محمد تسکین
بانہال // پہاڑی ضلع رام بن میں ہفتے کی رات سے اتوار کی صبح تک شدید بارشوں ، ژالہ باری اور بادلوں کے پھٹنے سے آئی طغیانی کی وجہ سے پورے ضلع رامبن میں پھلوں ، فصلوں ، سبزیوں ، رہائشی مکانوں ، دکانوں اور ملکیتی اراضی کو زبردست نقصان پہنچایا ہے تاہم قصبہ رام بن اور اس کے آس پاس کا علاقہ اس قدرتی آفت کا مرکز رہا ہے اور یہاں تباہ کن سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی یے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہفتے اور اتوار کے روز تباہ کن سیلابی ریلوں سے ہوئے شدید نقصانات کی تفصیلات بھی ایک ایک کرکے سامنے آرہی ہیں اور ضلع حکام کے پاس ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق اتوار کے روز تین انسانی جانوں کے علاؤہ کم از کم دس ہزار مال مویشیوں کے ہلاک ہونے اور چار سو سے زائد رہائشی مکانوں ، دکانوں اور ہوٹلوں کے مکمل یا جزوی طور تباہ ہونے اور دو سو سے زائد گاڑیوں کے مکمل طور تباہ ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ ضلع انتظامیہ رام بن کی طرف سے شہری اور دیہی علاقوں میں فصلوں اور املاک کو پہنچے بھاری نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو دیہی اور شہری علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لے گی ۔ رام بن قصبہ کے شہری علاقوں میں تباہی کا جائزہ لینے کیلئے ضلع افسروں اور ڈویژنل لیول کے انجینئروں پر مشتمل اس اعلیٰ سطحی کمیٹی کا چیئرمین اسسٹنٹ کمشنر محکمہ مال رامبن شوکت حیات متو کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں اس تباہی کی داستان کو قلمبند کرنے کیلئے متعلقہ بی ڈی اوز ، نائب تحصیلداروں اور تقریباً تمام محکموں کے تحصیل افسروں اور اہلکاروں کو نامزد کیا گیا یے۔ ان دونوں کمیٹیوں میں رام بن ۔ بانہال ڈویژن اور سب ڈویژنل سطح کے تقریباً تمام محکموں کے سربراہان اور انجینئربھی شامل ہیں جو اس تباہی سے ہوئے نقصانات اور وجوہات پر کام کرکے ڈپٹی کمشنر رام بن بصیر الحق چودھری کو رپورٹ کرینگے ۔ضلع رام بن میں ہوئے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ افسروں پر مشتمل تشکیل دی گئی کمیٹی کے سربراہ شوکت حیات متو جو محکمہ مال کے اسسٹنٹ کمشنر بھی ہیں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر رام بن بصیر الحق چودھری کی ہدایت پر شہری اور دیہی علاقوں میں ہوئے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے تشکیل دی گئی یہ دونوں کمیٹیاں نہ صرف ہوئے نقصانات کا جائزہ لیں گی بلکہ ان کمیٹیوں میں ٹیکنیکل اور تعمیراتی محکموں کے سربراہ انجینئرز بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہ یہ کمیٹیاں پورے ضلع رامبن خصوصاً قصبہ رام بن کے علاقوں میں اتنے بڑے پیمانے پر ہوئی تباہی کی وجوہات اور آئندہ ایسی آفات سے بچنے کیلئے اقدامات کا بھی جائزہ لینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اب تک موصولہ اطلاعات کے مطابق ضلع رام بن میں تین انسانی جانوں کے علاوہ 10000کے قریب لائیو سٹاک میں شامل بھیڑ بکریاں اور مال مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا اب تک اطلاعات کے مطابق ایک 109رہائشی مکان مکمل طور اور 227مکان جزوی طور تباہ ہوئے ہیں جبکہ 67دکانیں ، کاروباری مراکز اور ہوٹل مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں جبکہ 78ایسے ہی کمرشل ڈھانچوں کو جزوی طور نقصان پہنچا ہے ۔ شوکت حیات متو نے مزید کہ اس تباہی میں 96نجی گاڑیاں اور 126کمرشل گاڑیاں بھی اس تباہی کا شکار ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب تک جمع اعداد و شمار حتمی نہیں ہیں اور حتمی نتائج حاصل کرنے تک مزید وقت لگے گا ۔