Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

نامہ نگار

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 25, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
12 Min Read
SHARE
وہ کیمپ کے اندر کیمرہ لے کرگھس گیا،جہاں بندوق بردارواں اور سپاہیوں کے مابین گولیو ں کا تبادلہ چل رہا تھااور وہ پل پل کی خبرلوگوں تک پہنچا رہا تھا۔ سمے نیوز چینل پر نامہ نگارنواز خان کو لاکھوں لوگ رپوٹنگ کرتے ہوئے دیکھ رہے تھے۔۔
’’اس وقت میں کیمپ کے اندر موجود ہوں۔آپ دیکھ رہے ہیں، میں اس عمارت کی تصویر آپ کو دکھا رہا ہوںجس میں بندوق بردار چھپے ہوئے ہیںجن کی تعداد چار بتائی جاتی ہے اور جو وقفے وقفے سے سپاہیوں پر گو لیاں چلارہے ہیں۔ اب تک دو سپاہیوںکو گولیاںلگ چکی ہیںجنھیں چاپر کے ذریعے اسپتال لے جایا جا رہاہے۔دونوں کی حالت نارک بتائی جا رہی ہے۔ عمارت کو چاروں طرف گھیر لیا گیا ہے اور بند وق برداروں کوکھدیڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔‘‘ نواز خان بوٹینگو سے سمے نیوز چینل کے لئے۔۔۔۔۔۔۔‘‘
’’ واہ۔۔ ۔۔۔کیا بہادر نامہ نگار ہے۔کیمپ کے اندرداخل ہوکررپوٹنگ کر رہا ہے۔ چینل بدل مت دینا۔ابھی انکائونٹر جاری ہے۔‘‘مائرہؔ نے اپنی سہیلی سے کہا۔
’’جانے بھی دو۔۔یہ روز روز کے انکائونٹر۔زند گی اجیرن بن گئی ہے۔کوئی کامیڈی ڈرامہ دیکھ لیں گے۔‘‘
’’کچھ دیر کے لئے رک جائو۔نواز خان آخری رپورٹ لے کرآتا ہی ہوگا۔حالات کی پوری خبر رکھنی چاہیے۔کل سوال ناموں میںیہ بھی پوچھا جائے گاکہ فلاں انکائو نٹرمیں کتنے سپاہی‘بندوق برداراورسویلین مارے گئے تھے؟ان کی عمر کتنی تھی۔یہی تو ہماری تاریخ بنتی جارہی ہے۔‘‘
’’اوہو۔۔۔۔بور مت کرو۔میں چلی جائوں گی۔‘‘
’’نواز خان بہادر ہونے کے ساتھ ساتھ خوبصورت بھی ہے۔‘‘
’’ہاں۔۔۔ہاں۔۔کنوارا بھی۔۔۔‘‘
’’ایسے جیون ساتھی تو نصیب والیوں کو ملتے ہیں۔کیا لائف ہے کوئی خوف نہ ڈر  ۔ گولیوںکے تبادلے میں رپوٹینگ کرناکسی بہادر کا ہی کام ہے۔میں تو نواز ؔخان کی مداح بن گئی ہوں۔ ‘‘
’’پھر تو تمہیں اس سے ضرور مل لینا چاہیے۔اور ہاتھ آگے کرکے بولنا  چاہیے۔آٹو گراف پلیز۔۔۔  ہوسکتا ہے۔۔۔۔ وہ بھی تمہارے جذبے کی قدر کرے  ۔‘‘
’’ضرور ۔۔۔میں کل ہی پریس کالونی چلی جائوں گی اور نواز خان سے مل لوں گی۔ارے بھئی نڈر نامہ نگار ہے۔‘
’’مائرہ اللہ سے دعا کروکہ یہ روز روز کے انکائونٹر بند ہوجائیںاور امن وسکون لوٹ آئے ہم بہت خمیازہ بھگت چکے ہیں۔‘‘
’’ارے پگلی پھر نواز خان کی رپورٹنگ کہاں دیکھ پائیں گے۔وہ دیکھو پھر سکرین پر آرہاہے۔‘‘
’’ ابھی ا بھی انکائونٹرختم ہوا ہے اور تمام بندوق برداروںکو مار گرایا گیاہے۔ اس انکائونٹرمیںکچھ سویلین بھی زخمی ہوئے ہیںایک گولی میرے جسم کو بھی چھوتی ہوئی نکل گئی یہ دیکھئے ایک معمولی سا زخم میرے بازو پر بھی لگ گیا ہے۔ سمے نیوز چینل کے لئے میںنواز خان۔‘‘مائرہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا۔
’’اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے بھی رپوٹینگ کرتا ہے واقعی بہت بہادر نامہ نگار ہے۔‘‘
’’آج گولی بازو پر لگی ہے کل سینے پر لگے گی۔تم پاگل ہو میں چلی۔‘‘مائرہ کی سہیلی تنگ آکرچلی گئی تومائرہ خود سے بڑ بڑانے لگتی ہے۔
’’میں نواز خان سے ضرور ملوں گی۔‘‘شہر کے بیچوںبیچ پریس کالو نی کے احاطے میں اونچی اونچی عمارتوں پر مختلف نیوز چینلوں کے سائن بورڈ ٹنگے ہوئے تھے۔ مائرہ دائیں بائیں تاک جھانک کرتے ہوئے ایک ایک سائن بورڈ غور سے پڑھتی جا رہی تھی پھر ایک راہگیر سے دریافت کرنے پرنیوز چینل کے آفس  کے بارے میں پتہ چلا۔وہ تھکی تھکی سی آفس کے اندر داخل ہوئی اور آفس میں موجودنواز خان اس سے پوچھ لیتا ہے۔
’’۔آپ کو کس سے ملنا ہے ؟ نواز خان پر نظریں پڑتے ہی وہ اطمینان سے نیچے صوفے پر بیٹھ گئی اور پھر دم لے کر کہنے لگی۔
’’میںشہر کے مشہور انڈسٹر یلسٹ حاجی رحمان کی اکلوتی بیٹی ہوں۔‘‘
’’حاجی رحمان ۔۔۔۔۔۔۔ان کو کون نہیں جانتا۔میں نے کئی مرتبہ ان کے انٹرویو کئے ہیں ۔جی تشریف رکھئے  ۔کیا لیجئے گا۔‘‘
’’ایک پانی کا گلاس پلا دیجئے۔‘‘پانی پی کر مائرہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا۔
’’دراصل میں آپ کی بڑی مداح ہوں۔آپ بڑی بے باکی اور بہادری سے رپورٹنگ کرتے ہیں۔‘‘
’’شکریہ۔۔۔مگر یہ بڑا ہی جوکھم بھراکام ہے انکائونٹر کے دوران زندگی خطرے میں رہتی ہے۔پچھلے انکائونٹر میں گولی چھوتی ہوئی نکل گئی بال بال بچ گیا ہوں ۔‘‘
’’اللہ ہر بلا سے محفوظ رکھے۔زخم بھر گیاکیا۔‘‘
’’اللہ کا شکر ہے۔‘‘پھر مائرہ نے کھڑے ہوکر اپنی ڈائری آگے کرتے ہوئے کیا۔ ’’آٹو گراف پلیز۔  اپنا فون نمبر بھی لکھ دیجئے گا ۔‘‘
’’ارے میم میں ایک عام انسان ہوںمشکل سے زند گی گزر رہی ہے۔‘‘ وہ آٹو گراف لے کر خوش و خرم وہاں سے نکل آئی۔ پھروہ اکثر وبیشتر فون پر رات گئے تک باتیں کر تے رہتے اور آہستہ آہستہ ان کے روابط مضبوط ہوتے گئے ۔ بالآ خر دونوں نے شادی کے بندھن میں بندھنے کی رائے پر اتفاق کیا۔کچھ مدت کے بعد حاجی رحمان پر ان کی اہلیہ نے جب یہ بات ظاہر کی کہ مائرہ کسی نامہ نگار نواز خان سے شادی کرنا چاہتی ہے تو وہ بھڑک اُٹھے۔
’’یہ اس کا پاگل پن بو ل رہا ہے ۔حاجی رحمان کی بیٹی ایک نامہ نگار سے شادی کرے گی۔جس کی زندگی ہروقت خطرے میں رہتی ہے ۔‘‘
’’دیکھئے جی بیٹی بالغ ہے، کہیں کوئی غلط قدم نہ اُٹھالے۔ عقل مندی اسی میں ہے کہ دونوں کی شادی کی جائے۔‘‘
’’بیگم میری ریپیوٹیشن کے بارے میں سوچئے۔ایسے کئی نامہ نگار میرے ایک انٹرویو کے لئے گھنٹوں انتظار کرتے رہتے ہیںاور وہ سرپھرا نامہ نگارنواز خان انکائونٹر کے دوران کیمپوں میں داخل ہوکر رپورٹنگ کرتا رہتا ہے۔ اس کی زندگی کا کیا بھروسہ ؟۔‘‘ 
’’دیکھئے جی اس سے وہ کام کرنے کے لئے منع کریںگے۔کوئی اچھا سا بزنس شروع کرکے دیں گے اُسکو۔ پھر آرام سے زندگی گزاریں گے۔‘‘بیگم نے حاجی رحمان کو اطمینان دلانے کی کوشش کی۔
’’بیگم اس نے انکار کر دیاتو۔۔۔۔۔۔۔!ہماری بیٹی کی زندگی جہنم بن جائے گی۔ان نامہ نگاروں کی زندگی ہمیشہ خطرے میںرہتی ہے کل کسی انکائونٹر کی چپیٹ میں بری طرح پھنس گیا تو زندگی بھی جاسکتی ہے۔ ابھی وقت ہے اپنی بیٹی کو سمجھائو۔‘‘
’’دیکھئے جی میں نے اس کو بہت سمجھایا تھالیکن وہ کچھ بھی سننے کے لئے تیار نہیں ہے۔ وہ بس اسی کی مالا جھپنا چاہتی ہے، اس پر جیسے پاگل پن کا بھوت سوار ہوا ہے۔‘‘
’’یہ پاگل پن ہے، جو اس کی سدھ بدھ ماری گئی ہے۔‘‘مائرہ کے پاگل پن کے سامنے سبھی افرا خانہ اور رشتہ دار بے بس ہوگئے کیونکہ اس پر نواز خان کی دلیری اور بہادری کا بھوت اس قدر حاوی ہوا تھاکہ اس کے سارے حواس جیسے چت ہوگئے تھے۔ وہ صرف اور صرف اسی کا بننا چاہتی تھی۔بالآخر حاجی رحمان نے اسکی ضد کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے اور دونوں کی شادی ہوگئی اور وقت اپنی رفتار سے گزرتا رہا۔ کچھ مہینے بیت گئے ۔ماں بیٹی برآمدے میں بیٹھیں باتیں کررہی تھیں تو باتوں باتوں میں ماں نے کہا۔
’’بیٹی اپنے میاں کو کوئی اور کام کرنے کے لئے کہو۔‘‘یہ سنتے ہی مائرہ کھلکھلا کر ہنسنے لگی اور ماں سے بولی۔
’’ماں وہ اپنی جان پر کھیل کر پل پل کی خبر لوگوں تک پہنچا رہا ہے یہ کام کوئی بہادر انسان ہی کرسکتا ہے اسی لئے تو میں اس کی دیوانی ہو ں۔‘‘
’’بیٹی یہاں کے حالات خراب ہیں۔ آئے دن انکائونٹر ہوتے رہتے ہیں، میری مانو سے کوئی دوسرا کام کرنے کیلئے راضی کر و۔‘‘
’’ہر گز نہیں ماں۔وہ ایک بہادر نامہ نگارکی زندگی ہی جائے گا۔‘‘مائرہ نواز خان کو اس لئے بھی پسند کرتی تھی کیونکہ وہ پل پل مبنی بھر حقیقت خبریں لوگوں تک پہنچا رہا تھا، اسی بنا پر اس نے کئی ایسی بڑی بڑی نیوز چینلوں سے کام کرنا چھوڑ دیا تھاجو اسے صحیح صحیح رپوٹنگ کرنے سے روک رہی تھیںکچھ مدت کے بعد مائرہ نے ایک خوب صورت بیٹے کو جنم دیا۔ سبھی افراد خانہ اور رشتہ دار خوشیوں سے پھولے نہیں سما رہے تھے مگرحاجی رحمان کے چہرے پر جہاں خوشی کے آثار نما ماں طور پر نظر آرہے تھے وہیں دل کے کسی کونے میںیہ ڈر بھی تھاکہ اس کا دامادروز خطروں سے کھیل رہا ہے، اس کی زندگی محفوظ نہیں ہے۔ مائرہ کا اب بڑا ہونے لگا تو نانا کی انگلی پکڑ کر اب چلنا بھی سیکھ گیا تھا۔ دونوں لابی میں بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے تھے کہ مائرہ نے بیٹے کو گود میں بٹھا کرٹی وی کی طرف اشارہ کر کے کہا ۔’’وہ دیکھو تمہارے ابّورپوٹنگ کر رہے ہیں۔’’اس وقت میںسرحد کے قریب موجود ہوں۔دونوں ممالک کی فوجیں آمنے سامنے سے ایک دوسرے پر مہلک ہتھیاروں سے وار کر رہی ہیں۔ سرحدی علاقوں میں تنائو بڑھ رہا ہے اور لوگ نقل مکانی کر نے پر مجبور ہورہے ہیں۔ آئیے۔۔۔۔۔۔ لوگوں سے اس بارے میں ان کے تاثرات جاننے کی کوششیں کریں گے۔’’آپ بتائیے یہ گولہ باری کب سے ہورہی ہے۔‘‘
’’کل شام سے ہورہی ہے ۔اس گولہ باری میںکئی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔دولوگ مر بھی گئے ہیں۔یہ گولہ باری فوراََ بند ہونی چاہیے اور بات چیت کی جانی چاہئے۔‘‘
’’یہ وہ عورت ہے جس کا شوہر اس گولہ باری میں مر گیا ہے۔کیسے ہوا یہ۔؟‘‘ نواز اُس سے پوچھنے لگا۔’’ہم گھر کے اندر ہی تھے کہ فائرنگ شروع ہوگئی۔ میرے شوہر اس جگہ پر تھے ‘‘۔’’خاتون نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اچانک وہ دھڑام سے گر گئے، انکے سینے پر گولی لگ گئی۔ ارے میں لٹ گئی ۔۔یہ ہم سب کو ماریں گے ۔کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی ہے۔یہ پاگل پن ہے انسان انسان کو مار رہا ہے۔‘‘’’میں نواز خان۔‘‘۔وہ بس اتنا ہی کہہ پایا تھا کہ آواز آئی۔ ’’نامہ نگار صاحب۔۔چھپ جائیے۔‘‘اس سے پہلے کہ نواز خان چھپ جاتا ایک گولہ ٹھیک اسی جگہ پر آکرپھٹ گیا۔آگ کے شعلے بھڑک اُٹھے۔ مائرہ کے منہ سے ایک چیخ نکلی۔۔۔۔۔۔’’میرا نامہ نگار بھی۔۔۔‘‘اور مائرہ ان ان گنت عورتوں کی صف میں شامل ہوگئی جن کے شوہر اس رنجش کے بھینٹ چڑھ گئے۔
 
دلنہ بارہمولہ
موبائل نمبر:-9906484847
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

انڈیگو پرواز کا پرندے سے ٹکراؤ، انجن میں خرابی کے باعث پٹنہ میں ہنگامی لینڈنگ
تازہ ترین
سری نگر میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت لاکھوں روپیے مالیت کی غیر منقولہ جائیداد ضبط:پولیس
تازہ ترین
ہسپتالوں میں طبی عملے کی کمی سنگین مسئلہ، راتوں رات حل نہیں ہو سکتا : سکینہ ایتو
تازہ ترین
موسم میں بہتری اور عوامی رائے کے پیش نظر اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی ممکن:سکینہ ایتو
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?