سرینگر//کانگریس لیڈر طارق حمید قرہ نے ضمنی پارلیمانی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کو مشروط حمایت دینے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ اقتصادی پیکیج سے نہیں بلکہ سیاسی پیکیج سے ہی مسئلہ کشمیر کا حل برآمد ہوگا۔ حکمران جماعت اور پارلیمانی رکنیت سے مستعفی ہوکر کانگریس میں شمولیت کے بعد سرینگر پہنچے سابق وزیر خزانہ طارق حمید قرہ نے اپنی شو پورہ رہائش گاہ پر کارکنوں اورحامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا تب تک کشمیر میں غیر یقینیت کا ماحول جاری رہے گا۔انہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے پر لب کشائی کرتے ہوئے کہا کہ انکی شمولیت کشمیری عوام اور عوام سے جڑے مسائل کو اجاگر کرنے سے مشروط ہیں۔ انہوں نے کانگریس نئی دلّی میں کانگریس لیڈر شپ بشمول سونیا گاندھی اور راہل گاندھی سے اپنی ملاقاتوں سے پردہ کشائی کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی لیڈرشپ نے انہیں ریاست کی خصوصی حیثیت کی بقاء یعنی دفعہ370سمیت کشمیری عوام کے مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے ہری جھنڈی دکھائی ہے۔طارق قرہ نے انکشاف کیا کہ کانگریس ایک ایسی با اختیار کمیٹی تشکیل دینے جارہی ہے ، جو پاکستان ، حریت لیڈروں اور کشمیری عوام کے ساتھ مذاکرات اور مشاورت کے عمل کی شروعات کرے گی۔سابق ممبر پارلیمنٹ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اقتصادی یا مالیاتی پیکیجوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا بلکہ اس تنازعہ کو حل کرنے کیلئے جراتمندانہ اقدام اور سیاسی پیکیج کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پی ڈی پی کو سخت الفاظ میں ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ میں نے مفتی محمد سعید مرحوم اور انکی صاحبزادی محبوبہ مفتی کو آر ایس ایس کے خطرناک عزائم سے خبردار کیا تھا لیکن بد قسمتی سے دو نوں نے میری باتوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور جب مجھے لگا کہ اب پی ڈی پی اقتدار کیلئے کچھ بھی کرنے کی راہ پر گامزن ہے تو میں نے پارٹی ہی چھوڑ دی ۔