Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

نزول گاہِ وحی کی مہمانی میں!۔۔۔قسط71

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 28, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
20 Min Read
SHARE
  وقت کی سوئیوں پر خوف و خطر کا پہرہ بٹھا نے والا قاتل دستہ کا شانہ ٔ نبوت کا برابر محاصرہ کئے ہوئے ہیں۔ کالی رات کا مہیب سایہ ، ہیبت ناک سناٹا،خون کی پیاسی تلواریں، انتقام کااُبلتا جنون، یہ سب چیزیں مل کر محاصرین میںخون خواری کے شعلے دہکارہی ہیں ۔ آج کی رات تاریخ کی بارگاہ میں ہمیشہ کے لئے یہ فیصلہ ہوناہے آیا دیار ِ عرب میں اسلام جئے گا یا کفر ۔ بزدلوں کا ٹولہ وقفہ ٔ صفر یا وقت ِفجرکے انتظار میں ہے جب نبی رحمت صلی ا للہ علیہ و سلم معمولاً اللہ کے حضور سر بسجود ہونے کے لئے گھر سے باہر تشریف لاتے ہیں ۔ قاتل دستہ خون تشنہ تلواریں لئے اسی لمحے کا بے تابی سے منتظر ہے جب دنیائے انسانیت کی سب سے مبارک ترین ہستی پر اس ’’جرم ‘‘ میںشب خون ماریںکہ اس نے شرک کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں ، کفر کا چین لوٹ لیا ہے، لات و منات کو توحید کی سولی پر چڑھایا ہے، انسان کی انسان پر خدائیت کا تختہ اُلٹ دیا ہے ۔ اللہ کفار کی مکروہ اسکیم اور ناپاک عزائم خاک میں ملاتا جارہاہے مگر اپنی شکست وریخت کی کوئی بھی کہانی اُن کے ہوش ٹھکانے نہیں لگاتی بلکہ سر کشی میں اضافہ کر تی ہے۔ اِدھرسیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کاشانہ ٔ نبوت سے قدم باہر رکھنے سے قبل حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ کو یہ ذمہ داری بھی سونپ دیتے ہیں کہ اہل ِمکہ کی جو امانتیں آپ ؐ کے سپرد ہیں ، وہ فرداًفرداًلوٹائی جائیں۔اللہ اللہ ایک ہاتھ آپؐ کی ذاتِ اقدس سے مکہ والوں کی شدید دشمنی وعداوت، ودسرے ہاتھ آپ ؐ کی امانت داری پر اتنا اعتماد کہ اپنے اموال آپ کی نگرانی اور تحویل میں رکھتے ہیں۔ 
 خدا وند قدوس ومتعال غارِ ثور کی کمیں گاہ کو ایک تاریخ ساز معجزے کے لئے منتخب کر لیتا ہے۔ یہ تنگ و تار کھوہ پہاڑی چوٹی پر واقع ہے جو سنگلاخ پگڈنڈیوں ،نوکیلے پتھروں، کا نٹے دار جھاڑیوں ، پیچ درپیچ چڑھائیوں کو سرکر کے ہی سامنے آتی ہے ۔ حرمت ِاسلام کے پاسبان اور عقیدہ ٔ تو حید کے نغمہ خوان بہت ہی خوف ناک فضامیں یہ مشقت طلب اور پُر صعوبت مسافت اللہ کی توفیق سے طے کر لیتے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ پیچھے پڑے ہوئے دشمن ِجان کے ہتھے نہ چڑھیں ،اس کے لئے رسول اللہ ؐ تمام دفاعی تدابیر اختیار کرتے ہیں ۔ روایت میں آیاہے کہ اپنے نقوش قدم چھپانے کے لئے آپؐ پائے مبارک سے نہیں بلکہ پنجہ ٔ مبارک سے یہ سارا فاصلہ طے کر تے ہیں۔بنابریں آپ ؐ کے پائے نازنین میں اتنی ساری خراشیں آتی ہیں کہ ہمدم دیر ینہ ؓ ایک موقع پر آقائے نامدار صلعم کواپنے شانہ ٔ مبارک کی زینت بناتے ہیں۔ بالآخرغارِ ثور کانصیبہ چمک اٹھتا ہے کہ نبی ٔآخر الزماں ؐ کی عارضی نشست گاہ بننے کا اعزاز پاتا ہے۔ چونکہ غار ایک بے آب وگیا پہاڑ کی گود میںواقع ہے ،اس لئے صدیق اکبر ؓ غار میں اندر گھسنے میں پہل کرتے ہیں تاکہ سرورِ کائنات ؐ کی نفاست پسندی کا لحاظ کر تے ہوئے پہلے صفائی ستھرائی کے علاوہ یہ اطمینان کر یں کہ اند ر کوئی جنگلی جانور تونہیں ۔اکثر الاوقات جنگلی حیوانات اپنا ٹھکانہ دشت وبیابان کی کھوہ ہی بناتے ہیں۔ یہ ادا ئے دلبرانہ بھی کتنی دل موہ لینے والی ہے کہ آپ ؓ غار کے اندر چند ایک جگہ سوراخ دیکھ کر انہیں اپنا تہہ بند پھاڑ پھاڑ کر بند کر دیتے ہیں ، البتہ نادانستہ طور دوسوراخ کھلے رہ جاتے ہیں کیونکہ اللہ کو تاریخ اسلام میں آپ ؓ کی ایک اور ادائے دلبرانہ دکھانا مقصودہے ۔ محمد عربی ؐ اور صدیق اکبرؓ غارِ ثور میں داخل ہوکر اب دنیا جہاں سے روپوش ہیں۔ البتہ یارِغار ؓکھلے چھوڑے گئے دو سوراخوں پرپائے مبارک رکھ دیتے ہیں مبادا کوئی سانپ بچھو اندر داخل ہو۔ تھکان اور نیند کے غلبے سے رسولِ رحمتؐ اپنے ہمدم دیرینہ کی آغوش میں سر مبارک رکھ کے محواستراحت ہوجاتے ہیں۔ اتفاق سے حضرت ابو بکر صدیق ؓ جس سوراخ پر اپنے پائے مبارک رکھے ہوئے ہیں، اُسی سے حشرات الارض میں سے کوئی ظالم چیز آپ ؐ کو ڈس لیتی ہے کہ پورے تن بدن میں بے انتہادرد کی ٹیسیں اُٹھتی ہیں ۔ آپ ؓ ناقابل برداشت درد ہونے پر بھی خاموشی ا ختیار کرتے ہیںتاکہ پیغمبر کریم ؐ کی نیند میں خلل نہ آئے مگر مبارک آنکھوںسے بے اختیار آنسوؤں کی لڑی جاری ہوتی ہے جو انجانے میں روئے انورؐ پر ٹپک جاتی ہے ۔ اس سے دفعتاً آپ ؐ کی چشمان ِمبارک کھل جاتی ہیں اور پوچھتے ہیں کیا بات ہے ابوبکرؓ ؟ آپ ؓ عرض کرتے ہیں کہ کسی چیز نے ڈس لیا۔ یارِ غارؓ کو بڑی تکلیف میں کرا ہتے دیکھ کر آپ ؐ اُن کے پائے مبارک پر اپنا لعاب ِ دہن لگا دیتے ہیں کہ درد کا اثر دفعتاً زائل ہو جاتا ہے ۔
    اُدھر در ِ مصطفے ؐ پر منصوبہ ٔ  قتل کی تکمیل کے لئے پو پھٹے جونہی قاتل دستہ آگے بڑھنے کو ہے ، یک بہ یک کوئی اور شخص وہاںسے گزر کر ان نامرادوںکا تمسخر اڑاتا ہے  : آپ حضرات ناکام ہیں، واللہ!محمد ؐ  آپ لوگوں کے پاس سے گزرے، آپ تمام کے سر پر مٹی ڈال گئے( اور آنکھوں میں دھول جھونک کر ) اپنی راہ لے گئے۔ قاتل دستہ یہ سن کر سٹپٹا جاتا ہے ،اپنے سروں سے مٹی جھاڑکر بولتا ہے: ہم نے توانہیں جاتے نہیں دیکھا ۔ اب یہ تصدیق کر نے کے لئے کہ شخص ِمذکورہ کی بات صحیح ہے یا غلط، محاصرین دروازے سے جھانک کر اندر دیکھتے ہیں،وہاں بستر عالیہ پر حضرت علی کرم ا للہ تعالیٰ وجہہ کو چادر اوڑھے آرام سے دراز پاکر اس مغالطے میں پڑ جا تے ہیں کہ ان کی بے رحم تلواروں کا ہدف محمد عربی ؐ وہاںبہ نفس نفیس موجود ہیں۔ کچھ ہی دیر میںان کا یہ بھرم ٹوٹ جاتا ہے جب پو پھٹے حضرت علی ؓ بڑی بے نیازی کے ساتھ بستر عالیہ سے اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔ قاتل دستہ آپ ؓ کو وہاں پاکر دم بخود ہوجاتا ہے ا وربصد مشکل اس آنکھوں دیکھی حقیقت پر یقین کر لیتا ہے کہ رسول معظم صلعم ان کی تلواروں کی دسترس سے باہر  جا چکے ہیں۔ یہ لوگ حضرت علیؓ ابن ابوطالب سے آپ ؐ کا اَتہ پتہ پوچھنے لگتے ہیں تو آپ ؓ شان ِ بے نیازی کے ساتھ فرماتے ہیں : مجھے نہیں معلوم، پہرہ تم دیتے تھے یا میں ؟ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق قاتل دستہ یہ سن کر اوربوکھلا جاتا ہے۔ جنون وطیش میں سوکھی لکڑی کی طرح جل رہے یہ لوگ حضرت علیؓ کو خانہ کعبہ تک گھسیٹ کر لے جاتے ہیں ، کچھ دیر شیر خدا ؓ کی جسمانی وذہنی تعذیب سے اپنی خفت مٹاتے ہیں مگر آپ ؓ سے کوئی راز اگلوا ئیں ،کیا مجال ہے۔ بالآخرتلخ کامی اور پسپائی کے دو دھاری تلوار سے نیم بسمل قاتلوں کا اگلا نشانہ یارغار ؓکا مسکن بنتا ہے۔ دوڑے دوڑے یہاں آکر دروازے پر دستک دیتے ہیں ، ہمدم ِ دیرینہؓ کی دوسری صاحبزادی اُم المومنین حضرت عائشہؓ کی چھوٹی ہمشیرہ حضرت اسماءؓ ( مقلب بہ ذات النطاقین ) درواز ہ کھولتی ہیںتو قاتل دستہ نبی ٔ  محترم ؐاور ہمدرد مکرم ؓکے بارے میں پوچھ تاچھ کر تا ہے مگراسے کف ِ افسوس ملنے کے سوا کچھ بھی ہاتھ نہیں آتا ۔ بدزبانی، غصے اور جھنجلا ہٹ میں ابوجہل حضرت اسماء ؓ پر اس زور سے تھپڑ رسید کرتے ہیں کہ آپ ؓ کے کانوں کی بالی گرجاتی ہے ۔ حضرت اسماء ؓ پر اپنی ’’بہادری‘‘ کی دھا ک بٹھانے والا یہ انسان نما درندہ نہیں جانتاکہ حضرت اسماء ؓ پیغمبراسلام ؐ کی کمیں گاہ کے محل وقوع سے بھی باخبر ہیں اور ہجرت نبویؐ کی ساری منصوبہ بندی سے بھی واقف ہیں ۔ یہ یار غارِ ؓ کی وہ برد بار اور فہمیدہ صاحبزادی ہیں جو اپنے بزرگ ونابینا داد ا جی بو قحافہ ( جو ابھی نعمت ِایمان سے سر فراز نہیں تھے ) کو اس وقت تسلی دیتی ہیں جب وہ اپنے لائق وفائق فرزند صدیق اکبرؓ کے بارے میں اپنی پوتی سے گلہ کر تے ہیں: گھر میںتمہارے لئے کوئی پیسہ نہ چھوڑا ۔حضرت اسماءؓ فرماتی ہیں: داداجی ! گھبرایئے نہیںاباجان ( صدیق اکبرؓ) نے ہمارے لئے بہت سارا مال وزر چھوڑا ہے۔ داداجی کو دلاسہ دینے کے لئے حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓایک تھیلی میں ٹھیکریاں رکھتی ہیں جنہیں آنکھوں کی روشنی سے محروم عمر رسیدہ ابوقحافہ دینار ودرہم سمجھ کردل ہی دل خوش ہوتا ہے ۔ اُسے معلوم ہی نہیں کہ فرزند ارجمند ساری نقدی اپنے ساتھ انفاق فی سبیل اللہ کے جذبے سے ساتھ لے کراسلام کی راہ میں لٹانے والے ہیں۔ 
  بہر حال قاتل دستے کی بھاگم دوڑ کے دوران مکہ کی وہ خاموش اکثریت جو اسلام کے تئیں نرم گوشہ رکھتی ہے، اندر ہی اندر کفارکی شکست اور پیغمبر کریم ؐ کی کامیابی پر خوش وخرم ہے مگر سرداران ِ مکہ کہاں نچلے بیٹھنے والے ہیں ،وہ اپنی جگ ہنسائی اور ناک کٹائی کا ازالہ کر نے کے لئے رسول اللہ ؐ اور ابوبکر صدیق ؓ کے العیاذ باللہ قتل یاگرفتاری کی صلائے عام دے کر اعلان کر تے ہیںکہ جو شخص انہیں زندہ یا ( خاکم بدہن) مردہ حالت میں پکڑ لائے،وہ اعلیٰ قسم کے ایک سو اونٹ کے انعام کا حق دار ہوگا ۔ انعام کے لالچ میں مکہ کے بہت سارے منچلے اور با نکے نوجوان اور ماہر ین ہر طرف کھوج کرید کے لئے دیوانہ وار نکلتے ہیں، اپنے برق رفتار گھوڑے ہر جانب دوڑاتے ہیں ، پا پیادہ لمبی مسافتیں کاٹتے ہیں ، بدویانہ طرزِ سفر سے مانوس لوگ ریگ زاروں میں پڑنے والے نقوش قدم کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہیں ۔ یہ نادان دشت وصحرا، وادیاں ، پہاڑی چڑھائیاں اور اُترائیاں غرض ہر مقام کھنگالتے ہیں، گلی کوچوں کی خاک چھانتے ہیں ، نظر باز مخبروں کی خدمات حاصل کر تے ہیں مگر مشرکین ِ مکہ کے مطلوب ترین ان دو اصحاب کا کہیں پتہ ٹھکانہ انہیںقطعاً نہیں ملتا۔ مکہ کے شکست خوردہ چودھریوں سے انعام واکرام پانے کی حسرت انہیں کہاں کہاں کھینچ نہیں لاتی، گردونواح کا کون کون سا گوشہ یہ چھان نہیںمارتے ۔ چلتے چلتے تلاشی مہم ایک جان گسل مرحلے پر غارِ ثورکے دہانے پر آ کھڑی ہوتی ہے ۔ان کے قدموں کی چاپ غار ِ ثور کے اندر مقیم سید الانبیاءؐ اور یار غارؓ اپنے گو شہ ہائے مبارک سے صاف صاف سنتے ہیں۔صدیق اکبرؓ کو پکا یقین ہوجاتا ہے کہ چھپا چھپی کا کھیل ختم ہو گیا، اب ہم پکڑے ہی جانے والے ہیں، پریشانی میں آپ ؓ کی پیشانی سے پسینہ چھوٹ جاتے ہیں ، بشری تقاضوں سے تھر تھر کا نپ اٹھتے ہیں ،اپنی سانس تک روک لیتے ہیں مبادا کھوجیوں کو شک گزرے کہ اندر کوئی روپوش ہے۔ ہمدم مکرم ؓ اسی پیچ وتاب میں ہیں اور نہایت ہی مدہم آواز میں آپ ؐ سے عرض کرتے ہیں کہ اگر ان میں سے کوئی اپنے قدموں کے نیچے نظر ڈال دے تو بالیقین ہمیں دیکھے گا، مگر اس صبر آزما آزمائش میں حضوریٔ قلب اور نفس مطمنٔہ کے پیکر بنے سرورکائنات ؐ ذکر الہیٰ اور دعاؤں میں برابر مشغول ہیں، پیشانی مبارک پر ناگواری کے آثار ہیں نہ چہرہ ٔ مبارک پر خوف کی پر چھائیاںبلکہ کمالِ اطمینان سے یارِ غار ؓ کی گھبراہٹ اور خوف زدگی دور کر نے کے لئے سر گوشی فر ماتے ہیں : غم نہ کر،ا للہ ہمارے ساتھ ہے ۔
 صدیق اکبر ؓ فنا فی الرسول ؐ ہیں ، آپ ؐ کے َابروئے چشم کے غلام ہی نہیں بلکہ وزیر ومشیر بھی ہیں، اسلام سے لاثانی عشق ہے ، پیغمبر اکرم ؐ کی عافیت کو بقائے اسلام کی ضمانت سمجھتے ہیں،آپ ؐ کے وجود ِ مقدس کو دین حق کی واحد ضرورت اور تاقیامت زمانوں کی دائمی آبرو مانتے ہیں ۔ غار ِ ثور میں آپ ؓ اسی خدشے سے ماہی ٔبے آب کی مانند تڑپ رہے ہیں کہ اگر رسولؐ دشمنوں کے نرغے میں آجاتے ہیں تو دنیا میں اسلام کا کوئی نام لیوا بھی نہ ہوگا۔ دریں اثناء محمد عربی صلی اللہ علیہ و سلم کی تلاش میں سرگرداں قریشی نوجوانوں کی ایک ٹولی بس غار کے اندر داخل ہوا ہی چاہتی ہے کہ ا ن کے بڑھتے قدم خود بخودرُک جاتے ہیں۔ کن فیکون والا اللہ تاریخ کے ایک غیر معمولی معجزہ کے لئے دو معمولی مخلوقات کو کام پر لگاتا ہے کہ پلک جھپکنے کی دیر میںایک مکڑا غار کے دہانے پر اپنا جال بُنتا ہے اور ایک جنگلی کبوتری انڈے دے کر انہیں سی لینے کے لئے اسی دہانے پر بیٹھتی ہے ۔ لیجئے اللہ ایک ہی پل میں کمیں گاہِ رسول ؐ کو مقفل بھی کر دیتا ہے اور اسے کسی فلک بوس قلعے کی طرح ناقابل تسخیر بھی بنا دیتا ہے،اللہ کے آخری نبیؐ دشمن کے شروفساد سے کاملاً محفوظ ہیںاور خطرے سے باہر بھی۔ اللہ کی بروقت مدد سے غارِ ثور کو یہ معجزہ دیکھنے کا شرف ملتا ہے کہ جیسے تاریخ اسلام نے دیکھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نار نمرود سے عافیت وسلامتی سے نکل آئے ، حضرت موسیٰ علیہ السلام دریائے نیل آرام سے پار کر گئے ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام دارورسن سے بچاکر آسمان پر اٹھا ئے گئے۔ غار ِ ثور کامعجزہ دفاعِ رسول ؐ پر منتج ہوکر تاریخ کے دھارے کا رُخ بدل دیتا ہے ۔ اگر چہ قریش کے پُر جوش کھوجی ٹوہ لگاتے ہوئے اس قیاس کے ساتھ غار کے دہانے تک پہنچ بھی جاتے ہیں کہیں کفار کو مطلوب دو ہستیاں اندرفروکش تو نہیں مگر غار کے دہانے پر مکڑی کا جالہ اور کبوتری کا منظر دیکھ کر پکا یقین کر لیتے ہیں کہ اندر کوئی نہیں اور واپس مڑ جاتے ہیں ۔ رسول اکرم صلی ا للہ علیہ و سلم اور آپ ؐ کے رفیق ِ سفر کے او پر منڈلاتے ہوئے خطرات ٹل جاتے ہیں لیکن ابھی تلاشی مہمیں جاری ہیں ۔ تین دن غار ِ ثور میں روپوشی میں گزارنے کے دوران حضرت اسماءؓ چھپتے چھپاتے خوردنی سامان پہنچا دیتی ہیں، عبداللہ بن ابوبکر ؓ اہل مکہ کی باتین سن گھن کر تمام تفصیلات پیغمبر کریم ؓ کو رات کے وقت گوش گزار کرتے ہیں ، خانوادۂ صدیقیہؓ کا خادم عامر بن فہیرہ ؓبہ حیثیت چوپان صدیق اکبرؓ کا ریوڑ غار تک لاکر بکریوں کا دودھ فراہم کرتے ہیں مگر احتیاط کا عالم یہ ہے کہ جاتے ہوئے سب اپنے نقش قدم مٹادیتے ہیں۔ جب مکہ کے کفار اپنی تلاش سے تھک ہار کر مزید کھوج کرید ترک کر دیتے ہیں تو پرواگرم کے عین مطابق چوتھی رات کو ہمدمِ مکرمؓ کے گھر سے دو فربہ اونٹنیاں سفر مدینہ کے لئے حاضر کی جاتی ہیں ۔ ایک اونٹنی پر سرور کائنات اور ہمدم دیر ینہ ؓ اور دوسری اونٹنی پر عامر بن فہیرہؓ اور ایک غیر مسلم رہ شناس عبداللہ بن اریقظ سوار ہوکر غارِ ثور سے وداع لیتے ہیں۔ ماہردلیل ِ راہ کی خدمات باضابطہ معاوضہ کی ادائیگی پر حاصل کی جاتی ہیں اور وہ حفاظتی تدابیر کے تحت درمیانی راہ کے بجائے سمندر کے کنارے کنارے جانب ِ مدینہ ایک ایسا ساحلی راستہ اختیار کرلیتاہے جس پر شاذونادر ہی کوئی چلت پھر ت ہوتی ہے ۔ سفر ہجرت میں یکے بعد دیگرے کئی ایک ایمان افروز واقعات وقوع پذیر ہو نے کے بعد آپؐ اپنے رفقائے سفر کے ہمراہ قبا مدینہ میں پڑاؤ ڈالتے ہیں ۔ اب ہماری گاڑی جبل ِرحمۃ،عرفات ، منیٰ اور مزدلفہ کی زیارات کے لئے روانہ ہورہی ہے۔
……………………..
   نوٹ : بقیہ اگلے جمعہ ایڈیشن میں ملاحظہ فرمائیں ، اِن شاء ا للہ

 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

چاند نگر جموںکی گلی گندگی و بیماریوں کا مرکز، انتظامیہ کی غفلت سے عوام پریشان پینے کے پانی میں سیوریج کا رساؤ
جموں
وزیرا علیٰ عمر عبداللہ سے جموں میں متعدد وفود کی ملاقات
جموں
کانگریس کی 22جولائی کو دہلی چلو کال، پارلیمنٹ کاگھیرائوکرینگے ۔19کو سری نگر اور 20جولائی کو جموں میں راج بھون تک احتجاجی مارچ ہوگا
جموں
بھلا کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکامی پر حکام کی سرزنش بی جے پی پر جموں کے لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام
جموں

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 17, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?