جموں سرینگر شاہراہ پر تعمیر کی گئی 9.2کلو میٹر طویل ناشری چنہنی ٹنل میں آلودگی کم کرنے کا مؤثر نظام موجود ہی نہیں اور اس ٹنل پر سفر کے غیر محفوظ ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ اس سلسلے میں ہوئے پہلے سائنسی تجزیہ میں یہ پایاگیاہے کہ ٹنل کے اندر آر ایس پی ایم (رسپائریٹری سسپنڈڈ پارٹیکولیٹ میٹر ) الارمنگ سطح یعنی 498تک ہے، جو قابل اجازت حد سے بھی 5گناہ زیادہ ہے ۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جموں سے سرینگر جاتے ہوئے ٹنل کے جنوبی پورٹل میں آلودگی کی سطح 498آر ایس پی ایم اور 851ایس پی ایم(سسپنڈڈ پارٹیکولیٹ میٹر) ہے جبکہ معیار کے مطابق صرف100آر ایس پی ایم قابل اجازت ہے ۔اسی طرح سے سرینگر سے جموں آتے ہوئے شمالی آلودگی کی سطح بالترتیب 177آر ایس پی ایم اور ایس پی ایم 425ہے اور یہ بھی قابل اجازت حد سے بہت زیادہ ہے ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آلودگی کے خدشات کے باوجود حکام کی طرف سے اس بات کے دعوے کئے جاتے رے ہیں کہ چنینی ناشری ٹنل آلودگی کے لحاظ سے محفوظ ہے ۔تاہم شمالی اور جنوبی پورٹل پر 6مارچ کوہوئے پہلے سائنسی تجزیہ سے پتہ چلاہے کہ ٹنل کے اندر آلودگی قابل اجازت حد سے کہیں زیادہ ہے ۔اگرچہ ٹنل کے اندر آلودگی کو دیکھتے ہوئے اس بات کافیصلہ لیاگیاہے کہ سائنسی تجزیہ ماہانہ بنیاد پر ہوگاتاکہ احتیاطی اقدامات کئے جاسکیں تاہم اب تک احتیاطی اقدامات صرف ایسی سفارشات کی حد تک محدود ہیں جن پر عمل ہی نہیںہوا۔یہ خیال کیاجارہاہے کہ آلودگی کی سب سے بڑی وجہ ٹنل تک جانے والی سڑک کی خستہ حالی ہے اوراس پر دھول اُٹھنے سے ٹنل کے اندر آلودگی چلی جاتی ہے جبکہ ٹنل میں وینٹی لیشن کا انتظام بھی اتنا اچھا نہیں۔ حالانکہ سٹیٹ پولوشن کنٹرول بورڈ کی طرف سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کو سفارش کی گئی ہے کہ کم از کم ٹنل سے تین کلو میٹر تک سڑک پر تارکول بچھایاجائے تاہم ابھی تک اس سلسلے میں کوئی بھی اقدام نہیں کیاگیا۔یہ ایسا معاملہ ہے جس پر قانون ساز اسمبلی کی ماحولیاتی کمیٹی نے بھی حال ہی میں ہوئی میٹنگ کے دوران تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو سفارش کی تھی کہ ٹنل کے وسط میں آن لائن مانیٹرنگ سسٹم نصب کیاجائے ۔کمیٹی نے ٹنل میں تازہ ہواکی کمی اور حد درجہ آلودگی پر متنبہ کیاتھا کہ اگرآلودگی کو کم کرنے کے لئے فوری اقدامات نہ کئے گئے تو دم گھٹنے سے انسانی جانوں کے اتلاف کا خدشہ ہے۔آلودگی کی سطح کی جانچ کرنے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کی طرف سے اختیار کئے گئے طریقہ کار کا جائزہ لینے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی بھی سفارش کی گئی ہے جس کے بعد آلودگی کا معائنہ تو کیاگیاہے لیکن احتیاطی طریقہ ہائے کار اپنائے جانے ابھی باقی ہیں ۔ چنہنی ناشری ٹنل ایشیاء کا طویل ترین ٹنل ہے جس سے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں گاڑیوں کا گزر ہوتاہے ۔اگر اس ٹنل میں آلودگی انتہائی بلند سطح پر رہتی تو اس سے انسانی جانوں کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ٹنل کے اندر آلودگی کم کرنے کا مؤثر نظام نصب کیاجائے اور اس کے اطراف میں شجرکاری کرنے کے ساتھ ساتھ پرانی گاڑیوں ، جوزیادہ مقدار میں دھواں خارج کرتی ہیں ، کے ٹنل کے اندر داخلہ پر پابندی عائد کی جائے اور ساتھ ہی دونوں اطراف سے گردوغبار بھی ختم کیا جائے ۔مجموعی طور پر ٹنل کے آس پاس ماحول دوست اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔