ آپ میں سے اللہ کی نظر میں زیادہ لائق عزت وہ شخص ہے جس کا تقویٰ سب سے زیادہ ہے ( جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے ) ،کسی عربی کو عجمی پر فضیلت حاصل نہیں مگر پر ہیزگاری کی بناء پر۔ کیا میں نے اللہ کا پیغام آپ تک پہنچادیا؟ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین بیک زبان فر ما تے ہیں: ہاں یا رسو ل اللہ! ؐ آپ نے اللہ کا پیغام پہنچایا۔لوگو! اللہ تعالیٰ نے ہروارث کے لئے اس کا حصہ مقررفرمادیا ہے ،اس لئے کسی وارث کے حق میں وصیت کرنا( اس کو مقررہ حصے سے زیادہ دینے کے لئے) ناجائز ہے۔ کسی (وارث کے سوا) کے حق میں وصیت( کل ورثہ) کے ایک تہائی حصہ سے زیادہ جائز نہیں۔ بچہ اس کا ہے جس کے بستر پر پیداہو( ماں کا؟ یعنی جس شخص کی بیوی کے بطن سے پیدا ہوااس کی اولاد شمار ہوگا)، اور بدکار کے حق میں پتھر( سنگ ساری )ہیں۔ جو کسی اور کے بچے کا باپ ہونے کا دعویٰ کر ے ( یعنی حقیقی باپ کے بجائے) اور جوکسی ولدیت( حقیقی کی بجائے ) کسی دوسرے سے منسوب کر ے ،ان پراللہ کی ،اس کے فرشتوں اور اس کے بندوں کی لعنت ہے ۔ ان سے( قیامت کے روز) نہ کوئی بدلہ قبول کیا جائے گا اور نہ ہی ا س کے متبادل کچھ بھی ۔ آپ سب پراللہ کی طرف سے سلامتی ہو‘‘  ( ’’پیغمبر اسلامِ‘‘ ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ)
  سطح بین لو گوںمیں یہ سوال کلبلاسکتا ہے کہ ایک لاکھ کے مجمع تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ پیغام الفاظ کی صحت کے ساتھ پہنچا تو کیسے؟ اس بارے میں یہ اشارہ کافی ہے کہ اللہ نے جو مختلف معجزے آپ ؐ کو عطا کئے ،ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ ؐ کی مبارک آوا ز اتنی دور تک پہنچتی کہ صحابہ کرامؓ اپنی جگہ بیٹھے بیٹھے مکمل طور آپ ؐ کا ایک ایک فرمودہ سماعت فرماتے۔ سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ؐ ایک بار جمعہ کے دن منبر مبارک پر نشست کرگئے اور لوگوں سے فرمایا : تم سب بیٹھ جاؤ۔ عبداللہ بن رواحہ ؓ جو محلہ بنی غنم میں تھے، وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ( دور بکریوں کے ریوڑ میں) آں حضور ؐ کی آواز سنی تو وہیںاپنی جگہ بیٹھ گئے ۔ (بیہقی)۔ عبدالرحمن بن معاذ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے منیٰ میں ہمارے سامنے خطبہ دیا تواس کو سننے کے لئے اللہ تعالیٰ نے ہمارے کان اس طرح کھول دئے تھے کہ ہم تمام حجاج جہاں جہاں تھے، بیٹھے ہوئے آپ ؐ کی مبارک آواز سب وہیں سن رہے تھے ۔ (ا لخصائص) صاحب ’’ترجمان السنتہ‘‘ اس بارہ میںفرماتے ہیں کہ’’ ہواکہ مخالفت یاموافقت سے اور آواز کی قدرۃً بلندی وپستی سے دور تک آواز کے پہنچنے نہ پہنچنے کا فرق تو عام بشر میں بھی ہوجاتاہے مگر ایک ہی انسان میں اس کے معمول کے بر خلاف اس کی آواز ہر ہر خیمہ میں پہنچ جانا جیسے وہ یہاں کھڑا بات کر رہاہے ، کبھی کبھی انبیاء علیہم السلام ہی میں ثابت ہوتا ہے ۔ صحابہؓ کرام بھی کتنے فہیم، کتنے باایمان اور مستحکم عقیدہ کے لوگ تھے کہ نہ تو انہوں نے آپ ؐ کی اس غیر معمولی آواز کو ہوا کی موافقت کا کرشمہ سمجھا اورنہ اس کو غیر معقول تصور کیا بلکہ بڑی آسانی کے ساتھ یوں( یہ معمہ ) حل کرلیا کہ جس قدرت نے ہم کو ایک محدود فاصلہ پر شنوائی کی قوت عطا فرمائی ہے، اسی نے آج کچھ زیادہ فاصلہ پر شنوائی کی قوت بخش دی ہے۔ انبیائے کرام علیہم السلام تو اپنے جسمانی خواص میں ممتاز ہوتے ہی تھے مگرحق یہ ہے کہ ان کے مخاطب بھی ساری مخلوق میں ممتاز صفت ہوتے تھے۔
جبل الرحمۃ کے روح پرور سماں سے مستفید ومحظوظ ہونے کے لئے یہاں بلاناغہ ائرین کا تانتا بند ھا رہتا ہے ۔ یہاں ہم نے چہار سُو یہ سماں دیکھا کہ کوئی سر بسجود ، کوئی دست بدعا ، کوئی تسبیحات میںمحو، کوئی ہوا کے روح پرور جھونکوں میں گم، کوئی اپنا فوٹو کھینچواتا، کوئی سیلفی بناتا، کوئی اونٹ کی سواری کرتا ، کوئی سنڈے مارکیٹ جیسی بھیڑبھاڑ میں خوانچہ فروشوں سے خرید وفروخت کرتا، کوئی افریقی گداگروں کا کشکولِ گدائی بھر جاتا ۔ موسم ِحج میںاس بقعہ ٔ نور اور مہبط ِرحمت پریہاں اتنااژدھام ہوتا ہے کہ اوپر پہنچنا دشوار بلکہ محال ہوتا ہے ، یہاںتل دھرنے کو بھی جگہ نہیں ہوتی ۔ جبل الرحمتہ پر چڑھنا تو دورزیادہ تر حاجی صاحبان اس کے دیدار کی حسرت تک پوری نہیں کر پاتے ۔ اس پہاڑی کی ایک ایک چٹان پر قربان ہوجایئے کہ یہ حضرت آدمؑ اور ماں حوا ؑ کے خوش نما ملن کی گواہ ہے۔ روایت ہے کہ جب آدم و حوا علیہما السلام کو جنت کی دائمی شادابیوںسے فارغ کر کے کرہ ٔ ارض پر آباد ہو نے کے لئے نیچے اُتارا گیا تو یہ دونوں ایک دوسرے سے بچھڑ گئے ،چلتے چلتے تقدس مآب جبل ا لرحمۃ پر دوبارہ مل گئے ۔انہی چٹانوں کو وہ خوش بخت مناظر دیکھنے کی سعادت بھی ملی کہ جب رسول عربی ؐ وقوف ِ عرفہ کے موقع پر یہاںاللہ کے حضور دعا و گریہ میں مست ومحو رہے ، انہی کو یہ مقامِ عزت مقدر ہوا کہ خلفائے راشدین اور صحابہ کبار رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین کا دیدار کیا ، انہی ہزراہاسال پرانی چٹانوں نے تابعین ، تبع تابعین ، شہداء صدیقین اور صالحین کو یہاں قافلہ در قافلہ دیکھا اور آج بھی یہی چٹانیں صدق وصفا کے پیکرحجاج کرام اور زائرین کی کھلی بانہوں سے استقبال کر تی ہیں۔ 
   نوٹ : بقیہ اگلے جمعہ ایڈیشن میں ملاحظہ فرمائیں ، اِن شاء ا للہ
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

نجی ہسپتال اس بات کو یقینی بنائیںکہ علاج عام شہری کی پہنچ سے باہر نہ ہو:وزیراعلیٰ نیشنل ہسپتال جموں میں خواتین کی جراحی کی دیکھ بھال پہل ’پروجیکٹ 13-13‘ کا آغا ز
جموں
آپریشنز جاری ،ایک ایک ملی ٹینٹ کو ختم کیاجائیگا بسنت گڑھ میںحال ہی میں4سال سے سرگرم ملی ٹینٹ کمانڈر مارا گیا:پولیس سربراہ
جموں
مشتبہ افراد کی نقل و حرکت | کٹھوعہ میں تلاشی آپریشن
جموں
نئی جموں۔ کٹرہ ریل لائن سروے کو منظوری د ی گئی
جموں

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?