ترال//نازنین پورہ ترال میں فوج اور جنگجووں کے درمیان منگل کو خونریز جھڑپ میں تین جنگجو جان بحق جبکہ سی آر پی آفیسر سمیت 5اہلکار زخمی ہوئے ہیں ۔جھڑپ کے دوران ایک رہائشی مکان تباہ ہوا ہے جبکہ علاقے کا محاصرہ رات بھر جاری رہا۔ علاقے میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھرپوںاور ٹیئر گیس شلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔پولیس ذرائع نے شام دیر گئے تک تینمحصور جنگجوئوں کے جان بحق ہونے کی اطلاع دی تاہم مہلوک جنگجوئوں کی لاشیں ابھی تک برآمد نہیں کیا جاسکی ہیں۔مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ فورسز نے عام لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور استعمال کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال سے تین کلومیٹر دور نازنین پورہ( ہاین) ترال کے بٹ محلہ کو فوجکی42RR,سی آر پی ایف کے 180بٹالین کے علاوہ ترال اور اونتی پورہ پولیس نے مشترکہ طورگاوں میں جنگجووں کے موجود گی کی اطلاع ملنے کے بعد سخت محاصرے میں لے کر گاوں کی طرف آنے اور جانے والی تمام راستوں کو سیل کر کے جنگجووں کی تلاش شروع کی۔پولیس ذرائع کے مطابق دیر رات تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں عبدالخالق نامی شہری کا مکان بارودی دھماکوں کی زد میں آیا جس میں تینوں جنگجو محصور تھے ۔پولیس ذرائع کے مطابق شام تک تینوں محصور جنگجو جان بحق ہوئے تھے جبکہ اس جھڑپ میں ایک کمانڈنٹ سمیت5اہلکار زخمی ہوئے ہیں ۔مہلوک جنگجوئوں کی لاشیں ابھی تک مکان کے ملبے میں ہی موجود ہیں جسکی وجہ سے ان کی مکمل شناخت نہیں ہوپائی ہے تاہم ذرائع نے مقامی لوگوں کے حوالے سے بتایا کہ ان تینوں جنگجوئوں میں دو کا تعلق ترال سے ہی ہے جبکہ ان میں ایک غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہے ۔علاقے کا محاصرہ ابھی تک جاری ہے اور توقع ہے کہ مہلوک جنگجوئوں کی لاشیں تحویل میں لئے جانے کے بعد ان کی شناخت عمل میں لائی جائے گی۔اس دوران مقامی لوگوں نے بتایا گاوں کے محاصرے اور جنگجووں کی موجود گی کی خبر پھیلنے کے ساتھ ہی ترال اوردیگر دور دراز علاقوں اور بستیوں سے نوجوانوں کی ایک بڑی تعدا دجھڑپ کی جگہ پہنچ کر محصور جنگجووں کو نکالنے کے غرض سے محاصرے کی ڈیوٹی پر تعینات اہلکاروں پر شدید پتھراو کیا جس کے ساتھ علاقے میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان شدیدجھڑپوں کا سلسلہ شروع ہواجہاں فورسز نے نوجوانوں کو تر بتر کرنے اور علاقے سے دور رکھنے کے لئے لئے آنسوں گیس کے درجنوں گولے داغے تاہم اس کے باوجود بھی علاقے میں پتھراو کا سلسلہ برابر جاری تھا اسی دوران علاقے میں جنگجووںکے محاصرے میں آنے کی خبر ترال بازار میں تک پھیل گئی جہاں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر شدید پتھرا و کیا جس کی وجہ سے بازار میں افرا تفری مچ گئی اور لوگ محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے لگے جس کے بعد نوجوانوں نے بس اسٹینڈ ترال میں بھی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ۔ محاصرے کی جگہ شام پانچ بجے کے قریب فوج اور جنگجووں کے درمیان گولیوں کا ابتدائی تبادلے میں 42راشٹریہ رائفلزکا ایک اہلکار کے زخمی ہوا۔ پولیس ذرائع نے بتایا علاقے میں عسکری تنظیم جیش محمد سے وابستہ تین جنگجووں کے محصور ہونے کی مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد علاقے کو محاصرے میں لیاگیا جہاں محصور جنگجوں جن میںدو مقامی اور ایک غیر ملکی شامل ہے