سرینگر//ریاست کی صحت مند اقتصادی و معاشی حالات کو مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ جوڑتے ہوئے کشمیر اکنامک فورم نے واضح کیا کہ جب تک تنازعہ کشمیر حل نہیں کیا جاتا تب تک ریاست کی اقتصادی صورتحال بھی بہتر نہیں ہوگی۔وادی میں نامساعد حالات کی وجہ سے بنکوں اور مالیاتی اداروں سے قرضہ دہندگان کو ایک سال کی قانونی مہلت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے تجارتی اتحاد کشمیر اکنامک فورم نے ریاستی سرکار کو یہ معاملہ ریزرو بنک آف انڈیا کے ساتھ اٹھانے پر زور دیا۔فورم نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاستی سرکار کو چاہئے کہ ریزرو بنک آف انڈیا پر دبائو ڈالیں کہ وہ متاثرہ قرضداروں کے قرضہ ادائیگی مدت میں توسیع کریں۔کشمیر اکنامک فورم کے سربراہ شوکت محمد چودھری نے اس بات کا انکشاف کیا کہ ریاست میں بنک یکساں ماہانہ اقساط(ای ایم آئی) اور سود کی رقم وادی کے تاجروں کے قرضہ کھاتوں سے کاٹ رہے ہیں جبکہ موجودہ غیر یقینی ماحول میں کشمیری تاجروں کو نقصانات سے بھی دو چار ہونا پر رہا ہے اور انکے کھاتوں میں رقومات کا بہائو بھی نہیں ہو رہا ہے۔شوکت محمد چودھری نے کہا کہ اس وقت تھوڑا بہت جو کاروبار ہو رہا،وہ رقم بھی قرضہ داروں کے کھاتوں سے کاٹی جا رہی ہے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ تاجروں کے مفادات کو تحفظ فرہم کرے اور یہ معاملہ ریزرو بنک آف انڈیا کے ساتھ فوری طور پر اٹھایا جائے جبکہ اس بات کی وکالت بھی کی جائے کہ متاثرہ قرضہ داروں کو ایک برس کی قانونی مہلت دی جائے۔انہوں نے کہا بنکوں کو وادی میںموجودہ صورتحال کو ملحوظ نظر رکھنا چاہے کہ ان حالات میں ای ایم آئی اور سود کی ادائیگی تاجروں کے کیلئے باعث نزاع ہے۔کشمیر اکنامک فورم کے چیئرمین نے کہا کہ اگر اس سلسلے میں حکومت نے کوئی بھی مداخلت نہیں کی تو تاجروں کے بنک کھاتے منجمدہوجائیں گے۔انہوں نے بنکوں پر زور دیا کہ ان کھاتوں کو تب تک الگ مد میں رکھا جائے جب تک وادی میں اقتصادی صورتحال بہتر نہیں ہوتی۔چودھری نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کشمیر مین حالات ٹھیک بھی ہوتے ہے تب بھی تاجروں کو 4ماہ سے زائد عرصہ نقصانات سے ابھرنے میں لگ جائے گا۔کشمیر اکنامک فورم نے جموں کشمیر بنک کی طرف سے2014میں تباہ کن سیلاب کے دوران متاثر ہوئے قرضہ داروں کی قرضوں کی مدت ادائیگی میں2 سال کی توسیع کی سراہنا کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس میں مزید ایک برس کا اضافہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثر ہوئے تاجر ایک بار بھر بحران کے شکار ہوئے ہیں جبکہ انہیں قرضوں کی ادائیگی کیلئے دی گئی مہلت بھی اکتوبر میں ختم ہوگی۔انہوں نے بنک منتظمین پر زور دیا کہ وہ اس مہلت میں اب ایک برس کا اضافہ کرے۔اس دوران شوکت محمد چودھری نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حتمی طور پر حل کرنے کیلئے اقدامات کریں تاکہ اس طرح کی بحرانی صورتحال بار بار پیش نہ آئے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی نوخیز معاشی حالات کا واحد حل مسئلہ کشمیر کے تصفیہ میں ہے۔انہون نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا جائے گا تب تک کشمیر کی اقتصادی صورتھال بھی بہتر نہیں ہوگی۔