فرینکفرف / دفاعی چیمپئن جرمنی کی فٹبال ورلڈ کپ میں مہم ڈرائونا خواب ثابت ہوئی۔ جوکھیم لیوف کی ٹیم اب وطن پہنچ گئی ہے۔ ماسکو سے روانگی اور فرینکفرٹ آمد پر ہوائی اڈے پر اس موقع پر مناظر کسی جذباتی فلم کے اختتام جیسے تھے۔ کھلاڑیوں کے چہروں سے مسکراہٹ غائب اور ان پر انجانے خوف کے سائے دیکھے جاسکتے تھے۔ منیجر لیوف نے آنکھوں پر سیاہ چشمہ لگایا ہوا تھا جس کا مقصد غالباً جذبات کو دنیا کی آنکھوں سے اوجھل رکھنا تھا۔ فیورٹ کے طور پر میگا ایونٹ کا آغاز کرنے والی ٹیم کی مہم پہلے رائونڈ میں ہی ختم ہوگئی۔ ٹیم کیمپ میں شکست وریخت کے آثار دیکھے جارہے تھے۔ پلیئنگ الیون کی سلیکشن پر بھی ٹورنامنٹ کے دوران سوالات اٹھائے گئے، میسوت اوزل اور سمیع خضیرہ کی شمولیت کو کئی بار تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اب ٹیم کو جہاں اسے سخت عوامی غیظ وغضب اور دبائو کا سامنا کرنا ہے۔ کئی کھلاڑیوں اور خود منیجر کی جگہ خطرے میں ہے۔ لیوف نے شکست کے بعد کہا کہ ہمیں ہارنا ہی تھا، میں سکتے میں ہوں، شکست تاریخی ہے، جرمن عوام میںغصہ ہوگا۔گول کیپر مانویل نوئر نے ناقص کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم دوسرے مرحلے تک رسائی کے حقدار نہیں تھے۔ لیکن مبصرین کے مطابق یہ اعتراف کافی نہیں، انہیں تیز وتند سوالوں کا جواب دینا ہوگا۔ ادھر جرمن فٹبال فیڈریشن نے ناکام مہم کے بعد اپنی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں فٹ بال پرستاروں سے معافی مانگ لی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم چیمپئنز کی طرح نہیں کھیلے، سب کچھ بہت تلخ ہے۔ جرمن میڈیا نے کارکردگی کو تباہ کن اور ناقابل یقین قرار دیا ہے۔ کثیر الاشاعت روزنامے’’ بائلڈ‘‘ نے دو لفظی سرخی جمائی ہے، اس نے صرف اتنا لکھنے پر اکتفا کیا’’ الفاظ نہیں‘‘۔ تفصیلی رپورٹ میں اخبار لکھتا ہے کہ یہ شرمناک ہے، جرمن فٹبال میں بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ دیگر اخبارات نے بھی شکست کو تاریخی تباہی اور بے عزتی قرار دیا ہے۔ ایک ویب سائٹ نے اجتماعی ناکامی کے عنوان سے رپورٹ میں لکھا ہے کہ روس میں اصل ٹیم تھی ہی نہیں۔