گاندربل// //نالہ سندھ میں غیر قانونی طور پر باجری،ریت اور پتھر نکالنے کا کام بڑے پیمانے پر جاری رہنے سے نالہ سندھ کی ہیت بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔وائیل پل کے قریب نالہ سندھ میں دن بھر درجنوں ٹپر اور ٹریکٹر غیر قانونی طور پر باجری،ریت اور دیگر تعمیراتی اشیاء نکالنے کا کام بڑے پیمانے پر ہونے سے نالہ سندھ تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے ۔نالہ میںجگہ جگہ بڑے بڑے گہرے کھڈے بن گئے ہیں جن میں اکثر بیشترحادثے ہونے کا امکان رہتا ہے جس سے جانی اور مالی نقصان بھی ہوسکتا ہے.جبکہ ان دنوں مچھلیوں کی افزائش بھی ہورہی ہے۔گذشتہ سال خشک سالی کے باعث نالہ سندھ میں پانی کی سطح نہایت قلیل ہونے سے دن بھر درجنوں ٹپر اور ٹریکٹر چلنے سے نالہ میں مچھلیاں بھی ختم ہورہی ہیں ۔مقامی شہریوں نے وائیل پل کے قریب نالہ سندھ سے غیر قانونی طریقے سے تعمیراتی اشیاء نکالنے پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر عظمی کو بتایا کہ روزانہ درجنوں ٹپر اور ٹریکٹر ریت،باجری غیر قانونی طور پر نکالتے ہیں اور یہ سب محکمہ مایئنگ اینڈ جیالوجی اور محکمہ فشریز کے ملازمین کی ملی بھگت سے کیا جارہا ہے حالانکہ ضلع انتظامیہ کے حکم نامہ زیر نمبر SDM/KNG/1333_38, DATED18/02/2017 مطابق نالہ سندھ میں کسی بھی گاڑی،ٹریکٹر یا مشینری کو جانا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔اس سلسلے میں جب ضلع ترقیاتی کمشنر ڈاکٹر پیوش شنگلا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس پر روک لگانے کیلئے کارروائی کی جائے گی۔