سرینگر //400کلو میٹر لمبی 1000میگاواٹ سانبہ سوپور ٹرانسمیشن لائن کا کام دسمبر میں بھی مکمل نہیں ہو سکا ہے تاہم ٹرانسمیشن لائن پر کام کرنے والی ممبئی کی نجی کمپنی سٹرلائٹ پاور کے مطابق مغل روڑ کے بند ہونے سے کمپنی کا کام متاثر ہوا ہے اور اب اُس کو مکمل کرنے میں 2 ماہ کامزید وقت درکار ہے ۔معلوم رہے کہ ریاست جموں وکشمیر میں بجلی سپلائی کو بہتر بنانے کیلئے مرکزی سرکار نے مونگا پنجاب سے وادی تک 1000میگاواٹ بجلی ٹرانسمیشن لائن بچانے کا کام ہاتھ میں لیا ۔کمپنی نے اگرچہ پچھلے سال پنجاب سے سانبہ تک اس ٹرانسمیشن لائن کو مکمل کیاتاہم سانبہ سے شوپیاں اور امرگڑھ سوپور تک400کلو میٹر لمبی ٹرانسمیشن لائن کا کام اس سال بھی مکمل نہیں کیا جا سکا جبکہ پچھلے دنوں کمپنی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس سال دسمبر کے آخر میں یہ پروجیکٹ مکمل ہو گا۔ٹرانسمیشن لائن پر کام کرنے والی کمپنی کے ایک مقامی عہدیدار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کام اس سال مکمل ہو جاتا تاہم مغل روڑ کے بند ہونے سے کمپنی کو کافی دقتیں پیش آئیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی سرکار اس ٹرانسمیشن لائن کو جلد از جلد بحال کرنے میں سنجیدہ ہے تو انہیں مغل روڑ کھولنے کیلئے اقدمات اٹھانیں چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سڑک بحال ہو گئی تو کمپنی 2ماہ میں اس ٹرانسمیشن لائن کو مکمل کر ے گی ۔کمپنی کے مطابق ٹرانسمیش لائن پر کام مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن 2018مقرر کی گئی ہے تاہم ریاستی وزیر اعلیٰ اور وزیر بجلی کی کوششوں کی وجہ سے اس پر جلد کام مکمل کرنے کی ہدایت ہیں اور کمپنی کا صرف معمولی کام کرنا باقی رہ گیا ہے ۔محکمہ بجلی کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ یہ ٹرانسمیشن لائن پنچاب سے جموں سانبہ اور پھر پیرپنچال کے راستے سے ہو کر شوپیاں اور اُس کے بعد امر گڑھ سوپور گرڈ سٹیشن پہنچتی ہے ۔کمپنی کے مطابق اس ٹرانسمیشن لائن کیلئے سانبہ سے سوپور تک 1400 ٹاور بنائے گئے ہیں ۔اس پورے پروجیکٹ پر 4200کروڑ کی رقم خرچ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ترسیلی لائن کی مرمت کے دوران انہیں سب سے زیادہ کام میں دقتیں پیر پنچال رینج میں آئیں تاہم 90فیصد کام مکمل ہے اور اگر موسم نے ساتھ دیا تو اگلے 2ماہ میں کام مکمل کیا جائے گا ۔افسر کے مطابق اس پروجیکٹ پر 15ستمبر2015کو کام شروع کیا گیا تھا اور اُس کی ڈیڈ لائن اکتوبر 2018مقرر کی گئی تھی ۔افسر کے مطابق اس پروجیکٹ پر کام مکمل ہونے کے بعد اس سے ریاست کو 1000میگاواٹ بجلی فراہم کی جا سکتی ہے اور اس سے وادی میں سرما کے دوران ناردن گریڈسے بجلی بھی خریدی جا سکتی ہے ۔حالیہ دنوں اگرچہ مرکزی سرکار نے یہ اعلان کیا تھا کہ ریاست جموں وکشمیر کو 792میگاواٹ اضافی بجلی سرما کے دوران ناردن گرڈ سے فراہم کی جائے گی تاہم اعلان کے بعد محکمہ بجلی نے یہ کہہ کر اپنا پلو جھاڑا کہ اُن کے پاس اضافی بجلی لینے کیلئے بنیادی ڈھانچہ ہی نہیں ہے جس کے بعد اس پروجیکٹ پر کام جلد ازجلد مکمل کرنے کا سرکار نے کمپنی کو ہدایت دی تھی ۔پاور ڈولپمنٹ کمشنر اصغر علیٰ مجاز نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پاور ڈولپمنٹ محکمہ کمپنی کے کام میں کوئی مداخلت نہیںکر سکتا ہے تاہم اگر کمپنی کو پروجیکٹ کی تعمیر کے دوران کسی جگہ زمین حاصل کرنی ہوتی ہے تو محکمہ بجلی اُس میں اُن کی مدد کر سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ کے مکمل ہونے کے بعد ریاست میں بجلی سپلائی میں بہتری آئے گی ۔