سید اعجاز
ترال// ترال قصبے سے تقریباً45کلومیٹر دور قدرتی حسن سے مالامال ’ناگہ بیرن ‘کا مقام اپنی مثال آپ ہے لیکن عوامی اور انتظامی نظروں سے اوجھل یہ سیاحتی مقام اپنی دلفریب اور مسحورکن فضائوں کی وجہ سے ہر ایک کو اپنی طرف راغب کر رہا ہے۔ یہاں موجود پانی کے دو جھیلیں تارسر اور مارسر سے اٹھنے والی لہریں صبح وشام سیاحوں کو متوجہ کر رہی ہیں تاہم یہاں تک جانے کے لیے انسان کو تیس کلومیٹر کا سفر پیدل طے کرنا پڑتا ہے اس لیے یہاں زیادہ تر سیاح نہیں آ رہے ہیں۔ عوامی حلقوں کا ماننا ہے کہ ناگہ بیرن ایسا سیاحتی مقام ہے جس کو اگر سیاحتی نقشے پر لایا جائے تو لوگ پہلگام اور دیگر صحت افزا مقامات کو بھول جائیں گے۔ یہ انتہائی خوبصورت علاقہ مسلسل سرکار کی نظروں سے اوجھل ہے۔ترال کے لوگوں کا خیال ہے ناگہ بیرن کو سیاحتی مقام کا درجہ دینے سے علاقے میں روز گار کے وسائل پیدا ہو سکتے ہیں ۔ اگر چہ گزشتہ75برسوں سے اس جگہ کی طرف سرکاری جانب سے کوئی توجہ نہیں دی گئی تاہم گزشتہ کئی برسوں سوشل میڈیا پر مقامی نوجوانوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سیاح بھی پہلگام ،گلمرگ یا دیگر علاقوں کے بجائے گرمی کے دن ناگہ بیرن میں خیمے لگا کر گزارتے تھے اورچند روزیہاںگزارنے کے بعد ترو تازہ ہو کر واپس جاتے ہیں ۔ لوگوں کا ماننا ہے ناگہ بیرن تک سڑک تعمیر کرنے سے ایک شاندار سیاحتی مقام سے لوگ لطف لے سکتے ہیں ۔معروف معالج و آئینہ ترال کے مصنف نے بتایا ’’ میں نے کتاب کیلئے مواد جمع کرنے کے دوران اس جگہ کئی روز تک قیام کیا ہے‘‘۔ انہوں نے بتایا ’’ میرا ماننا ہے کہ اگر اس جگہ کو بڑھاوا دیا جائے گالوگ جموںو کشمیر کے سبھی سیاحتی مقامات کو بھول جائیں گے‘‘۔