سرینگر// ملک بھر میں نریگا سکیم کی بہترین عمل آوری پرریاست جموں وکشمیر کوملکی سطح کے اعزاز سے نوازا گیا ہے ۔ یہ اعزاز نریگا کے تحت ہوئے لگ بھگ ساڑھے 4لاکھ ترقیاتی کاموں کو جیو ٹیگ کرنے پر دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ ضلع لیہہ کو ملک بھر میں سکیم کی بہترین عمل اوری پر عزاز سے نوازا گیا جبکہ ضلع راجوری کو بھی اس ایواڈ کے لئے منتخب کیا گیا ہے اس ضمن میں سوموار کو وگیان بھون نئی دہلی کے پیلنری ہال میں ایک تقریب کا انعقاد ہوا جس میں ملک کی مختلف ریاستوں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ تقریب میں جموں کشمیر حکومت کے کمشنر سیکرٹری دیہی ترقی نے ایوارڈ حاصل کیا ۔ ایوارڈ تقریب کی صدارت مرکزی وزیر برائے دیہی ترقی ، پنچائتی راج نریندر سنگھ تومر نے کی جبکہ مرکزی وزیر مملکت دیہی ترقی رام کرپال یادو ، مرکزی سیکرٹری امر جیت سنہا اور وزارت کے دیگر اعلیٰ افسران موجود تھے ۔ ریاست جموں و کشمیر کی جانب سے بھیجی گئی ٹیم کی قیادت کمشنر سیکرٹری محکمہ دیہی ترقی و پنچائتی راج نظام نرمل شرما نے کی جبکہ ناظمِ دیہی ترقی جموں آر کے بٹ، محکمہ کے ایڈیشنل سکریٹری کے کے سدھا اور دیگر افسران بھی تقریب میں موجود تھے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ منریگا سکیم بیروزگار وںکو جاب کارڈ کی بنیاد پر سال میں100دن کاروزگار فراہم کرتی ہے ۔یہ سکیم جموں کشمیر میں2006میں ابتدائی طور پر ڈوڈہ ، پونچھ اور کپوارہ اضلاع میں متعارف کرائی گئی تھی جس کے بعد دوسرے مرحلے کے تحت سال 2007-08کو اس کا دائرہ جموں اور اننت ناگ اضلاع تک پھیلادیاگیا اور پھر 01/04/2008کو اسے بقیہ تمام اضلاع میں بھی نافذ العمل قرار دیاگیا۔یہ ایک روزگار سکیم ہے جس کے تحت کام کے مطالبے کے بعد15 دنوں کے اندر کام دیاجاناہوتاہے ۔ اس وقت تک ریاست کے 22لاکھ کنبوں کا روزگار اسی سکیم سے وابستہ ہے ۔محکمہ میں موجود ذرائع نے بتایا کہ سکیم کے تحت جہاں 39,000لنک سڑکوں اور1723پلوں کی تعمیر ہوئی وہیں8.5لاکھ ورکروں کو آدھار سے جوڑاگیا،11.57لاکھ جاب کارڈ جاری ہوئے اور22لاکھ ورکروں کااندراج بھی ہوا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ سال 2016-17کے دوران 328لاکھ دن روزگار دیاگیا۔اس سکیم کے تحت 6.28لاکھ کنبوں کو روزگار فراہم کیاگیا۔اس دوران2.60لاکھ خواتین ،40ہزار ایس سی کنبوں اور1.00لاکھ ایس ٹی کنبوںکو روزگار فراہم ہوا۔یہی نہیں بلکہ 1772کلورٹ،3300تالاب بائولیاں ،4900روایتی آبی ذخائر کی تجدید ،5700گیبئن ڈھانچے ،2180چیک ڈیم ،5000پانی کے ٹینک ،461کھیل کود میدان ،ماہی پروری کے20تالابوں کے ساتھ ساتھ 42آنگن واڑی مراکزاور690پنچایت گھروں بنے جبکہ15,000مائیکرو اریگیشن اور1900دیگر کاموں کوبھی ہاتھ میں لیاگیا۔اس دوران 197ریچارج پٹس (recharge pits)تعمیر ہوئے اورپینے کے پانی کے 151ٹینک بنائے گئے ۔تاہم اس سکیم سے جڑے لوگوں نے اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ اس میں شفافیت لائی جائے تاکہ مستحقین کو اُن کا حق ملے ۔کیونکہ اس سکیم سے جہاں دہی علاقوں میں لوگوں کو روزگار کے مواقے فراہم ہوئے ہیں وہیں اثاثوں کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے ۔